مہمان کےحقوق از بنت عبد الرحمٰن مدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی بورے والہ
دینِ اسلام ہی وہ دین ہے جس میں ہر ایک کے حقوق
بیان کیے گئے ہیں اور اس پر خوشخبری و وعیدات بیان کی گئی ہیں کہ حقوق اللہ پر بھی
اتنی وعیدات نہیں ہیں جتنی حقوق العباد پر بیان کی گئی ہیں چاہے کوئی بادشاہ ہے
چاہے فقیر حقوق العباد کا معاملہ سب کے لیے یکساں بیان کردیاگیا ہے اسی طرح مہمان
کے بھی میزبان پر کچھ حقوق لازم ہیں جن کو بجالانا میزبان کی ذمہ داری ہے۔
اچھے انداز میں مہمان نوازی کرنا عمدہ اخلاق اور
تہذیب کی علامت ہے، انبیائے کرام اور اولیائے عظام کی خصلت ہے، اسلام کے چوتھے
خلیفہ حضرت مولی علی کرّم اللہُ وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں: مجھے تین چیزیں بڑی
پیاری ہیں: (1) مہمان کی خدمت (2) گرمی کے روزے اور (3) تلوار سے جہاد۔ (مراۃ
المناجیح، 3/293) مہمان کی عزت کرنا اللہ پاک کی عزت کرنا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 20/272)
مہمان کے حقوق جو علما نے ذکر فرمائے ہیں وہ درج ذیل ہیں کچھ حقوق کے تحت آتے ہیں
اور کچھ آداب ہیں کہ ہمیں ان کا خیال رکھناچاہیے:
1) میزبان کے لیے ایک ادب یہ ہے کہ مہمان کی
خاطرتواضع میں جلدی کرے اور مہمان کو پتہ نہ چلنے دے اس ڈر سے کہ وہ منع نہ کردے۔
2) جب مہمان آئے تو اسے کھانا جلد کھلایا جائے۔
3) مہمان کو کھانے کے لیے نرمی سے بلانا چاہیے۔
4) میزبان کو چاہیے کہ مہمان کے کھانا کھانے پر خوش
ہو اس کے کھانا ترک کرنے پر خوش نہ ہو۔
5) مہمان کو وداع کے وقت کچھ دور تک پہنچانے جائے
یہ سنت بھی ہے۔ (ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)