ایک انسان کے دوسرے انسان پر بے شمار حقوق ہیں ان
حقوق کو ہی حقوق العباد کہتے ہیں۔ حقوق العباد کا مطلب ہے وہ وہ تمام تمام کام جو
بندوں کو ایک دوسرے کیلئے کرنے ضروری ہیں ان حقوق کو پورا کرنا انسان کے ذمہ ہوتا
ہے ہمسایوں کے حقوق رشتہ داروں کے حقوق اسی طرح مہمانوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں
میزبان کو چاہیے کہ ان کے حقوق کا خاص خیال رکھے۔
مہمان نوازی پر احادیث مبارکہ:
فرمانِ مصطفیٰ ہے: آدمی جب الله پاک کی رضا کیلئے
اپنے بھائی کی مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزا اور شکریہ نہیں چاہتا تو
الله پاک اس کے گھر میں دس فرشتے بھیجتا ہے۔ جو پورے ایک سال تک اللہ ہاں کی تسبیح
اور تکبیر پڑھتے اور اس بندے کیلئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور جب سال پورا ہو
جاتا ہے تو فرشتے کی پورے سال کی عبادت کے برابر اس کے نامہ اعمال میں عبادت لکھ
دی جاتی ہے اوراللہ پاک کے ذمہ کرم پر ہے کہ اسے جنت کی پاک غذائیں جنت الخلد اور
نہ فنا ہونے والی بادشاہی میں سے کھلائے۔(کنز العمال، جز9، 5/110، حدیث:25878)
فرمایا: جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیر و برکت
اس تیزی سے اُترتی ہے جتنی تیزی سے اونٹ کی کو ہان تک چھری پہنچتی ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کی مہمان نوازی کرنے
والا بھی الله پاک کی رحمت و فضل سے خالی نہیں رہتا یہ الله پاک کا اپنے بندوں پر
احسان ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے بندوں کو اپنی رحمت سے نوازتا ہے اور اسے ان کی
مغفرت کا ذریعہ بناتا ہے۔
مہمانوں کے حقوق: مہمانوں
کے بے شمار حقوق ہیں ان میں سے کچھ بیان کیے جاتے ہیں: مہمان جب گھر میں داخل ہو
تو اچھے طریقے سے اس کا استقبال کیا جائے۔ اپنی حیثیت کے مطابق اُسے کھانا کھلائے،
مہمان کو بھی چاہیے کہ یہ نہ کہے کہ اس سے اچھا تو میں اپنے گھر میں کھا لیتا تھا۔
نیز میزبان اس کی عزت و آبرو کا خیال رکھے میزبان مہمان کی پسند کا خیال رکھے۔ مہمان
کے حقوق میں ایک حق یہ بھی ہے کے میزبان مہمان کی اچھی رہائش کا انتظام کرے۔ اسی
طرح میزبان کو چاہیے کہ وقت نکال کر مہمان کے پاس بیٹھے اور چپ کر کے نہ بیٹھا رہے
بلکہ اس آنے والے سے باتیں کرتا رہے۔ میزبان کھانا رکھ کر غائب نہ ہو جائے بلکہ
مہمان کے پاس بیٹھا رہے تاکہ اس کو کسی چیز کی ضرورت نہ رہے۔