عید
کے دن لائبہ اور عثمان اپنے نانا جان کے گھر عید ملنے آئے ہیں، عثمان ماموں کے بیٹے
وقار کا بہت اچھا دوست ہے، وقار گھر کے آنگن میں بیٹھا کھیل رہا ہے کہ عثمان نے
چپکے سے آکروقار کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیئے اس پر وہ بہت ناراض ہوا اور آپے سے
باہر ہوگیا کون ہے؟ کیا بدتمیزی ہے ؟(آنگن میں نانا جان بھی موجود ہیں دور بیٹھے یہ
سب دیکھ رہے ہیں)وقار کے اس رویے پر اور غصہ ہوجانے پر عثمان آنکھوں سے ہاتھ ہٹاتے
ہوئے بولا میرے بھائی میں تو بس مزاح کررہا تھا آپ تو غصہ ہی ہوگئے۔وقار :مجھے اس
قسم کے مذاق پسند نہیں۔نانا جان مسکراتے ہوئے بچوں کے پاس آئے اور کہنے لگے: میرے
بچو! اسے کولی بھرنا کہتے ہیں، آؤ میں آپ لوگوں کو اس بارے میں ایک بہت ہی اچھا
واقعہ سناتا ہوں ۔
حضور
علیہ السَّلام کے ایک صحابی تھے وہ دیہات
کی ترکاریاں لاتے اور مدینے میں بیچتے اور حضور شہر کی چیزیں اسے تحفہ میں دیا
کرتے تھے ایک دن وہ کوئی چیز بیچ رہا تھا کہ حضور پیچھے سے گئے اور چپکے سے ان کی
آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیئے اسے کولی بھرنا کہتے ہیں کسی کی کولی بھرنے کا مطلب یہ
ہوتا ہے کہ میں دیکھوں تو صحیح کہ یہ مجھے کتنا یاد کرتا ہے میرا نام کس نمبر پر آتا
ہے، اللہ اکبر وہ بیٹھا تھا حضور پیچھے سے گئے اس کی کولی بھرلی( نانا جان مسکراتے
ہوئے نہایت دلکش انداز میں) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے مبارک ہاتھ آنکھوں
پر آئے ہوں اور سینے تک ٹھنڈ نہ کی ہو یہ کیسے ہوسکتا ہو، بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ
وہ بولتا نہیں حضور آنکھیں دبارہے ہیں کہ وہ بتائے کہ میں کون ہوں مگر وہ بولتا نہیں۔(مراة
المناجیح مفہوما)
سپنے دے وچ مینوں ماہی ملیاتے میں گل وچ پالیاں بانہواں
ڈر دی ماری اکھ نہ کھولاں کتے فیر وچھڑ نہ جاواں
ماموں
لائبہ کو گود میں اٹھاتے ہوئے نانا جان اور بچوں کے پاس آتے ہیں، نانا جان ! میرے
بچو! کیا آپ کو معلوم ہے کہ اچھے اخلاق کسے کہتے ہیں؟وقار: جی نانا جان میں جانتا
ہوں میں نے اپنی کتاب میں اس کے متعلق پڑھا ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا
ہے۔بے شک تمہارے لیے حضور کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔نانا جان :مسکرا کروقار کے
سر پر شفقت بھرا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
فرمایا:حسنِ خلق یہ ہے کہ تم قطع کرنے والے سے صلہ رحمی کرو جو تمہیں محروم کرے
اسے عطا کرو، جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کردو۔(رسالہ حسن اخلاق: ۶)وقار:نانا جان خوش اخلاقی کیا کیا
فائدہ ہوتا ہے؟نانا جان : سب سے اہم بات کہ خوش اخلاقی سنت ہے۔
حسنِ اخلاق اپنانے والا شخص سب سے بہتر شخص ہے:حضرت
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ کیا میں
تمہیں تم میں سے سب سے بہتر شخص کی خبر نہ دوں، ہم نے کہا کیوں نہیں، فرمایا جو تم
میں سے اچھے اخلاق والا ہو۔(حسن اخلاق)
حسن اخلاق آخرت میں باعثِ نجات ہے:حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا، میزانِ عمل میں حسنِ اخلاق سے زیادہ ووزنی کوئی
چیز نہیں۔(حسن اخلاق)
قیامت کے دن حضور علیہ السَّلام کا قرب حاصل ہوگا:حضور
علیہ السلام نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں میں سے مجھ سے زیادہ محبوب اور میری مجلس
میں زیادہ قریب وہ ہونگے جو اچھے اخلاق والے ہیں۔(حسن اخلاق)
حدیثِ
قدسی ہے اللہ جس سے بھلائی
کا ارادہ فرماتا ہے اسے اچھے اخلاق عطا فرماتا ہے۔
اچھے
اخلاق والے انسان سے لوگ محبت کرتے ہیں۔
خوش
اخلاقی کامل مومن ہونے کی نشانی ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہےکہ کامل مومن وہ ہے جس کے
اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہیں۔(حسن اخلاق)
اچھے اخلاق گناہوں سے نجات کا سبب ہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ اچھے اخلاق گناہوں کو اس طرح
پگھلا دیتے ہیں جس طرح سورج کی گرمی برف کو ( حسن اخلاق)
نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
انسان کو حسن اخلاق سے زیادہ کوئی چیز عطا
نہیں کی گئی،
حسن اخلاق کے سبب ایمان :حضرت
بایزید بسطامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے گھر کے قریب ایک آتش پرست رہتا تھا ایک
رات آپ کو آواز آئی اس کا بچہ رو رہا تھا رات بیت گئی اگلی رات وہ پھر روہا تھا کہ
آپ نے اپنے گھر کا چراغ اٹھایا اور جا کر ان کو دے دیا چراغ کی روشنی سے بچہ خاموش
ہوگیا دوسری اور تیسری رات بھی ایسا ہی ہوا اس پر وہ آدمی بہت متا ثر ہوا اور اپنی
بیوی سے کہا کہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کی روشنی
ہمارے گھر کو روشن کیا ہے میں چاہتا ہوں کہ اس سے ہمارے دل بھی روشن ہوجائیں
چنانچہ وہ اسلام لے آئے۔ تو خوش اخلاقی اسلام کی اشآعت کا بھی سبب بنتی ہے۔وقار:
(عثمان سے) مجھے معاف کردیں میرے بھائی میں نے آپ سے بدمزاجی سے بات کی آپ کا دل
دکھایا۔عثمان : میں نے آپ کو معاف کیا، نانا جان