موت کو ىاد کرنے کے فوائد

Tue, 7 Jul , 2020
4 years ago

اپنى اصلاح اور نفس کو گناہوں سے باز  رکھنے کے لىے مو ت کا تصور بہت مفىد ہے، جو شخص موت اور اس کے بعد والے معاملات سے صحىح معنوں مىں باخبر ہے وہ دنىا کى رنگنیوں اور اس کى آسائشوں کے دھوکے مىں نہىں پڑ سکتا، اور موت کو ىاد کرنا موت کى تىارى مىں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تاجدار رسالت صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضى اللہ تعالىٰ عنہم اور دىگر بزرگانِ دىن رحمۃ اللہ تعالىٰ علیہم موت کو بکثرت یاد کیا کرتے اور لوگوں کو اس کی یاد دلایا کرتے ۔

احادیث میں موت کو یاد کرنے کے بڑے فضائل بىان ہوئے ہىں۔

چنانچہ ارشاد فرماىا: بے شک دل کو بھى زنگ لگ جاتا ہے جس طر ح لوہے کو زنگ لگ جاتاہے۔عرض کى گئى، اس کى صفائى کىسے ہوگى؟ فرماىا ۔موت کو ىاد کرنے اور قرآن پاک کى تلاوت کرنے سے۔(شعب الاىمان للبہیقى ، باب فى تعظىم القران ۲۵۲/۲ حدىث ۔۲۰۱۴ ملتقا)

(1) ارشاد فرماىا جو شخص دن رات مىں (۲۰) مرتبہ موت کو ىاد کرتاہے وہ شہىد کے ساتھ اٹھاىا جائے گا۔( قوت القلوب ذکر السدواى الخ ۴۳/۲۔(۲) الموسوعة لا بن ابى الدنىا )

(2) ارشاد فرماىا: موت کو زىادہ ىاد کرو کہ ىہ گناہوں کو مٹاتى اور دنىا سے بے رغبت کرتى ہے۔(کتاب ذکر الموت ، باب الموت والا متعددالہ ۵۔۴۲۸ ۔ ۱۴۸ )

(3) ارشاد فرماىا: جسے موت کى ىاد خوفزدہ کرتى ہے قبر اس کے لىے جنت کا باغ بن جائے گى۔( کتاب ذکر الموت ، باب الموت والا متعددالہ ۵۔۴۲۸ ۔ ۱۴۸ )

موت روح کے جسم سے جدا ہونے کا نام ہے اور ىہ جدائى انتہائى سخت تکلىف اور اذىت کے ساتھ ہوگى، اور اس کى تکلىف دنىا مىں بندے کو پہنچنے والى تمام تکلفىوں سے سخت ترہوگى۔

اور ہمىں مذکورہ بالا احادىث کو مدنظر رکھتے ہوئے اور عقل مندى کا ثبوت دىتے ہوئے موت کو کثرت سے ىاد کرنا چاہىے، اگر ہم چاہتے ہىں کہ موت کى ىاد ہر وقت ہمارے دلوں مىں موجود رہے اور ہم وقتا فوقتاموت کى تىارى کرتے رہىں، اور اس کے علاوہ دىگر گناہوں سے بھى بچتے رہىں تو اس کے لىے ہمىں اىک اىسے ماحول کى ضرورت ہے کہ جس ماحول مىں ہمیں گناہوں کى سزاؤں اور نىکوں کى جزاؤں کے بارے مىں آگاہ کىا جاتا رہے، الحمدللہ عزوجل فى زمانہ دعوت اسلامى کے مشکبار مدنى ماحول مىں گناہوں سے نفرت اور نىکىوں سے محبت کى ترغىب دلائى جاتى ہے، لہذا آپ بھى دعوت اسلامى کے مدنى ماحول سے وابستہ ہوجائىے اور موت کے بارے مىں جاننےکے لىے موت کا تصور رسالے کا مطالعہ کرىں ۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں