خشوع کى
تعرىف:
دل کا فعل اور ظاہرى اعضا کا عمل( تفسىر کبیر ۸۵ ، ج۸، ص ۵۹)
دل کا
فعل ىعنى اللہ پاک کى عظمت پىش نظر ہو دنىا سے توجہ ہٹى ہوئى ہو، اور نماز مىں دل لگا ہوا ہو، اور
ظاہرى اعضا کا عمل ىعنى سکون سے کھڑا رہے،
اِدھر اُدھر نہ دىکھے اپنے جسم اور کپڑو ں کے ساتھ نہ کھىلے ، اور کوئى خبىث و
بىکار کام نہ کرے ( ماخوذ اذا تفسىر کبىر
ج۸،ص۲۵۹، مدارک ص ۷۵۱، ج۴،ص۱۲۵)
نماز مىں
خشوع کىا ہے؟: علامہ بدر الدىن
عىنى رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہىں، نماز مىں خشوع
مستحب ہے۔(عمد ة القارى ج ۴ ، ص ۳۹۱،
۔۔۔۷۴۱)
اعلىٰ
حضرت رحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہىں، نماز کا کمال
نماز کا نور، نما زکى خوبى فہم و تدبر و حضور قلب (ىعنى خشوع) پر ہے۔ (فتاوىٰ
رضوىہ ج۴، ص ۲۵۵)،
مطلب ىہ ہے کہ اعلىٰ درجہ کى نماز وہ ہے جو خشوع کے ساتھ ادا
کى جائے
اللہ پاک پارہ ۱۸، سورہ
المومنىن کى آىت نمبر۱ اور ۲ مىں ارشاد
فرماتا ہے: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)تَرجَمۂ
کنز الایمان:
بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔(مؤمنون، 1،2)
تفسىر صراط الجنان جلد ۶، ص۹۹۴ پر ہے، اس آىت
مىں اىمان والوں کو بشارت دى گئى ہے بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد مىں کامىاب ہوگئے اور ہمىشہ کے
لىے جنت مىں داخل ہو کر ہر ناپسندىدہ چىز
سے نجات پاجائىں گے۔ (تفسىر کبىر ج۹، ص رو ح البىا ن ج ۴، ص۴۴ ملتقا) مزىد صفحہ
۴۹۶ پر ہے: اىمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہىں، اس وقت ان کے دلوں
مىں اللہ کرىم کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضا ساکن ہوتے
ہىں۔
نماز مىں
ظاہرى و باطنى خشوع کسے کہتے ہىں؟:
نماز مىں خشوع ظاہرى بھى ہوتا ہے اور باطنى بھى
، ظاہرى خشوع ىہ ہے کہ نماز کے آداب کى مکمل رعاىت کى جائے مثلا نظر نماز سے باہر
نہ جائے اور آنکھ کے کنارے سے کسى طرف نہ دىکھے، آسمان کى طرف نظر نہ اٹھائے، کوئى
عبث و بىکار کام نہ کرے، کوئى کپڑا شانوں پر اس طرح نہ لٹکائے اس کے دونوں
کنارے لٹکاتے ہوں، انگلىاں نہ چٹخائے اور
ہر قسم کى حرکات سے باز رہے، باطنى خشوع ىہ ہے کہ اللہ پاک کى عظمت پىش نظر ہو، دنىا سے توجہ ہٹى ہوئى ہو اور
نماز مىں دل لگا ہو ،(تفسىر صراط الجنان ج۴، ص ۴۹۴)
اىک صحابى رضى اللہ عنہ بىان کرتے ہىں، مىں نے اللہ پاک کے پىارے حبىب صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کو ىہ
فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان پر فرض نماز
کا وقت آىا اور وہ اچھى طرح وضو کرکے ۔ خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور درست طرىقے سے
رکوع کرے تو وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفار ہ ہوجاتى ہے جب تک کہ وہ کسى
کبىرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے اور ىہ ( ىعنى گناہوں کى معافى کا سلسلہ) ہمىشہ ہى
ہوتا ہے۔(مسلم ص ۱۱۴، حدىث ۵۴۳)
بعض صحابہ کرام علیہم الرضوان فرماتے ہىں، بروز قىامت لوگ نماز والى ہیئت پر
اٹھائے جائىں گے ىعنى نماز مىں جس کو جتنا
اطمینان و سکون حاصل ہوتا ہے اس کے مطابق ان کا حشر (ىعنى اٹھاىا جانا ہوگا، اللہ پاک اىسى نماز کى طرف نظر نہىں فرماتا جس مىں
بندہ اپنے جسم کے ساتھ دل کو حاضر نہ کرے۔
ىا اللہ عزوجل
ہمىں خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنے کى سعادت عناىت فرما۔