دین اسلام بہت پیارا دین ہے؛ یہ دین انسان کی زندگی کے ہر شعبے اور ہر معاملات میں انسان کو manners کا درس دیتا ہے۔ جہاں دین اسلام والدین کے حقوق بیان کرتا ہے تو وہیں اولاد کے حقوق کا بھی درس دیتا ہے۔ جہاں حاکم کی اطاعت کا حکم دیتا ہے وہیں رعایا کے حقوق کا خیال رکھنے کا شعور بھی دیتا ہے۔ ایسے ہی دین اسلام جہاں مہمان کی میزبانی کرنے کے فضائل بیان کرتا ہے وہیں میزبان یعنی host کے حقوق کا خیال رکھنے کا شعور بھی پیدا کرتا ہے۔

میزبانی (hosting) ۔ میزبانی کرنا انبیاء کرام علیھم السّلام کا بہت ہی پسندیدہ عمل رہا ہے ۔ ان انبیاء کرام علیہم السلام میں سے جو اہم ذکر ملتا ہے وہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کا ہے ۔ آپ علیہ السلام کے بارے میں ملتا ہے کہ آپ مہمان کے بغیر کھانا تناول نہ فرماتے تھے ۔اسی طرح حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی عادت کریمہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات صحابہ کرام علیھم الرضوان کو کھانے کے اوقات میں invite کرتے ۔ جب میزبان کسی اسلامی بھائی کو invite کرے تو اسے چاہئے کے میزبان (Host) کے حقوق کا خیال رکھیں۔ مہمان کو چاہئے کہ درج ذیل manners کو مد نظر رکھے:

1 بن بلائے نہ جائے۔ کسی کے بن بلائے اسکے پاس نہیں جانا چاہئے۔ اور نہ ہی ان لوگوں سے زیادہ کو جانا چاہئے جن کو بلایا گیا۔یعنی کہ دو کو بلایا گیا تو تین کا چلے جانا۔ بن بلائے دعوت میں شرکت کرنے والے کے بارے حدیث مبارک میں ہے : " عن عبد الله بن عمر: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم : "من دعي فلم يجب فقد عصى الله ورسوله، ومن دخل على غير دعوة ‌دخل ‌سارقا وخرج مغيرا" ترجمہ: عبداﷲبن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم نے فرمایا: جس کو دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہ کی اس نے اﷲو رسول (عزوجل وصلَّی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی نافرمانی کی اور جو بغیر بلائے گیا وہ چور ہو کر گھسا اورلٹیرابن کر نکلا۔(سنن أبي داود،باب ماجاء فی اجابۃ الدعوۃ،ج5،ص569،دارالرسالۃ العالمیہ)

2 وقت کا خیال رکھنا۔ جب کوئی دعوت دے تو مہمان کوچاہئے کہ اسی وقت اسکے پاس حاضر ہو جس وقت میں اسے بلایا گیا ہے۔ بسا اوقات یوں ہوتا ہے کہ مہمان دیر سے میزبان کے پاس پہنچتا ہے جسکی وجہ سے مہمان، میزبان کی تکلیف کا باعث بنتا ہے ۔ اور کسی مسلمان کو تکلیف دینے کے بارے میں روایات میں آتا ہے ۔ عن أبي صِرْمة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:

«مَنْ ضَارَّ ضَارَّ اللهُ بِهِ، وَمَنْ شَاقَّ شَقَّ اللهُ عَلَيْهِ». [حسن] - [رواه أبوداود والترمذي وابن ماجه وأحمد] ابو صرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جس نے دوسرے کا نقصان کیا، اللہ اس کا نقصان کرے گا اور جس نے دوسرے کو مشقت میں ڈالا، اللہ اسے مشقت میں ڈالے گا“۔ اسے ابنِ ماجہ نےبھی روایت کیا-

3 جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھ جانا۔ میزبان کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھ جانا۔ میزبان کے ساتھ بیٹھنے کی جگہ پر کھینچا تانی نہ کریں، بلکہ وہ آپ کو جہاں بٹھائے وہیں بیٹھیں، کیونکہ اگرآپ اپنی مرضی کی جگہ بیٹھیں گے توممکن ہے کہ ایسی جگہ بیٹھیں جہاں سے مستورات پر نظر پڑتی ہو،یاصاحب خانہ وہاں بیٹھنے سے بوجھ محسوس کرے،لہذا آپ اپنے میزبان کی فرمائش کے مطابق بیٹھیں اوراس کے اکرام کوقبول کریں۔

4جو ملے وہ کھا لے ۔ مہمان کو چاہئے کو وہ فرمائش نہ کرے، بلکہ جو ملے وہ کھا لے۔ بسا اوقات مہمان فرمائش کر دیتا ہے ، جبکہ وہ چیز میزبان کے پاس موجود نہیں ہوتی ، یوں میزبان کیلئے آزمائش ہو جاتی ہے ۔

5زیادہ دیر نہ رکے۔ مہمان کو چاہئے کہ میزبان کے پاس زیادہ دیر نہ رکے ۔ بسا اوقات میزبان نے کسی کام کیلئے جانا ہوتا ہے ۔جبکہ مہمان باتوں میں لگا رہتا ہے ۔اور میزبان بار بار گھڑی کی طرف بھی دیکھ رہا ہوتا ہے ۔لیکن مہمان کی لاشعوری اور عدم توجہ کی وجہ سے میزبان کیلئے آزمائش کا سبب بنتا ہے-اگر مذکورہ بالا طریقے سے کسی کے پاس مہمان بن کر جائیں گے تو انشاء اللہ میزبان کے دل میں محبت بڑھے گی ۔

اللہ پاک سے دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں مہمان اور میزبان کے حقوق کی پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین