آج ہمارے معاشرے میں مہمانوں کی آمد پر میزبان کا بہت بد دلی سے مہمان نوازی کرنا ہماری آخرت کی بربادی بھی بن سکتا یہ سب دین سے دوری کی بناء پر ہے اگر ہم علم دین سیکھیں مہمان نوازی کے حقوق سیکھیں تو ہم کبھی بھی مہمان کو برا بھلا یا نا پسند نہ کریں مہمان نوازی کرنے کا خود حضور ﷺ نے کثیر احادیث مبارکہ میں حکم دیا۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ خاموش رہے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)

2۔ آدمی کا اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جانا مسنون ہے۔ (ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)

3۔ ایک بستر آدمی کے لیے، ایک اس کی اہلیہ کے لیے، تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا (اگر ہو تو وہ) شیطان کے لیے ہے۔ (مسلم، ص 889، حديث:2084)

4۔ضیافت کا حق تین دن ہے، اس کے بعد مہمان جو کچھ پائے گا، وہ اس کے لیے صدقہ ہوگا۔(بخاری، 4/105، حدیث: 6019)

5۔ مہمان کی ایک رات (مہمان نوازی کرنا) واجب ہے۔ اگر مہمان صبح تک اس کے گھر رہا (اور اس نے مہمانی نہ کی) تو یہ اس (صاحب خانہ) پر قرض ہے۔ مہمان چاہے تو اس کا مطالبہ (کر کے وصول) کر لے، چاہے تو چھوڑ دے۔