مہمان کسے کہتے ہیں؟ کسی
کے ہاں فیاضت یا دعوت میں عارضی قیام کے لیے آنے والا شخص، وہ شخص جو عارضی قیام
کے لیے کسی کے گھر یا مہمان خانے میں آکر اترے اسے مہمان کہتے ہیں۔
مہمان نوازی خیر و برکت ہے: تاجدار
مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس گھر میں مہمان ہوں اس گھر میں خیر و برکت اس طرح تیزی
سے دوڑتی ہے جیسے اونٹ کی کوہان پر چھری بلکہ اس سے بھی تیز۔ (ابن ماجہ، 4/51، حدیث:
3356)
پیاری اسلامی بہنوں! اونٹ کی کوہان میں ہڈی نہیں
ہوتی چربی ہی ہوتی ہے اسے چھری بہت ہی جلد کاٹتی ہے اور اس کی تہہ تک پہنچ جاتی ہے
اس لیے اس سے تشبیہ دی گئی۔
مہمان کے حقوق:
مہمان کے ساتھ تواضع اور تکریم سے پیش آنا چاہیے۔
مہمان کی خدمت بذات خود اپنے ہاتھوں سے کریں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مہمان کے حقوق میں سے ایک یہ
بھی ہے کہ جاتے وقت صاحب خانہ کم از کم گھر کے دروازے تک اس کے ساتھ جائے۔ (ابن
ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)
مہمان کی عزت کی جائے۔
مہمان کا اچھے سے استقبال کیا۔
پیاری بہنو! سنا آپ نے کہ مہمان کے ساتھ تواضع اور
تکریم سے پیش آنا چاہیے جیسا کہ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور
قیامت پر ایمان رکھتا ہو مہمان کی خاطر تواضع کرے اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات
ہے اور فیاضت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ
یہ اس کے یہاں ٹھہرا رہے اسے حرج میں ڈال دے۔ (بخاری، 4/136، حدیث: 6135)
سرکار مدینہ ﷺ کا فرمان ہے: جب کو ئی مہمان کسی کے
یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ
کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث: 1641)
مہمان کی آؤ بھگت کرنا اس کی دلجوئی کرنا اور اس کو
کھلانا پلانا سب سنت ہے اور اس کے بارے میں بہت سے فضائل وارد ہیں، مثلاً مہمان کی
آمد پر 10 لاکھ رحمتیں اور 10 لاکھ برکتیں آتی ہیں۔ خدمت کرنے والے کی قبر 70 ہزار
فراخ(کھلی) ہو جاتی ہے۔ قرآن مجید میں بھی حضرت لوط حضرت ابراہیم کی مہمان نوازی
کا ذکر ہے۔ حضرت ابراہیم کی مہمان نوازی کا واقعہ سورہ ذاریات اور حضرت لوط کا
واقعہ سورہ حجر میں بیان ہوا ہے۔
پیاری بہنو! حضرت ابراہیم علیہ السلام بہت ہی مہمان
نواز تھے اس وقت تک کھانا تناول نہیں فرماتے جب تک کسی مہمان کو شریک نہ کر لیتے
ایک بار دو تین دن گزر گئے کوئی مہمان نہ ملا چند روز یونہی گزرے تھے کہ اللہ کے
فرشتے حاضر ہوئے آپ علیہ السلام چونکہ مہمان کے منتظر تھے اس طرف توجہ ہی نہیں رہی
کہ یہ فرشتے ہیں کھاتے پیتے نہیں آپ نے ایک بچھڑا ذبح کر کے بھون کر ان کے سامنے
رکھا جب ان کے معزز مہمان نے کھانے کی طرف رغبت نہ دی تو اس وقت آپ کی اس طرف توجہ
آئی کہ یہ فرشتے ہیں۔ سبحان اللہ! یہ تھا ہمارے نبیوں کا طریقہ۔
مہمان کو دروازے تک رخصت کرنا بھی سنت ہے، حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سنت یہ ہے کہ آدمی
مہمان کو دروازے تک رخصت کرنے جائے۔(ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)
اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں مہمان کی خوش دلی کے
ساتھ مہمان نوازی کی توفیق عطا فرما اور بار بار میٹھے میٹھے مدینے کی مہکی مہکی
فضاؤں میں پیارے آقا ﷺ کا مہمان بننے کے ساتھ سعادت نصیب فرما۔ آمین