پیارے پیارے اسلامی بھائیو جیسے مہمان کے حقوق ہیں جو ہمیں اسلامی تعلیمات سکھاتی ہے اسی طرح میزبان کے بھی حقوق ہیں اسلامی تعلیمات سکھاتی ہے کہ مہمان کو چاہیے کہ جب وہ میزبان کے گھر جائے تو زیادہ دن اس کے پاس نہ ٹھہرے اور جہاں بھی جائے میزبان سے اجازت لے کر جائے اس ضمن میں کچھ حدیث مبارکہ ہیں عرض کرتا ہیں

(1) متقین کی دعوت کرنا ۔متقی اور پا سا لوگوں کی دعوت کرنا اور ان کی خدمت کرنا باعث برکت اور حصول کا ذریعہ ہے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔مومن کے علاوہ کسی اور کو اپنا دوست نہ بناؤ اور تمہارا کھانا صرف متقی آدمی کو کھلانا چاہیے۔

(2) مہمان کو جس جا ٹھہرایا جائے وہیں ٹھہرنا ۔ابو اللیث سمر قندی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں۔مہمان چار چیزوں کا خیال رکھے۔ جہاں اسے بٹھایا جائے وہیں بیٹھے۔میزبان سے اجازت لے کر اٹھے۔جب نکلے تو میزبان کے لیے دعا کریں۔

(3) گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا ۔مہمان کو چاہیے کہ میزبان کے گھر میں داخل ہوتے وقت اس سے اجازت لے۔

(4)مہمان کا اور لوگوں کو ساتھ لے جانے سے گریز کرنا۔مہمان اپنے ساتھ کسی بن بلائے شخص کو دعوت میں لے کر چلا جائے تو اسے چاہیے کہ میزبان سے اس شخص کی اجازت لے اگر اجازت مل جائے تو فبہا ورنہ اس شخص سے معذرت کر لے۔اس کی تعلیم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل حدیث بھی ملتی ہے۔

ایک انصاری صحابی کے ہاں جن کی کنیت ابو شعیب تھی ایک غلام تھا جو گوشت بیچا کرتا تھا ایک دن ان انصاری صحابی یعنی ابو شعیب نے اپنے اس غلام سے کہا کہ میری ہدایت کے مطابق اتنا کھانا تیار کرو جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو کیونکہ میں رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی دعوت کروں گا اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پانچ آدمیوں میں سے ایک ہوں گے۔ (یعنی ایک حضور علیہ الصلوۃ والسلام ہوں گے اور چارآدمی اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گے) چنانچہ اس غلام نے ان کی ہدایت کے مطابق حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے لیے تھوڑا سا کھانا تیار کر لیا پھر وہ ابو شعیب حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اورآپ کے چار صحابہ کو اس کھانے پر مدعو کیا جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے گئے تو ایک شخص آپ صلی اللہ تعال علیہ وسلم کے ساتھ ہو لیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر پہنچ کر فرمایا اے ابو شعیب ایک اور شخص ہمارے ساتھ ہو لیا ہے اگر تم چاہو تو اس کو بھی کھانے پرآنے کی اجازت دے دو ورنہ اس کو دروازے ہی پر چھوڑ دو اور دسترخوان پر بیٹھنے کی اجازت نہ دو۔ ابو شعیب نے کہا کہ نہیں اس کو دسترخوان پر بیٹھنے کی اجازت نہ دینا میں مناسب نہیں سمجھتا بلکہ میں اس کو بھی اجازت دیتا ہوں۔

حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ کسی بھی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی کی دعوت میں بن بلائے پہنچ جائے اور اسی طرح کسی مہمان کے کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ کسی بن بلائے شخص کو اپنے ساتھ دعوت میں لے جائے ہاں اگر میزبان نے اس بات کی صریح اجازت دی ہو یا کوئی ایسی دعوت ہو جہاں اذن عام ہے مہمان یہ جانتا ہو کہ اگر میں کسی بن بلائے مہمان شخص کو اپنے ساتھ دعوت میں لے گیا تو میزبان کی مرضی کے خلاف نہیں ہوگا تو ان صورتوں میں مدعو کسی غیر مدعو کو اپنے ساتھ دعوت میں لے جا سکتا ہے۔

(6)مہمان کا میزبان سے اجازت لے کر واپس جانا۔مہمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ میزبان کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے واپس جائے۔حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: اگر تو کسی کے گھر میں جائے تو صاحب خانہ کی اجازت کے بغیر باہر نہ نکل جب تک تو اس کے پاس ہے وہ تیرا امیر ہے۔

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں میزبان کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے میزبان کے گھر جا کر اور اس کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے۔