معذرت کا معنی معذرت کا معنی معافی مانگنا معذرت انگریزی میں apology، چاہنا کسی حرکت بات یا صورتحال پر تاسف اور افسوس کا اظہار ہے معذرت کبھی خود کسی وجہ سے رونما کیفیت اور ہو سکتی ہے اور کبھی اپنے متعلقین کی وجہ سے جو ہوا اس کی وجہ سے بھی ممکن ہے۔

معذرت کے اردو معنی عذر حیلہ بہانہ معافی درگزر دراصل معذرت کا مطلب بھی معافی ہی ہوتا ہے تاہم معذرت کرتے ہوئے معافی کے لفظ کی اصل بھی عربی ہے جس کا معنی ہوتا ہے رہائی خلاصی نجات عفو معاف دوسروں کی حرکت یا بات پر معذرت اس وقت ممکن ہے جب خطا کار کا کسی شخص سے کچھ تعلق ہو جیسے کہ کسی شرارتی بچے کی شرارت کے لیے ممکن ہے معافی مانگنا انگلش میں معذرت کا معنی sorry ہے۔

معاف کرنے میں فضیلت ہے احادیث مبارکہ:

جب بھی دو گرو مقابلے میں ہوں ان میں کامیاب فتح وہی گروہ ہے جس میں عفو و معاف کرنے کا مادہ زیادہ ہو۔

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا نہیں کرتا میں اس کے لیے اعلی جنت میں گھر کا ضامن ہوں۔ (ابو داود، 4/332، حدیث: 4800)

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: میں نے جنت میں اونچے اور شاندار محل دیکھے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ کن لوگوں کے لیے ہیں جبرائیل علیہ السلام نے کہا: یہ ان لوگوں کے لیے ہیں جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں۔ (عوارف المعارف، ص 457 )

حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے: جو شخص اپنے بھائی سے معذرت کرے اور پھر وہ اس سے قبول نہ کرے تو اس سے اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا محصول ٹیکس کرنے والے کو اس کی خطا پر ہوتا ہے۔(ابن ماجہ، 4/668، حدیث: 3718)

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کے پاس اپنی غلطی پر معذرت کرنے کے لیے ائے تو اس سے قبول کرنا چاہیے خواہ وہ سچا ہو یا جھوٹا اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو میرے پاس حوص کوثر تک نہ پہنچ سکے گا۔ (مستدرک، 5/213، حدیث:7340)

سب سے زیادہ ناقص العقل وہ ہے جو غلطی پر معذرت کرنے والوں کو معاف نہ کرے۔

غصے کے وقت معاف کرنے کی فضیلت: معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص غصے کو پی جائے جبکہ وہ بدلہ لینے پر قادر ہو اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اسے تمام مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اس سے کہے گا وہ وہ شخص جس حور عین کو چاہے اپنے لیے پسند کرے۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: لوگوں کو معاف کر دیا کرو تمہاری مغفرت کر دی جائے گی۔ (مسند امام احمد، 2/525)

لوگوں کو اسی طرح معاف کرو جیسے اللہ رب العزت سے امید رکھتے ہو کہ وہ تمہیں معاف کر دے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں دو اعمال ایسے ہیں جن کا ثواب کبھی تولا نہیں جا سکتا معاف کرنا اور انصاف کرنا اگر عزت دینا اور معاف کرنا تمہاری کمزوری ہے تو تم دنیا کے سب سے زیادہ طاقتور انسان ہو۔

حضرت حسن بصری فرماتے ہیں: جب امتیں بروز قیامت اللہ کے حضور گھٹنوں کے بل گری ہوں گی تو اعلان کیا جائے گا جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے کھڑا ہو جائے تو صرف وہی لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے جو دنیا میں لوگوں کو معاف کر دیا کرتے ہوں گے۔

اسلامی بہنوں سونے سے پہلے سب کو معاف کرنے کی عادت بنا لو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری وجہ سے پیارے نبی ﷺ کا کوئی امتی جہنم کا ایندھن بن جائے۔

اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں معاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین