عموما معاشرے میں بعض افراد ایسے پائے جاتے ہیں
جو یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ لوگ ان سے دور بھاگتے رہیں کوئی ان کو لفٹ نہیں کرواتا اس طرح کی اور بهی کئی شکا يتيں کرتے نظر آتے ہيں، اس طرح کے افراد کو اپنے
اخلاق اور کردار پر نظر کرنی چاہیے، کہ کہیں ان کا اخلاق اور کردار ایسا تو نہیں
کہ جس کے سبب سے لوگ ان سے دور بھاگتے ہوں اور ان کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے کتراتے
ہوں، کیونکہ بسا اوقات ہمارا اخلاق اور کردار ایسا اور کردار ایسا ہوتا ہے کہ ہم
سے ملاقات کرنے والا ایک بار ملنے کے بعد دوبارہ ہماری طرف رخ کرنے سے کتراتا ہے،
تو ایسی صورتِ حال میں ہمیں اپنے اخلاق میں بہتری لانے اور بداخلاقی کو خوش اخلاقی میں بدلنے کی کوشش کرنی
چاہیے، کیونکہ پیارے اسلامی بھائیوں اچھے اخلاق کو اپنانے میں بےشمار فوائد ہیں،
جن میں چندمذکور ہیں۔
بندہ اچھے اخلاق او راعلیٰ کردار کے ذریعے سامنے
والے کا دل جیت کر اسے اپنی ذات سے متاثر (Inspayer) کرسکتا ہے
اسی طرح خوش اخلاق شخص کی صحبت کو لوگ بہت پسند
کرتے ہیں۔
خوش اخلاق شخص سے ملنے کے بعد لو گ اس کو اپنی
زندگی میں اس کے اچھے اخلا ق اور اعلیٰ کردار کی وجہ سے یاد رکھتے ہیں۔
اسی طرح اچھے اخلاق کے بارے میں احادیث
مبارکہ میں بھی فضائل موجود ہیں۔
آئیے دو احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں۔
حسنِ اخلاق کے پیکر ،
شاہِ بحرو بر ، دوجہاں کے تاجور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
لوگوں میں اسلام کے اعتبار سے سب سے اچھا وہ ہے جو ان میں زیادہ اچھے اخلاق والا
ہے۔ (المسند للامام احمد بن حنبل، رقم ۲۰۸۷۴، ج ۷، ص ۴۱۵،)
ایک اور حدیث پاک میں
پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اللہ پاک نے مجھے اچھے
اخلاق اور اچھے اعمال کو کمال تک پہنچانے کے لیے مبعوث فرمایا ہے۔۔(
مجموع الزوائد ، باب مکارم الاخلاق والعفون عن الطہ ، ج ۸ ، رقم ۱۳۶۸۴، ص ۳۶۳)
معلوم ہو اکہ پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم کی تشریف آوری کا ایک مقصد یہ بھی ہے
کہ اخلاق اور معاملات درست فرمائیں ، ان کے اندر سے بُرے اخلاق کی جڑیں نکالیں اور اچھے اخلاق پیدا فرمائیں، اللہ پاک
ہمیں بھی اچھے اخلاقی اپنانے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
محبوب کا صدقہ
تو مجھے نیک بنادے۔امین
اخلاق ہوں اچھے
میرا کردار ہو اچھا
محبوب کا صدقہ
تو مجھے نیک بنادے