قرآنِ مجید میں قوم لوط کا ذکر سترہ (17) مرتبہ آیا ہے،قومِ لوط کا مسکن
شہر سدوم اور عمورہ تھا جو بحر مردار کے ساحل پر واقع تھا،
اورقریش مکہ اپنے شام کے سفر میں برابر اسی راستہ سے آتے
جاتے تھے۔یہ علاقہ پانچ اچھے بڑے شہروں پر مشتمل تھا۔ جن کے نام سدوم، عمورہ،
ادمہ، صبوبیم اورضُغر تھے، ان کے مجموعہ کو قرآن کریم نے موتفکہ اور موتفکات (یعنی
الٹی ہوئی بستیاں) کے الفاظ میں کئی جگہ بیان فرمایا ہے۔ سدوم ان شہروں کا دار
الحکومت اور مرکز سمجھا جاتا تھا۔
جب حضرت لوط علیہ السلام اردن میں بحیرہ
لوط کے پاس جہاں سدوم اور عامورہ کی بستیاں تھیں وہاں آکر رہائش پذیر
ہوئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اہلِ سدوم کی ہدایت کے لیے نبی مبعوث
فرمایا، یہاں کے باشندے فواحش اور بہت سے گناہوں میں مبتلا تھے، دنیا کی
کوئی ایسی برائی نہیں تھی جو ان میں موجود نہ ہو ، یہ دنیا کی سرکش،
متمرد اور بداخلاق قوم تھی، ان سب برائیوں کے ساتھ ساتھ یہ قوم ایک
خبیث عمل کی موجد بھی تھی، وہ یہ کہ وہ اپنی نفسانی خواہشات پوری کرنے
کے لیے عورتوں کے بجائے لڑکوں سے اختلاط رکھتے تھے، دنیا کی قوموں میں اس عمل کا
اب تک کوئی رواج نہ تھا ، یہی وہ بدبخت قوم تھی جس نے اس ناپاک عمل کو شروع
کیا تھا، اور اس سے بھی زیادہ بے حیائی یہ تھی کہ وہ اپنی اس بدکرداری کو
عیب نہیں سمجھتے تھے، بلکہ کھلم کھلا فخر کے ساتھ اس کو کرتے رہتے تھے۔
ان حالات میں حضرت لوط علیہ السلام نے اس قوم
کو ان کی بے حیائیوں اور برائیوں پر ملامت کی اور شرافت وطہارت کی
زندگی کی رغبت دلائی، اور ہر ممکن طریقے سے نرمی اور پیار سے انہیں
سمجھایا اور نصیحتیں کیں ، اور پچھلی قوموں کی بداعمالیوں کے نتائج
اور ان پر آئے ہوئے عذابات بتاکر عبرت دلائی، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں
ہوا، بلکہ الٹا طنز کرتے ہوئے یہ کہنے لگے: " یہ بڑے پاک
باز لوگ ہیں، ان کو اپنی بستی سے نکال دو" اور بارہا سمجھانے کے بعد یہ
کہنے لگے: "ہم تو نہیں مانتے ، اگر تو سچا ہے تو ہم پر اللہ کا عذاب لے
آ"، ادھر یہ ہورہا تھا اور دوسری جانب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس اللہ کے فرشتے انسانی شکل میں
آئے ، ابراہیم علیہ السلام نے انہیں مہمان سمجھ کر ان کی تواضع کرنی
چاہی لیکن انہوں نے کھانا کھانے سے انکار کردیا، یہ دیکھ کر حضرت ابراہیم علیہ
السلام سمجھے کہ یہ کوئی دشمن ہے جو حسبِ دستور کھانے سے انکار کررہا ہے، اور
پریشان سے ہوگئے، تو مہمانوں نے کہا:
آپ گھبرائیں
نہیں، ہم اللہ کے فرشتے ہیں، آپ کے لیے بیٹے کی بشارت لائے ہیں اور قومِ لوط کی
تباہی کے لیے بھیجے گئے ہیں، ابراہیم علیہ
السلام نے فرمایا: تم ایسی قوم کو ہلاک کرنے جارہے ہو جس میں لوط علیہ السلام جیسا
خدا کا برگزیدہ نبی موجود ہے؟ انہوں نے کہا: ہمیں معلوم ہے، لیکن اللہ کا یہی
فیصلہ ہے کہ قومِ لوط اپنی بے حیائی اور فواحش پر اصرار کی وجہ سے ضرور ہلاک
ہوگی، اور لوط (علیہ السلام) اور ان کا خاندان اس عذاب سے محفوط رہے گا،
سوائے لوط (علیہ السلام) کی بیوی کے وہ قوم کی حمایت اور ان کی
بداعمالیوں میں شرکت کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوگی۔
فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس
سے روانہ ہوکر سدوم پہنچے ، اور لوط علیہ السلام کے یہاں مہمان
ہوئے، اور یہاں یہ فرشتے خوب صورت اور نوجوان لڑکوں کی شکل میں تھے،
لوط علیہ السلام نے ان کو دیکھا تو بہت پریشان ہوئے کہ اب نہ
جانے قوم ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گی، ابھی وہ اسی پریشانی میں تھے
کہ قوم کو خبر ہوگئی اور وہ لوط علیہ السلام کے مکان پر چڑھ گئے اور
مطالبہ کرنے لگے کہ ان کو ہمارے حوالہ کردو، لوط (علیہ السلام) نے انہیں بہت
سمجھایا، لیکن وہ نہ مانے، تو انہوں سخت پریشانی میں کہا: "کاش
میں کسی مضبوط سہارے کی حمایت حاصل کرسکتا" !!
فرشتوں نے ان کو پریشان دیکھ کر کہا کہ آپ گھبرائیں نہیں ، ہم انسان نہیں
ہیں، بلکہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، اور ان کے عذاب کے لیے نازل ہوئے
ہیں ، آپ راتوں رات اپنے خاندان سمیت یہاں سے نکل جائیں ، تو فرشتوں کے
پیغام کے بعد لوط علیہ السلام اپنے خاندان سمیت بستی سے نکل کر سدوم
سے رخصت ہوگئے اور ان کی بیوی نے ان کی رفاقت سے انکارکردیا اور یہیں رہ
گئی، جب رات کا آخری پہر ہوا تو عذاب شروع ہوگیا، سب سے پہلے ایک سخت ہیبت
ناک چینخ نے ان کو تہہ وبالاکردیا، پھر ان کی آبادی کو اوپر
اٹھا کر زمین کی طرف الٹ دیا گیا، اور پھر اوپر سے پتھروں کی بارش نے ان کا
نام ونشان مٹادیا، اور گزشتہ قوموں کی طرح یہ بھی اپنی سرکشی کی وجہ سے انجام کو
پہنچے۔
بخت زمان عطاری (درجہ اولی ،جامعۃ المدینہ خلفائےراشدین بحریہ ٹاؤن ،روالپنڈی
)
حضرت سیدناابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
آخرزمانےمیں کچھ لوگ لوطیہ کہلا ئیں گے اور یہ تین طرح کے ہوں گے: 1۔وہ جوشہوت کےساتھ
صرف امردوں کی صورتیں دیکھیں گے اور باوجود شہوت ان سےبات چیت کریں گے۔ 2۔جوان کے
ساتھ بدفعلی کریں گےان سب پراللہ عزوجل کی لعنت ہے مگر وہ جوتوبہ کرلینگے تواللہ پاک
ان کی توبہ قبول فرمالےگا اور وہ لعنت سےبچے رہیں گے۔ (الفردوس بماثورالخطاب ج
2ص310 حدیث 3452)
حضرسیدناعیسیٰ روح اللہ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام
نےایک بارجنگل میں دیکھاکہ ایک مرد پرآگ جل رہی ہے آپ علی نبیناوعلیہ الصلوۃ
والسلام نے پانی لےکرآگ بجھانی چاہی توآگ نےامردکی صورت اختیارکرلی آپ علی نبیناوعلیہ
الصلوۃ والسلام نےاللہ کی بارگاہ میں عرض کی یااللہ ان دونوں کو اپنی اصل حالت پر
لوٹادے تاکہ میں ان سےان کا گناہ پوچھوں چنانچہ مرداور امرد آگ سے باہرآگئے مردکہنےلگایاروح
اللہ میں نےاس امردسے دوستی کی تھی افسوس شہوت سےمغلوب ہوکرمیں نے شب جمعہ اس سےبدفعلی
کی دوسرےدن بھی کالامنہ کیا ایک ناصح یعنی نصیحت کرنےوالےنے خداعزوجل کا خوف دلایا مگرمیں نہ مانا پھرہم
دونوں مرگئے اب باری باری آگ بن کر ایک دوسرے کوجلاتے ہیں اورہمارا یہ عذاب قیامت
تک ہے ۔العیاذ باللہ تعالی یعنی آللہ تعالی کی پناہ ۔(نزھۃ المجالس ج2 ص52)
حضرت سیدنا وکیع رضی اللہ عنہ سےمروی ہے جوشخص
قوم لوط کا ساعمل (یعنی بدفعلی)کرتا ہوگا اور بغیر توبہ مرےگا توتدفین کے بعد اسے
قوم لوط کے قبرستان میں منتقل کردیا جائے گا اور اس کاحشر قوم لوط کے ساتھ ہوگا۔ (یعنی
قوم لوط کے ساتھ قیامت میں اٹھے گا )۔
(ابن عساکر ج 45ص406)
حضرت لُوط علیہ الصلوۃوالسلام کا
شہر”سَدُوم“ہے جو ملکِ شام میں صوبہ ”حِمص“کا ایک مشہور شہر ہے حضرت لوط
علیہ الصلوۃوالسلام عراق کے شہر ”بابل “کے باشندے تھے پھر آپ وہاں سے ہجرت کر کے
”فلسطین“تشریف لے گئے آپ ملکِ شام کے ایک شہر” اُردن“میں مقیم ہوگئے اللہ تعالٰی
نے آپ کو نبوت عطا فرمائی اور سدوم والوں
کی ہدایت کے لیے بھیج دیا ایک روز حضرت لوط علیہ الصلوۃوالسلام کی قوم میں
شیطان امردِ حَسین (یعنی خوبصورت لڑکے)کی شکل میں آیا اور اُس قوم کو اپنی جانب مائل
کیایہاں تک کہ وہ بدفعلی میں کامیاب ہوگیایہ قوم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی
خواہش پوری کرنے لگے (ماخذ مکاشفۃ
القلوب ص76)
جب قوم لوط کی سرکشی اور بدفعلی قابل ہدایت نہ رہی تو اللہ
عزوجل کا عذاب آگیا چنانچہ حضرت جبریل علیہ الصلاۃ والسلام
چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سےاتر پڑے پھر یہ مہمان بن کرحضرت
لوط علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس پہنچے اور یہ سب فرشتے بہت حسین اور خوبصورت
لڑکوں کی شکل میں تھے ان مہمانوں کے حسن وجمال کو دیکھ کر اور اپنی قوم کی بدکاری
کا خیال کرکےحضرت لوط علیہ الصلاۃ والسلام بہت فکر مند ہوئے تھوڑی دیر بعد
قوم کے بدفعلوں نے حضرت لوط علیہ
الصلاۃ والسلام کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے ارادہ
سے دیوار پر چڑھنے لگے حضرت لوط علیہ الصلاۃ والسلام نے نہایت دل سوزی کے
ساتھ ان لوگوں کو سمجھانا اور اس برے کام سے منع کرنا شروع کر دیا مگر یہ بدفعل
اور سرکش قوم اپنے بےہودہ جواب اور برےاقدام سے باز نہ آئی تو آپ اپنی تنہائی اور
مہمانوں کےسامنے رسوائی سے تنگ دل ہو کر غمگیں ورنجیدہ ہوگئے۔تو حضرت جبریل علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا اے اللہ عزوجل کے نبی آپ
بالکل کوئی فکر نہ کریں ہم لوگ اللہ عزوجل کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں جو ان بدکاروں
پر عذاب لے کر اترےہیں لہٰذا آپ مومنین اور اپنے اہل وعیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے
سے قبل ہی اس بستی سے دور نکل جائیں اور خبر دار کوئی شخص پیچھے مڑ کر اس بستی کی
طرف نہ دیکھے ورنہ وہ بھی اس عذاب میں گرفتار ہوجائے گاچنانچہ
حضرت لوط علیہ الصلاۃ والسلام اپنےگھر
والوں اور مومنین کو ہمرہ لے کر بستی سے باہر نکل گئے پھر حضرت جبریل علیہ الصلاۃ والسلام اس شہر کی
پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اوپر جا کر
ان بستیوں کو الٹ دیا اور یہ آبادیاں زمین پر گر کر چکنا چُور ہو کر زمین پر بکھر
گئیں پھر کنکرکےپتھروں کا مینہ برسا اور اس زور سے سنگ باری ہوئی کہ قوم لوط کے
تمام لوگ مرگئے اور ان کی لاشيں بھی ٹکڑےٹکڑے ہو کر بکھر گئیں عین اس وقت جب کہ یہ
شہر الٹ پلٹ ہورہا تھا حضرت لوط علیہ الصلاۃ والسلام کی ایک بیوی جس کا نام
"واعلہ" تھا جو درحقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی
تھی اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور کہاکہ "ہائے رے میری قوم " یہ کہہ کر کھڑی ہوگئی پھر عذاب الٰہی کا ایک
پتھر اس کے اوپر بھی گر پڑا اوروہ بھی ہلاک ہوگئی چنانچہ
قرآنِ پاک میں حق
تعالٰی کا ارشاد ہے کہ (تو ہم نے اسے اوراس کے گھروالوں کو نجات دی مگراس کی عورت
وہ رہ جانے والوں میں ہوئی اور ہم نے ان
پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا) (پ8،الاعراف:84،83)جو پتھر
اس قوم پر برسائے گئے وہ کنکروں کے ٹکڑے تھے اور ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا ۔
(تفسیرصاوی، ج2،ص691)
درس ہدایت:اس واقعہ سے یہ معلوم ہوا کہ لواطت کس قدر شدید اور ہولناک
گناہ کبیرہ ہے کہ اس جرم میں قوم لوط کی بستیاں الٹ پلٹ کردی گئیں اور مجرمین
پتھراؤ کے عذاب سے مر کر دنیا سے نیست ونابود ہوگئے۔ منقول ہے کہ حضرت سلیمان
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک مرتبہ ابلیس لعین سے پوچھا کہ اللہ عزوجل
کو سب سے بڑھ کر کون سا گناہ نا پسند ہے۔؟تو ابلیس نے کہا کے سب سے زیادہ اللہ
عزوجل کویہ گناہ ناپسند ہے کہ مرد،مردسے بدفعلی کرے اور عورت ،عورت سے اپنی خواہش
پوری کرے اور حدیث پاک میں ہے کہ عورت کا اپنی فرج کو دوسری عورت کی فرج سے رگڑنا
یہ ان دونوں کی زنا کاری ہےاورگناہ کبیرہ
ہے۔
دنیا میں
سب سے پہلے بد فعلی شیطان نے کروائی وہ حضرت لوط علیٰ
نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کی قوم میں ایک امرد حسین یعنی خوب صورت لڑکے کی
شکل میں آیا اور ان لوگوں کو اپنی جانب مائل کیا یہاں تک کہ گندہ کام کروانے میں
کامیاب ہو گیا اور اس کا ان کو ایسا چسکا لگا کہ اس برے کام کے عادی ہو گئے اور
نوبت یہاں تک پہنچی کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرنے لگے ۔(ماخوذ ازمکاشفۃ القلوب ۔ص 76 )
حضرت لوط لوط علیٰ نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام نے ان لوگوں
کو اس فعل بد سے منع کرتے ہوئے جو بیان فرمایا اس کو پارہ 8 میں سورت الاعراف آیت
نمبر 80اور 81میں ان لفظوں میں ذکر کیا گیا ہے: ترجمہ کنزالایمان :کیا وہ بے حیائی
کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی ۔تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو
عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔
حضرت سید نا
لوط علیٰ نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کے
دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل بیان عافیت نشان کو سن کر بے حیا قوم نے بجائے سر
تسلیم خم کرنے کے جو بے با کانہ جواب دیا اسے پارہ 8 سورت الاعراف آیت نمبر 82 میں
ان لفظوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے
ترجمہ
کنزالایمان۔ اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے
نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں ۔(رسالہ قوم لوط کی تباہ کاریاں 2 ۔ 3)
قوم لوط پر لرزہ خیز
عذاب نازل ہوگیا: جب قوم لوط کی سرکشی اور خصلت بدفعلی قابلِ ہدایت نہ رہی
تو اللہ تعالیٰ کا عذاب آگیا چنانچہ حضرت سید نا جبریل علیہ الصلاۃ والسلام چند
فرشتوں کے ہمراہ امرد حسین یعنی خوب صورت لڑکوں کی صورت میں مہمان بن کر حضرت سید
نا لوط علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس پہنچے ۔ان مہمانوں کے حسن و جمال
اور قوم کی بدکاری کی خصلت کے خیال سے حضرت سید نا لوط علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ
والسلام نہایت مشوش یعنی فکر مند ہوئے تھوڑی دیر بعد قوم کے بدفعلوں نے حضرت سید
نا لوط علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کے مکان عالی شان کا محاصرہ کر لیا اور
ان مہمانوں کے ساتھ بد فعلی کے برے ارادے سے دیوار پر چڑھنے لگے حضرت سید نا لوط
علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا
مگر وہ اپنے بد ارادے سے باز نہ آئے ۔ آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کو
متفکر ورنجیدہ دیکھ کر حضرت سید نا جبریل علیہ الصلاۃ والسلام نے کہا یا نبی اللہ:
آپ غمگین نہ ہوں،ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ عزوجل کا عذاب لے کر اترے
ہیں، آپ مومنین اور اپنے اہل وعیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے پہلے اس بستی
سے دور نکل جایئے اور خبردار ! کوئی شخص پیچھے مڑ کر بستی کی طرف نہ دیکھے ورنہ وہ
بھی اس عذاب میں گرفتار ہو جائے گا۔ چنانچہ حضرت سید نا لوط علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام اپنے گھر والوں
اور مومنوں کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے ۔ پھر حضرت سید نا جبریل
علیہ الصلاۃ والسلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی
طرف بلند ہوئے اور کچھ اوپر جا کر ان بستیوں کو زمین پر الٹ دیا ۔ پھر ان پر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قوم
لوط کی لاشوں کے بھی پرخچے اڑ گئے !عین اس
وقت جب کہ یہ شہر الٹ پلٹ ہو رہا تھا حضرت سید نا لوط علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ
والسلام کی بیوی جس کا نام واعلہ تھا جو
کہ در حقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی اس نے پیچھے مڑ کر
دیکھ لیا اور اس کے منہ سے نکلا : ہاے رے میری قوم !یہ کہہ کر کھڑی ہو گئی پھر
عذاب الٰہی کا ایک پتھر اس کے اوپر بھی گر پڑا اور وہ بھی ہلاک ہو گئی ۔
پارہ 8 سورت
الاعراف آیت نمبر 83اور 84 میں ارشادِ رب العباد عزوجل ہوتا ہے ۔ ترجمہ کنزالایمان: تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی
مگر اس عورت ،وہ رہ جانے والوں میں ہوئی ۔ اور ہم نے ان پر ایک مینہ برسایا ، تو
دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا ۔
(رسالہ قوم
لوط کی تباہ کاریاں ص 3اور 4اور 5)
بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام
لکھا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔
( ماخوذ
ازعجائب القرآن۔ ص 110 تا 112 تفسیر صاوی
ج2 ص 691 )
جامع مسجد فیضان عطار گاڑدن میں اجتماع میلاد کا انعقاد،
رکن شوریٰ حاجی علی عطاری نے بیان فرمایا
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام جامع مسجد فیضان عطار نزد فاطمیہ ہسپتال گارڈن ایسٹ میں جشن
عید میلاد النبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سلسلے
میں سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
مرکزی
مجلس شوریٰ کے رکن حاجی محمد علی عطاری نے سنتوں بھرا بیان فرمایا اور شرکا کو بڑھ
چڑھ عید میلاد النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم منانے کی ترغیب دلائی۔
اس
موقع پر رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری بھی موجود تھے۔
عالمی مدنی مرکز میں شعبہ FGRFکے
اسلامی بھائیوں کے درمیان سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام 7اکتوبر 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں
سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبہ FGRFکے
اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
مرکزی
مجلس شوریٰ کے رکن حاجی مولاناعبد الحبیب عطاری نے سنتوں بھرا بیان فرمایا اور
شرکا کو احسن طریقے سے امت محمدیہ کی خیر خواہی کرنے کی ترغیب دلائی۔
اس
موقع پر نگران شعبہ FGRF شجاعت علی عطاری بھی موجود تھے۔
مرکزی
مجلس شوریٰ دعوت اسلامی کے نگران حاجی مولانا محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے میر پور خاص میں بلڈرز حضرات سے ملاقات اور
انہیں نیکی کی دعوت پیش کی۔
نگران
شوریٰ نے انہیں شعبہ سوسائٹیز کے متعلق بریفنگ دی اور سوسائٹیز میں نئی مساجد کا
قیام کرنے اور دینی کام کو فروغ دینے پر کلام کیا۔
اس
موقع پر اراکین شوریٰ حاجی محمد علی عطاری اور حاجی قاری ایاز عطاری بھی موجود
تھے۔
دعوت
اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران حاجی مولانا محمد عمران عطاری مدنی نے میر
پور خاص میں Interior
Sindh کے عہدیدار حاجی رفیق کی رہائش گاہ پر دینی
حلقے لگایا جس میں بلڈرز حضرات نے شرکت کی۔
نگران
شوریٰ نے انہیں نیکی کی دعوت پیش کی اور شعبہ نیو سائٹیز کا تعارف پیش کرتے ہوئے
نیو سائٹیز میں دینی کام کو فروغ دینے کے حوالے سے کلام کیا۔بلڈزر حضرات نے دینی
کاموں میں تعاون کرنے کی نیت کی۔
پچھلے
دنوں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران حاجی مولانا محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے Misri
Builder and Developer Office
میر پور خاص کاوزٹ کیا جہاں ادارے کے عہدیداران سے ملاقاتیں کیں۔
نگران
شوریٰ نے انہیں دعوت اسلامی کے مختلف شعبہ
جات کے متعلق بریفنگ دی اورنیو سوسائٹیز میں دینی کام کرنے کے حوالےسے گفتگو کی جس
پر عہدیداران نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اس
موقع پر رکن شوریٰ حاجی محمد علی عطاری بھی موجود تھے۔
کورسز کی اسلامی بہنوں میں بذریعہ زوم رکن شوریٰ حاجی
شاہد عطاری کا بیان
دعوت اسلامی
کے شعبہ دار السنہ للبنات کے تحت پاکستان میں قائم تمام دار السنہ میں اسلامی
بہنوں کے درمیان کورسز کا سلسلہ جاری ہے۔
دوران
ِکورسز 9اکتوبر 2021ء کوبذریعہ زوم مرکزی
مجلس شوریٰ کے رکن حاجی ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی نے ”نرمی“ کے موضوع پر
سنتوں بھرا بیان فرمایا۔
ربیع الاول کی آمد پر دعوت اسلامی کی آفیشل ویب سائٹ کو
نئے انداز میں اپڈیٹ کردیا گیا
الحمد
اللہ ماہ ربیع الاول کی آمد ہوچکی ہے۔اس دوران عموماً انٹرنیٹ استعمال کرنے والے
صارفین پیارے آقا محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے متعلق ڈیٹا تلاش کرتے ہیں۔ اسی سلسلے میں مجلس آئی ٹی کی جانب سے خوبصورت
تحفہ دعوت اسلامی کی آفیشل ویب سائٹ پر ایک نئے انداز میں ”پیارے نبی کی سیرت“ سے
متعلق ڈیٹا صارفین کی سہولت کو دیکھتے ہوئے Front page پرشو کروادیا گیا ہے۔
اس
ویب سائٹ میں ”ولادت مصطفٰے“، ”شانِ مصطفٰے“، ”معجزات مصطفٰے“،
”عقیدہ ختم نبوت“، ”نعت کلیکشن“، ”شمائل مصطفٰے“ اور ”میلاد
مصطفٰے“ کے ساتھ ساتھ پیارے آقا کی سیرت پر مشتمل کئی موضوعات موجود ہیں۔
واضح
رہے کہ ان موضوعات کو دیکھتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر خوبصورت مواد اپڈیٹ کیا جاتا
رہے گا۔
ویب
سائٹ کا وزٹ کرنے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر Click
کیجئے:
کتاب و سنت
کی روشنی میں وقت کی اہمیت پر ایک منفرد رسالہ
مقصدِ حَیات
پیشکش: مرکزی مجلس شوریٰ، دعوتِ
اسلامی
اِس رسالے کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودِلکش سرورق (Title) وڈیزائننگ (Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیشِ نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے
’’علاماتِ ترقیم‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭اُردو،
عربی اور فارسی عبارتوں کو مختلف رسم الخط (Fonts)میں لکھنے کا اہتمام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭بعض جگہ عربی عبارات مع ترجمہ کی شمولیت
٭آیات کے ترجمہ میں کنزالایمان کی شمولیت ٭حسب
ضرورت مشکل اَلفاظ پر اِعراب اور بعض پیچیدہ اَلفاظ کے تلفظ بیان کرنے کا اہتمام ٭قرآنی آیات مع ترجمہ
ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، اَحادیث،توضیحی عبارات، فقہی جزئیات کےحوالوں (References) کا خاص اہتمام ٭ اغلاط کوکم سے کم کرنے کیلئے
پورے رسالے کی کئی بار لفظ بہ لفظ پروف ریڈنگ۔
60صفحات پر مشتمل یہ رسالہ2013ءمیں
اردو زبان کے9 مختلف ایڈیشنز میں1لاکھ6ہزار500 کی تعداد میں پرنٹ ہو چکا ہے۔
اس رسالے کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔