اللہ تعالی کی صفات میں سے ایک صفت معاف کرناہے۔ اللہ اپنے بندوں کو معاف فرمانے والا ہے اور ہمارےپیارے آقا ﷺ بھی معاف فرمانے والے ہیں۔ اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہوئے اپنے مسلمان بھائیوں کو معاف کرنا چنا ہے ان کی معذرت قبول کرنی چاہیے۔

عفوودرگزر: عفوودرگزر ایک ایسا پانی جو غضب کینہ اور انتقام کی آگ کو بجھا دیتا ہےاور انسان کو روحی سکون، اطمینان اور زندگی سے لذت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا۔

قرآن پاک میں ہے: وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَةٍ سَیِّئَةٌ مِّثْلُهَاۚ-فَمَنْ عَفَا وَ اَصْلَحَ فَاَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ(۴۰) (پ 25، الشوریٰ:40)ترجمہ کنز العرفان: اور برائی کا بدلہ اس کے برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنواراتو اس کا اجر اللہ (کے ذمہ کرم) پر ہے، بیشک وہ ظالموں کوپسند نہیں کرتا۔

فرمان مصطفی : جو اپنے بھائی سے معافی مانگے اور وہ اس کی معافی قبول نہ کرے تو وہ میرے حوض کوثر پر نہیں آئے گا۔ (معجم اوسط، 4/376، حدیث:6295)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لوگوں کے عذر قبول کرو تا کہ ان کی بھائی چارگی سے فائدہ اٹھا سکو۔ (شرح درر الحکم 2/512)

فرمان مصطفی ﷺ: معاف کرنے والے کی اللہ عزت بڑھا دیتا ہے۔ (مسلم، 1397، حدیث: 2588)

حضرت امام موسی کاظم رضی اللہ عنہ نے ایک دن اپنے فرزندوں کو جمع کیا اور فرمایا: اے میرے بیٹو! میں تمہیں ایک ایسی نصیحت کرتا ہوں کہ جو بھی اس پر عمل کرے گا وہ گھاٹے میں نہیں رہے گا اگر کوئی شخص تمہارے پاس آئے اور داہنے کان میں ناپسند باتیں کہے اس کے بعد دوسری طرف جا کر بائیں کان میں تم سے معذرت چاہے کہ میں نے کچھ نہیں کہا تو اس کے عذر کو بھی قبول کر لو۔ (كشف الغمہ، ص 812)

فرمان مصطفی ﷺ: جس نے اپنے مسلمان بھائی سے معذرت کی اور اس نے بلا وجہ معذرت قبول نہ کی تو اس پر ظالمانہ ٹیکس لینے والےجتنا گناہ ہے۔ (ابن ماجہ، 4/668، حدیث: 3718)

آج ہمارے معاشرے کو زیادتی اور انتقامی جذبات کی آگ نے ہر طرف سے جھلسا رکھا ہے۔ ہمارے اخلاق و عادات کو ظلم کی دیمک چاٹ رہی ہے ہر طرف سے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی آواز یں سنائی دیتی ہیں۔ غلطی اور جرم سے بڑھ کر سزا اور برے بدلے کی کی روش ظلم در ظلم کی شکل میں دکھائی دے رہی ہے۔

افسوس کہ آج ہمارے دل، رحم و کرم، صبر و تحمل اور عفوو در گزر جیسی اعلیٰ صفات سے یکسرخالی ہو رہے ہیں۔ آیئے عزم کریں کہ ہم سب ایسی زندگی گزاریں گے جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہواور اپنے اندر دیگر اعلیٰ صفات کی طرح عفوو در گزرکی صفت بھی پیداکریں گے آئندہ اس یقین کے ساتھ لوگوں کو معاف کریں گے کہ کل قیامت میں اللہ کریم عفو و درگزر کامعاملہ کرتے ہوئے ہماری غلطیاں اور ہمارےجرائم معاف کر دے گا۔

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین