کتاب اللہ کے 5 حقوق از بنتِ ظفر اللہ،فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسی
قرآنِ کریم اس
ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور پوری کائنات کے نظام
کو چلانے والا ہے۔ قر آنِ مجید کو دنیا کی فصیح ترین زبان یعنی عربی زبان میں نازل
کیا گیا۔ قرآنِ عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ اس کتاب کی عظمت و شرف کی دلیل ہیں۔
ان میں سے چھ(6) مشہور نام یہ ہیں: قرآن، برہان فرقان، کتاب،مصحف، نور۔
اولین و آخرین
کا علم اس کتاب میں موجود ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے ہدایت، رحمت، بشارت، نصیحت اور
شفا ہے۔ یہ انتہائی اثر آفرین کتاب ہے جسے سن کر متقی و پرہیزگار لوگوں کے دل دہل
جاتے ہیں اور بدن پر بال کھڑے ہوجاتے ہیں۔ الغرض یہ بہت برکت والی کتاب ہے۔ (صراط
الجنان،جلد 01)
یہ خدا کی
بنائی ہوئی دنیا ہے۔ یہاں ہمیں خدا کی مرضی کے مطابق رہنا چاہیے جو شخص یہ چاہتا
ہے کہ خدا اُس کو اپنا وفادار بندہ بنا لے تو اسے چاہیے کہ قر آن کو کھولے اور اسے
پڑھے اور اس کو اپنی زندگی کا ر ہنما بنائے کیونکہ قرآن ہدایت کا مجموعہ ہے۔ ہم پر
قر آنِ مجید کے کئی حقوق ہیں:
(1) ایمان لانا:اس بات پر ایمان
ہو کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے بواسطۂ جبرائیل علیہ السلام حضرت محمدﷺ پر نازل ہوئی
اور تبدیل ہونے سے پاک ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے خود لیا ہے۔ اس میں جو کچھ ہے سب سچ ہے۔
(2)تلاوت
کرنا:قرآن
کو پڑھنا باعثِ ثواب ہے اور قرآن کا ہم پر حق بھی ہے۔
(3)سمجھنا:قرآن کے امر و نہی کو سمجھنا یعنی کہ قرآن ہمیں فلاں موقع پر کیا حکم دیتا ہے۔ نیز اس میں کامیاب
ہونے والی اقوام کے واقعات سے سبق حاصل کرنا اورتباہ ہونے والی اقوام کے واقعات سے
عبرت حاصل کرنا۔
(4)
عمل کرنا:قرآن
میں جو کچھ ہے اس پر عمل کیا جائے۔
(5)قرآنِ
پاک کی دعوت کو عام کرنا: قرآن کی تعلیمات کو لوگوں تک عام کرنا۔(
رمضان المبارک کے فضائل ومسائل، ص17)
قرآن کی روشنی میں:ہمیں چاہیے
کہ قرآنِ مجید کی آیتوں میں غور و فکر کر کے اس کتاب سے نصیحت حاصل کریں۔رب کریم
ارشادفرماتا ہے: كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ
لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) (پ 23، صٓ: 29)ترجمہ کنز
العرفان: ترجمہ كنز العرفان: یہ (قرآن) ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نےتمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں
اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔
حدیث
کی روشنی میں:قرآنِ
مجید کا حق ہے کہ اسے پڑھا جائے اور دوسروں تک بھی پہنچایا جائے۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی اکرم ﷺنے فرمایا:تم
میں سے بہتر وہ شخص ہےجو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری،حدیث:5527)
ہمیں چاہیے کہ جس طرح الله پاک نے قرآنِ مجید کو نازل کیا ہے اُس طرح پڑھا
جائے۔ حدیث میں ہے کہ بے شک الله پاک پسند کرتا ہے کہ قرآن کو اسی طرح پڑھاجائے جیسا
اسے نازل کیا گیا۔ (فیضانِ تجويد،ص 10 )
قرآن درست پڑھنے کی ترغیب:قرآنِ مجید کو
تجوید کے ساتھ درست پڑھا جائے کہ ایک حدیثِ مبارکہ کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ قرآنِ کریم کو مہارت سے پڑھنے والا بہت معزز و
مقرب فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔قرآنِ مجید کو آہستہ پڑھا جائے اور اس کے معانی میں غور
و فکر کرے۔ تلاوتِ قرآن کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لے۔قرآن کو تجوید کے ساتھ
پڑھنا واجب ہے۔ہر آیت کی تلاوت کا حق بجالائے۔ جہاں تک ممکن ہو قرآنِ پاک کو خوش
الحانی کے ساتھ پڑھے۔
الٰہی
خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف
دے گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا
قرآن
غلط پڑھنے کاوبال:اگر
کوئی قرآنِ مجیدغلط پڑھ رہا ہو تو اگر اس کے پاس کوئی سننے والا موجود ہو تو اس پر
واجب ہے کہ بتادے مگر بتانے میں یہ شرط ہے
کہ بتانے کی وجہ سے کینہ وحسد پیدا نہ ہو۔ جو قرآنِ مجید کو تجوید سے نہ پڑھے وہ
گناہ گار ہے۔ اس لیے کہ قرآن کو اللہ پاک نے تجوید کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔حضرت
انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط
پڑھنے کی وجہ سے)قر آن ان پر لعنت کرتا ہے۔
فرمانِ
امیر ِ اہلِ سنت:
واقعی وہ مسلمان بڑا بد نصیب ہے جو درست قرآن شریف پڑھنا نہیں سیکھتا۔
تفسیرصراط الجنان کی ترغیب:
قرآنِ کریم اہلِ اسلام اور پوری انسانیت کے لیے دنیا و آخرت کے تمام تر امور میں
ہدایت و رہنمائی کا سر چشمہ ہے مگر اس کی برکتوں سے فائدہ اسی وقت ممکن ہے جب
معلوم ہو کہ قرآنِ مجید میں کیا بیان ہوا ہے ؟ اہلِ عجم کو احکامِ قرآن سمجھانے کے
لیے علمائے دین نے بالخصوص اردو زبان میں تفاسیر پیش کیں۔ صراط الجنان فی تفسیر القرآن“
انہی میں سے ایک ہے۔یہ تفسیر کئی خو بیوں سے آراستہ ہے۔ اس کی 10 جلدیں زیور طبع
سے آراستہ ہوچکی ہیں۔ہر جلد 3 پاروں کی تفسیر پر مشتمل ہے۔