عباس رضوی (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
الحمد لله عز
وجل ہم مسلمان ہیں اور ہر مسلمان پر چند علوم سیکھنا فرض ہے جنہیں ہم فرض علوم کا
نام دیتے ہیں۔
ان میں سے چند
علوم یہ بھی ہیں جیسا کہ کاروبار کے مسائل سیکھنا ۔ عقائد کے مسائل سیکھنا اور اگر
شادی شدہ بھی ہے تو بیوی بچوں کے حقوق و مسائل سیکھنا جہاں پر یہ علوم سیکھنا فرض
ہے وہیں ہم پر میزبان کے حقوق سیکھنا بھی فرض ہے ، میزبان کے چند حقوق درج ذیل ہیں۔
(1)
دوست کی غیر موجودگی میں اس کے گھر کھانا*
۔ اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آدمی
اپنے دوست کے گھر جائے اور اس کی غیرموجودگی
میں بیٹھ کر کھاۓ یہ اس
صورت میں ہے جب اسے یقین ہو کہ دوست اس کے کھانے سے خوش ہو گا۔(احیاء علوم الدین
13/2 مکتبہ المدینہ)
(2)
میزبان پر لازم ہے ۔میزبان پر یہ
بھی لازم ہے کہ وہ مہمان کو بیت الخلا
دکھا دے تاکہ بوقت ضرورت آسانی رہے ( دین و دنیا کی انوکھی باتیں و مترجم ج 1 ص
434 مکتبہ المدینہ)
(3)
دیر تک بیٹھا ۔روایت ہے حضرت ابن
عمر سے فرماتے ہیں ۔ فرمایا حضرت محمد نے کہ جب دستر خوان رکھا جائے تو کوئی شخص
نہ اٹھے تا آنکہ دستر خوان اٹھا لیا جائے اور نہ اپنا ہاتھ اٹھائے اگر چہ سیر ہو
جائے۔ (مراۃ المناج شرح مشکوۃ المصابیح
جلد6 ص 75)
(4)
دعوت میں غیبت نہ کرنا ۔حضرت سیدنا
ابراہیم بن ادہم کہیں کھانے کی دعوت پر
تشریف لے گئے لوگوں نے آپس میں کہا کہ فلاں شخص ابھی تک نہیں آیا ۔ ایک شخص بولا
وہ موٹا تو بڑا سست ہے۔ اس پر حضرت سیدنا ابراہیم بن ادم اپنے آپ کو ملامت کرتے
ہوئے فرمانے لگے۔ افسوس میرے پیٹ کی وجہ سے مجھ پر یہ آفت آئی ہے کہ میں ایک ایسی
مجلس میں پہنچ گیا جہاں ایک مسلمان کی غیبت ہو رہی ہے یہ کہہ کر وہاں سے واپس تشریف
لے گئے اور (اس سے صدمے) میں تین (اور بروایت دیگر سات) دن تک کھانا نہ کھایا۔ تنبیہ الغافلین ص (89) (غیبت کی تباہ کاریاں)
(5)
دعوت قبول کرنا ۔سرکار مکہ مکرمہ
سلطان مدینہ منورہ نے ارشاد فرمایا. اگر مجھے بکری کے پاۓ کی دعوت دی جائے تو میں قبول کروں گا۔(صحیح
بخاری کتاب الھبہ ٫ باب القلیل من الھبہ ،الحدیث 2568 ص202)