ضیاء
المصطفیٰ (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الحمد اللہ
ہمارے دین اسلام نے ہماری ہر معاملے کے اندر رہنمائی فرمائی جب حقوق العباد کی باری
آئی تو ہمارے دین اسلام اور ہمارے بزرگوں نے ہماری رہنمائی فرمائی اور جہاں آقا مدینے
کے تاجدار ﷺ نے والدین کے حقوق ،رشتہ
داروں کے حقوق، مہمانوں کے حقوق کی تاکید فرمائی اسی طرح میزبان کے حقوق کو بھی
ادا کرنے کی تاکید فرمائی۔
(1)
غیر شرعی چیز دیکھنے پر لوٹ آنا۔حضرت
عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو دعوت دی تو
انہوں نے گھر میں دیوار پر پردہ دیکھا حضرت ابن عمر نے معذرت میں کہا: ہم پر اس
معاملے میں عورتیں غالب ہوگئی ہیں حضرت ابو ایوب نے کہا : اس سے میں ڈرتا تھا مگر
آپ کے بارے میں کوئی اندیشہ نہیں تھا بخدا ! میں تمہارے ساتھ کھانا نہیں کھاؤں گا لہذا
واپس ہوگئے -( نزھۃ القاری شرح صحیح
البخاری صفحہ 251 جلدی 5 )
(2)-
عیب نہ نکالنا۔ حضرت سیدنا ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولﷺ نے بھی
کسی کھانے کو عیب نہ لگایا پسند آیا تو تناول فرما لیا نہ آیا تو چھوڑ دیا-(فیضان
رياض الصالحین جلد 6 صفحہ 181)
(3)میزبان
کے لیے دعا کرنا - میزبان کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کے لیے دعا کی
جائے ترجمہ : اے اللہ ان کے رزق میں برکت عطا فرما اور ان کو بخش دے اور ان پر رحم فرما۔(الجامع
الترمذی ، حدیث نمبر : 3576)
(4)-
بن بلائے نہ جانا ۔ ترجمہ نبی کے
گھروں میں نہ حاضر ہو جب تک اذن نہ پاؤ مثلاً کھانے کے لیے بلائے جاؤ نہ یوں کہ
خود اس کے پکنے کی راہ تکو -حدیث مبارکہ : جو شخص بن
بلائے دعوت میں گیا فاسق بن کر گیا اور اس نے حرام کھایا ( احیاء العلوم جلد 2 ص
32)
اللہ تعالیٰ
ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین ﷺ