مہمان الله کی رحمت ہوتے ہیں، مہمان اپنا رزق لے کر
آتا ہے اور میزبان کے گناہ بخشوانے کا سبب بنتا ہے۔ مہمان نوازی کرنا صحابہ کرام
کی بھی سنت مبارکہ ہے۔ مہمان کے ساتھ تواضع تکریم کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ مہمان کی
حرمت بذات خود اپنے ہاتھوں سے کریں۔ مہمان کے آجانے پر اپنا دل تنگ نہ کریں کیونکہ
مہمان الله کی رحمت ہوتے ہیں۔ جس نے مہمان کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا اس پر جنت
واجب ہوگئی۔ مہمان کو کھانا کھلانے سے گھروں سے بیماریاں اور مصیبتیں ختم ہو جاتی
ہیں۔ الله مہمان کو کھانا کھلانے سے 70 حاجتوں کو پورا کرتا ہے۔ مسلمان کو کھانا
کھلانے سے گھر والوں کے تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ مہمان نوازی بڑی ہی پیاری
سنت ہے۔ چنانچہ
(1) تاجدار مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس گھر میں
مہمان ہو اس گھر میں خیر و برکت اس طرح دوڑتی ہے جیسے چھری اونٹ کی کوہان پر، بلکہ
اس سے بھی تیز۔ (ابن ماجہ 4/51، حدیث: 3356)
(2) مہمان آتا ہے تواپنا رزق لے کر آتا ہےاور جاتا
ہے تو میزبان کے لئے گناہ معاف ہونے کا سبب ہوتا ہے۔ (فردوس الاحبار، 2/41، حدیث:3711)
(3) سرکار مدینہ ﷺ نے حضرت براء بن مالک رضی اللہ
عنہ سے ارشاد فرمایا: اے براء! آدمی جب اپنے بھائی کی اللہ کے لئے مہمانی کرتا ہے
اور اس کی کوئی جزا اور شکر یہ نہیں چاہتا تو الله اس کے گھر میں دس فرشتوں کو
بھیج دیتا ہے جو پورے ایک سال تک اللہ کی تسبیح وتہلیل اور تکبیر پڑھتے ہیں اور اس
کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور جب سال پورا ہو جاتا ہے تو ان فرشتوں کی پورے
سال کی عبادت کے برابر اس کے نامہ اعمال میں عبادت لکھ دی جاتی ہے اور اللہ کے ذمہ
کرم پر ہے کہ اس کو جنت کی لذیذ غذا ئیں جنۃ الخلد اور نہ فنا ہونے والی بادشاہی
میں کھلائے۔ (کنز العمال، جز9، 5/110، حدیث:25878)
(4) مہمان کو دروازے تک رخصت کرنا سنت ہے۔ چنانچہ
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: سنت یہ
ہے کہ آدمی مہمان کو دروازے تک رخصت کرنے جائے۔ (ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)
(5) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شحص اللہ اورآخرت کے
دن پرایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت افزائی کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)