معذرت عربی لفظ ہے اس کے معنی ٰہیں: الزام سے بری
ہونا، عذر قبول کرنا۔ بندوں کے حقوق کا معاملہ بہت نازک ہے اس معاملے میں بہت
زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ہمیں اس بارے میں ہروقت محتاط رہنا چاہیے اگر جانے
انجانے میں بھی کسی کی حق تلفی ہوجائے تو ہمیں فوراً توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ صاحب
حق سے معافی مانگ لینی چاہیے حقوق العباد کا ادا کرنا ہرایک مسلمان پر فرض ہے اور
بندوں کے حقوق ادا نہ کرنا کبیرہ گناہ ہے جو صرف توبہ کرنے سے معاف نہ ہوگا بلکہ
توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ حقوق بھی ادا کیے جائیں یا حق والوں سے معاف کروا لیے
جائیں۔
معذرت قبول نہ کرنے کانقصان: معذرت
قبول نہ کرنے سے دل میں بغض ونفرت پیدا ہوتی ہے اور بندہ اپنی حق تلفی کو بھول
نہیں پاتا جس کی وجہ سے بے چین رہتا ہے۔
جوکوئی اپنے مسلمان بھائی سے معذرت کرے اور وہ اس
کی معذرت قبول نہ کرے تو اسے حوض کوثر پر حاضر ہونا نصیب نہ ہوگا۔ (معجم اوسط، 4/376،
حدیث:6295)
اِنْ تُبْدُوْا خَیْرًا اَوْ
تُخْفُوْهُ اَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْٓءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا
قَدِیْرًا(۱۴۹) (پ
6، النساء: 149) ترجمہ کنز الایمان: اگر تم کوئی بھلائی اعلانیہ کرو یا چھپ کر یا
کسی برائی سے درگزر تو بے شک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: ارشاد فرمایا کہ اگر تم
کوئی نیک کام اعلانیہ کرو یا چھپ کر یا کسی کی برائی سے درگزر کرو تو یہ افضل ہے
کیونکہ اللہ تعالیٰ سزا دینے پر قادر ہونے کے باوجود اپنے بندوں کے گناہوں سے
درگزر کرتا اور انہیں معاف فرماتا ہے لہذا تم بھی اپنے اوپر ظلم وستم کرنے والوں
کو معاف کردواور لوگوں کی غلطیوں سے درگزر کرو۔ (تفسیر سمرقندی، 1 / 401)
معاف کرنے کی فضیلت: اس
آیت سے معلوم ہوا کہ ظالم سے بدلہ لینا اگرچہ جائز ہے لیکن ظالم سے بدلہ لینے
پرقادرہونے کے باوجود اس کے ظلم پر صبر کرنا اور اسے معاف کردینا بہتر اور اجرو
ثواب کا باعث ہے ۔
جو معاف
نہیں کرتا اسے معاف نہیں کیا جائے گا: حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو معاف
نہیں کرتا اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ (مسند امام احمد، 7/71، حدیث:19264)