وارث علی عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
جس طرح مہمان کے حقوق رکھے ہیں اسی طرح اللہ تعالی نے میزبان کے حقوق بھی رکھے ہیں
جو کہ احادیث طیبہ سے ثابت ہیں تو لہذا جو بھی مہمان کسی کے ہاں جائے تو اسے میزبان
کے حقوق کامل طور پر ادا کرنے چاہیے اگر کوئی اضافی بندہ لے کر گیا تو اس کی میزبان
سے اجازت طلب کرے جو کہ حدیث طیبہ سے ثابت ہے آئیے میزبان کے کچھ حقوق پیش کرتے ہیں
جو درج ذیل ہیں۔
1) میزبان کے لیے دعا کرنا ۔رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرے اور اگر
روزہ دار ہو تو میزبان کے لیے دعا کریں اور اگر روزہ دار نہ ہو تو کھانا کھا لے ۔(مسلم
کتاب نکاح صفحہ نمبر 576 حدیث 352)
2)
میزبان کے پاس ٹھہرنا ۔3) مہمان کو چاہیے کہ وہ میزبان کے پاس تین دن سے
زیادہ نہ ٹھہرے اگر مہمان کی خواہش پر تین
دن ٹھہرے تو پھر حرج نہیں۔ ( فیضان ریاض الصالحین جلد نمبر6 صفحہ نمبر 77)
3)
میزبان کو صلہ دینا ۔نبی کریم صلی
اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے بھائی کو صلہ دو صحابہ کرام علیہم
الرضوان نے عرض کی صلہ کیا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم؟ تو نبی
کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب آدمی اپنے بھائی کے ہاں
جائے تو وہاں کھائے پیے تو اس کے حق میں خیر و برکت کی دعا کرے یہ اس کا صلہ ہے۔(ایمان
کی شاخیں صفحہ نمبر 598 حدیث ابو داؤد) ۔
4)
میزبان کی دعوت قبول کرنا ۔مسلمان بھائی کی دعوت کو اس کی دل جوئی کے لیے عذر نہ ہونے کی صورت میں قبول کر لینا
چاہیے
(فیضان ریاض
الصالحین جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 186) ۔
5)
میزبان کو فرمائش نہ کرنا ۔حضور
اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی آدمی اپنے مسلمان
بھائی کے پاس مہمان بن کر جائے تو وہ اسے
جو کچھ کھلائے پلائے وہ کھا پی لے اور اس سے متعلق نہ سوال کرے نہ فرمائش اور نہ
کوئی جستجو کرے۔(ایمان کی شاخیں صفحہ نمبر 600)