دین اسلام کامل و اکمل اور مکمل ضابطہ حیات ہے دین اسلام نے جس طرح والدین اساتذہ اور اولاد کے حقوق بیان فرمائے اسی طرح میزبان کے حقوق بیان کیے چنا نچہ آپ بھی میزبان کے 5 حقوق پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجیے ۔

(1) اپنی بیٹھائی گئی جگہ پر بیٹھنا : مہمان کو چاہیے کہ اس کو جہاں بٹھایا جائے وہاں بیٹھے۔ميزبان کے دل کو مایوس نہ کیجئے ۔ ( بہار شریعت جلد : 3 ،حصہ 16 ،صفحہ نمبر : 397 )

(2) کھا نے میں عیب نہ نکالنا : جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے۔ اس پر خوش ہو یا نہ ہو کہ کہنے لگے اس سے اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ جیسا کہ آج کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں۔ ( بہار شریعت جلد :3 ، حصہ : 16 ، صفحہ نمبر :397 )

(3) بغیر اجازت نہ اٹھتا : بغیر اجازتِ صاحب خانہ وہاں سے نہ اٹھے۔ اگرچہ کھانا کھا چکا ہو۔ جس کی وجہ سے اس کی دل آزاری نہ ہو۔ نہ اس کے گھر سے بغیر اجازت جائے۔ ( بہار شریعت جلد 3 ،حصہ : 16 ، صفحہ نمبر: 397 )

(4) میزبان کے لیے دعا کرنا : جب وہاں سے جائے تو اس کے لیے دعا کرے۔

میزبان کو چاہیے کہ مہمان کی خاطر داری میں مشغول ہو، خادموں کے ذمہ اس کو نہ چھوڑے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والتسلیم کی سنت ہے اگر مہمان تھوڑے ہوں تو میزبان ان کے ساتھ کھانے پر بیٹھ جائے کہ یہی تقاضائے مروت ہے اور بہت سے مہمان ہوں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھے بلکہ ان کی خدمت اور کھلانے میں مشغول ہو۔ مہمانوں کے ساتھ ایسے کو نہ بٹھائے جس کا بیٹھنا ان پر گراں ہو۔( بہار شریعت جلد نمبر: 3 ،حصہ نمبر: 16 ،صفحہ نمبر: 397 )

(5) دعوت میں شرکت کے آداب : (1) اگر مہمان رات گزارنے کے لیے آئے تو میزبان اسے قبلہ ، قضائے حاجت اور وضو کی جگہ بتا دے کہ حضرت سیدنا امام مالک رحمتہ الله تعالٰی علیہ نے حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا ۔

(2) اگرمیزبان عزت کرتے ہوئے اسے بلند جگہ بیٹھنے کا اشارہ کریں تو عاجزی کرے کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ مجلس میں ادنی جگہ پر بیٹھنا بھی اللہ کے لیے عاجزی کرنا ہے۔

( 3) اہل خانہ کو نہ تو زیادہ انتظار کرائے اور نہ ہی تیاری سے قبل حاضر ہو۔

( 4)جس طرف سے کھانا لایا جا رہا ہو اس جانب بار بار نہ دیکھے کہ یہ حرص کی علامت ہے۔

(5) گھر میں داخل ہو کر کسی نمایاں جگہ پر نہ بیٹھے بلکہ عاجزی اپنائے۔

(احیاء العلوم جلد نمبر : 2 ،صفحہ نمبر : 52 )

اختتامیہ :

مہمان کو چاہیے کہ میزبان کا ادب کرے ۔اس کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئے۔اس کے بغیر بلانے پر نہ آئے کہ جس کی وجہ سے اس کی دل آزاری نہ ہو۔ اللہ ہم سب کو میزبان کے ساتھ بھلائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین