معذرت قبول نہ کرنا از بنت محمد وارث
علی، فیضان عائشہ صدیقہ نندپور سیالکوٹ
ہمارے پیارے نبی، مکی مدنی مصطفے ﷺ ہم نے اپنے
صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں برا شخص کون ہے؟
صحابہ نے عرض کیا جی ہاں اگر آپ اس کو بہتر سمجھے۔ حضور پاکﷺ نے فرمایا وہ شخص جو
قصور کرنے والے کے عذر کو تسلیم نہ کرئے معذرت کو قبول نہ کرئے اور خطا کو معاف نہ
کرے وہ تم میں سب سے برا ہے۔ شیطان انسان کا دشمن ہے وہ کبھی بھی نہیں چاہتا کہ
مسلمان آپس میں مل کر رہیں اور یہ بھی درست ہے کہ کسی کو معاف کرنا نفس پر بہت
گراں گزرتا ہے لیکن پیاری اسلامی بہنو! ہمیں چاہیے کہ معاف کرنے کے فضائل پر اور اللہ
پاک سے بہترین اجر کی امید رکھتے ہوئے دوسروں کو معاف کر دیں آئیے اس ضمن میں چند
آیات اور احادیث مبارکہ جان لیتے ہیں:
آیات کریمہ:
1۔ وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَةٍ
سَیِّئَةٌ مِّثْلُهَاۚ-فَمَنْ عَفَا وَ اَصْلَحَ فَاَجْرُهٗ عَلَى
اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ(۴۰) (پ 25، الشوریٰ:40)ترجمہ
کنز العرفان: اور برائی کا بدلہ اس کے برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام
سنواراتو اس کا اجر اللہ (کے ذمہ کرم) پر ہے، بیشک وہ ظالموں کوپسند نہیں کرتا۔
پیاری اسلامی بہنو! اس آیت پر غور کیا جائے تو
معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک ظالم کو پسند نہیں فرماتا اور معاف کرنے والوں کا اجر
اسی کے ذمۂ کرم پر ہے۔
2۔اور ارشاد فرمایا: وَ
لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ
لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲) (پ 18، النور:22) ترجمہ
کنز الایمان: اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزر یں کیاتم اسے دوست نہیں رکھتے کہ
اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔
حضرت عبد الله بن مسعود سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: بے شک الله تعالیٰ درگزر فرمانے والا ہے اور درگزر کرنے کو پسند
فرماتا ہے۔ (مستدرك، 5 / 546، حدیث:
8216)
احادیث مبارکہ:
1۔ جو شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے سامنے عذر پیش
کرے اور وہ اسے معذور نہ سمجھے یا وہ اس کا عذر قبول نہ کرے تو اس پر ٹیکس وصول
کرنے والے کی مثل گناہ ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/668، حدیث: 3718)2۔ حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر جو زیادتی بھی کی گئی میں نے کبھی آپ ﷺ
کو اس زیادتی کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا بہ شرطیکہ اللہ کی حدود نہ پامال کی
جائیں اور جب اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپ ﷺ اس پر سب سے زیادہ غضب فرماتے، اور
آپ کو جب بھی دو چیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے
بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔
پیاری اسلامی بہنو! اگر احادیث مبارکہ اور دیگر کتب
کا مطالعہ کیا جائے تو معاف کرنے کے اور بھی بہت فضائل موجود ہیں۔