جہاں معاشرے میں مہمان کی عزت و تکریم کی جاتی ہے وہاں میزبان کے ساتھ کم برتاؤ کیا جاتا ہے۔ آئیے ایک حکایت سنتے ہیں: کہ ایک بزرگ کو دعوت میں بلانے کے لیے قاصد بھیجا گیا لیکن بزرگ سے قاصد کی ملاقات نہ ہوسکی جب انہیں علم ہوا تو تشریف لے آئے تب لوگ کھانا کھاکر جا چکے تھے۔ میزبان نے کہا: لوگ تو جا چکے ہیں، پوچھا: کچھ بچا ہے ؟عرض کی: نہیں ،پوچھا :روٹی کا ٹکڑا؟ عرض کی:  نہیں !فرمایا: ہنڈیا چاٹ لوں گا، میزبان نے عرض کی: اسے ہم دھو چکے ہیں۔ چنانچہ وہ بزرگ اللہ کی حمد کرتے ہوئے لوٹ آئے۔ ان سے اس بارے میں عرض کی گئی تو فرمایا اس شخص نے ہمیں اچھی نیت سے بلایا اور اچھی نیت سے لوٹا دیا یہ عاجزی اور حسن اخلاق کے خلاف نہیں ہے ۔

آئیے چند احادیث ملاحظہ کیجئے-

1 ; مل کر کھانا :مہمان کو چاہئے کہ میزبان کو اپنے ساتھ بیٹھا کر کھانا کھائے چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا بندے سے اس کھانے کا حساب نہ لیا جائے گا جو وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ کھائے.(قوت القلوب لا بی طالب المکی 2/ 306 )

2 ؛ دعوت قبول کرنا :مہمان کو چاہئے کہ میز بان کی دعوت قبول کریں اس کی دعوت کا انکار نہ کریں چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے ارشاد فرمایا :لَوْ دُعِيْتُ إِلى كُرَاعِ لَا جَبْتُ وَلَوْ اھدی إِلَى ذِرَاعٍ لَقبلتُ یعنی اگر مجھے بکری کے پائے کی بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کرونگا اور اگر مجھے بکری کا بازو بھی تحفہ دیا جائے تو میں قبول کرو گا ۔ ( صحیح البخاری کتاب النکاح باب من اجاب الی کراع 455/3, الحدیث:5178 )

3 ; کھانے میں عیب نہ نکالنا :مہمان کو چاہئے کہ میزبان کے کھانے میں سے عیب نہ نکالے اس کی غیبت نہ نکالے حضرت ابراہیم بن ادہم علیہ رحمہ اللہ اکرم کہیں کھانے کی دعوت پر تشریف لے گئے لوگوں نے آپس میں کہا کہ فلاں شخص ابھی تک نہیں آیا ۔ ایک شخص بولا : وہ موٹا بڑا سست ہے اس پر حضرت ابرہیم بن آدہم علیہ رحمۃ اللہ اکرم اپنے آپ کو ملامت کرتے ہوئے فرمانے لگے ۔ افسوس ! میرے پیٹ کی وجہ سے مجھ پر یہ آفت آئی ہے کہ میں ایک ایسی مجلس یعنی (بیٹھک ) میں پہنچ گیا. جہاں ایک مسلمان کی غیبت ہو رہی تھی یہ کہہ کر واپس تشریف لے گئے اور (اس صدمے سے) تین دن تک اور بعض روایت میں ہے کہ سات دن کھانا نہ کھایا۔(غیبت کی تباہ کاریاں ، ص 205) (تنبيہ العافلين ص،89 )

4 ؛ میزبان کے لیے دعا :مہمان کو چاہئے کہ میز بان کے لیے دعائے مغفرت و دعائے برکت کرے -چنانچہ حضرت سیدنا ابو ہر براہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرے اور اگر وہ روزہ دار ہو تو ( میزبان کے لیے) دعا کرے اور اگر روزہ دار نہ ہو تو کھانا کھا لے.

5 ؛ دستر خوان پر آخر تک بیٹھنا :مہمان کو چاہیے کہ جب دسترخوان لگ جائے تو اس پر آخر تک بیٹھا رہے تاکہ میزبان کی دل آزاری نہ ہو۔ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا : رسول الله صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ جب دستر خوان رکھا جائے تو کوئی شخص نہ اُٹھے تاانکہ دستر خوان اُٹھا لیا جائے اور نہ اپناہاتھ اُٹھائے اگر چہ سیر ہو جائے۔ ( کتاب مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد

6، حدیث نمبر: 4254 )