مہمان نوازی ایمان کی علامت اور انبیائے کرام علیہم
السلام کی سنت ہے۔ اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کا فرمان عظیم ہے: جو اللہ اور قیامت کے
دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)نبی کریم ﷺ کے اوصاف
میں سے ایک وصف مہمان نوازی بھی ہے کہ نبی کریم ﷺ خود مہمانوں کی خدمت کرتے تھے۔ حتیٰ کہ آپ ﷺ نے قرض لے کر بھی مہمان
نوازی کی ہے۔
1۔ فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: آدمی جب اللہ پاک کی رضا کے
لئے اپنے بھائی کی مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزا اور شکریہ نہیں چاہتا
تو اللہ پاک اس کے گھر میں دس فرشتوں کو بھیج دیتا ہے۔ جو پورے ایک سال تک اللہ
پاک کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر پڑھتے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث:1641)
2۔ روایت ہے حضرت عقبہ ابن عامر سے فرماتے ہیں میں
نے نبی کريم ﷺ سے عرض کیا آپ ہم کو بھیجتے ہیں ! تو ہم ایسی قوم پر اترے ہیں جو
ہماری مہمانی نہیں کرتی تو حضور کیا حکم دیتے ہیں؟ تب ہم سے فرمایا کہ اگر تم کسی
قوم پر اترو پھر وہ تمہارے لیے وہ دیں جو مہمانوں کے لیے مناسب ہے تو قبول کر لو
اگر نہ کریں تو ان سے مہمان کا وہ حق لے لو جو مہمانوں کو مناسب ہے۔
3۔ سنت یہ ہے کہ آدمی مہمان کو دروازے تک رخصت کرنے
جائے۔ (ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)
4۔ جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق
لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحبِ خانہ کے گناہ بخشے جانے کا
سبب ہوتا ہے۔ (كشف الخفا، 2/33، حدیث: 1641)