محمد عبدالله چشتی (درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ گلزار حبیب سبزہ
زار لاہور، پاکستان)
عربی زبان میں
مہمان کو ضیف کہتے ہیں اور میزبان کو مضیف، اردو اصطلاح میں میزبان سے مراد وہ شخص
ہے جو کسی کی ضیافت کا اہتمام کرے، مثلا جو مہمان کا خیال رکھے اسے کھانے پینے اور
آرام کا سامان مہیا کرے۔ دین اسلام ہمیں جہاں بہت ساری باتوں کا درس دیتا ہے وہیں
ہمارا پیارا دین میزبان کے حقوق کا بھی درس دیتا ہے۔
اکثر اوقات ہم
مہمان نوازی کے حقوق کے بارے میں پڑھتے اور سنتے ہیں آئیں آج ہم میزبان کے حقوق کے
بارے میں بات کرتے ہیں کہ مہمان پر میزبان کے کیا کیا حقوق ہوتے ہیں ، جن کا ہمیں
دعوت قبول کرتے وقت اور دعوت پر جاتے وقت خیال رکھنا چاہیے ہم یہاں کچھ حقوق پر
گفتگو کرتے ہیں:
1۔ جب میزبان
آپ کو دعوت دے تو قبول کریں اور جو ٹائم دیا ہے کوشش کر کے اسی وقت پر جانے کی ترکیب
بنائیں۔
2۔ کوئی بھی
اسلامی بھائی بغیر بلائے دعوت میں نہ جائے ، دعوت دیے جانے پر گیا ہے تو پھر بلا
اجازتِ میزبان اپنے ساتھ کسی اور اسلامی بھائی کو لے کر نہ جائے ،اور بعض دفعہ تو
ایسا موقع ہوتا ہے کہ جہاں میزبان کی جانب سے مقررہ افراد کے لیے ہی اہتمام کیا گیا
ہوتا ہے، ایسی صورت میں بغیر بلائے مہمان میزبان کیلئے آزمائش کھڑی کر دیتے ہیں۔
3۔ میزبان
اپنے گھر میں جہاں مہمان کو بٹھا دے وہیں بیٹھ جائے اس کے گھر تاکا جھانکی کرنے سے
بچے اور اس کے گھر کی ترتیب اور اشیاء میں نقص نہ نکالے۔
4۔ مہمان
کھانا کھاتے وقت کسی آ جانے والے شخص کو دعوتِ طعام نہ دے کہ آؤ کھانا کھا لو کیونکہ
مہمان کھانے کا مالک نہیں ہوتا اس لیے وہ اس طرح کسی کو بھی کھانے کیلئے نہیں کہہ
سکتا۔
اور دوسرا یہ
کہ مہمان نہیں جانتا کہ میزبان کے پاس آنے والے شخص کیلئے کھانا ہے بھی یا نہیں۔
5۔ میزبان کے
بنائے گئے کھانے میں نقص نہ نکالے اگر آپ کو پسند نہیں آیا تو چپ رہیں جو بھی پسند
ہے اس میں کوئی چیز کھالیں اور اسی طرح میزبان کے گھر سے واپس آ کر اس کی چیزوں،
گھر کی ترتیب اور کھانے میں نقص نہ نکالے اس میں غیبت میں پڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے
اور اپنے کسی مسلمان بھائی کی غیبت کرنا گویا اس کا مردہ گوشت کھانے کے مترادف ہے۔
6۔ جب کسی کے
ہاں مہمان جائیں تو موسم کے مطابق کوئی پھل یا کوئی اور چیز لےکر جائیں اس طرح آپ
کے میزبان کے دل میں خوشی پیدا ہوگی اور وہ آپ سے خوش ہوگا اور اس کو خوش کرنے کی
برکت سے اللہ پاک آپ کو بھی خوشیاں عطا کرے گا۔
7۔ مہمان جب میزبان
کے گھر جائے تو میزبان کی اچھی بات ہی بیان کرے اگر ان کی برائی دیکھے تو برائی بیان
نہ کرے بلکہ صبر کرے۔
8۔میزبان کے
ہاں زیادہ دیر نہ ٹھہرا جائے، ہر کسی کی اپنی زندگی ہے اور اپنی اپنی مصروفیات ہوتی
ہیں ، میزبان کو آزمائش میں نہ ڈالا جائے جتنی جلدی ہو سکے واپس آ جانا چاہیے۔
اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کے دلوں میں خوشیاں داخل
کرنے کی توفیق عطا کرے اور ہمیں حقوق العباد احسن طریقے سے ادا کرنے کی بھی توفیق
دے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین