کلیم
اللہ چشتی عطاری ( درجہ سابعہ جامعۃ المدینہ سادھو کی لاہور ، پاکستان)
دین اسلام وہ واحد دین ہے جس میں زندوں
کے جملہ حقوق بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مرنے والے کے حقوق بھی بڑی تفصیل و اہمیت سے
بیان کیے گئے ہیں اس سے ایک انسان کی عزت واحترام کا پہلو اجاگر ہوتا ہے یہ حقوق
انسانی وقار، اخلاقیات، اور روحانی ترقی کے لیے ضروری ہیں اور ان کو ادا کرنے سے
بیشمار دینی و دنیاوی فوائد حاصل ہوتے ہیں آئیے ان میں سے چند حقوق کا مطالعہ کرتے
ہیں ۔
(1)پردہ پوشی: میت کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے عیوب کو چھپایا جائے جس طرح کہ
حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میت کو غسل دیا اور اس کی
پردہ پوشی کی تو اللہ عزوجل 40 مرتبہ اس کے گناہ کو بخشے گا ۔ (مستدرک حاکم،کتاب
الجنائز،باب فضیلت تغسیل المیت وتکفینہ وحفر قبرہ677/1، حدیث:1347)
(2)جنازہ میں جلدی :
حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنازہ
جلدی لے جاؤ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے بھلائی کی طرف بڑھا رہے ہو اور اگر اس کے
علاوہ ہے تو تم برائی کو اپنے گردنوں سے اتار رہے ہو ۔ (بخاری،کتاب الجنائز،باب
السر عہ بالجنازۃ،444/1،حدیث: 1315بتغییرقلیل)
(3)قرض کی ادائیگی :
آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی روح قرض کی
وجہ سے معلق رہتی ہے یہاں تک کہ اس کی طرف سے قرض ادا کر دیا جائے ۔ (ترمذی،کتاب
الجنائز،باب ما جاءعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔۔الخ،341/2، حدیث:1080)
(4)ایصال ثواب:حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ تعالی
علیہ وسلم سے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم! ہم اپنے مُردوں کے
لیے دعا کرتے ہیں ان کی طرف سے صدقہ کرتے ہیں اور حج کرتے ہیں تو کیا انہیں اس کا
ثواب پہنچتا ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا :بے شک ثواب ان تک پہنچتا
ہے اور وہ اس ثواب سے اس طرح خوش ہوتے ہیں جس طرح تم میں سے کوئی شخص تحفہ ملنے پر
خوش ہوتا ہے ۔ (عمده القارى، كتاب الجنائز،باب موت الفجاة البغدتہ،305/6, تحت
الحديث: 1388)
(5)کفن: حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے میت کو کفن پہنایا اللہ
تعالی اسے جنت کے سندس و استبرق (باریک اور موٹے ریشم )کا لباس پہنائےگا۔ (المستدرك
علی الصحیحین للحاکم، کتاب الجنائز: 505/1، رقم الحدیث:1307، ط: دارالکتب العلمیہ
بیروت)