ایک نوجوان ایک عورت کی محبت میں مبتلا ہو گیا وہ عورت کسی قافلہ کے ساتھ باہر کے سفر پر روانہ ہو گئی ،جوان کو جب معلوم ہوا تو وہ بھی قافلہ کے ساتھ چل پڑا جب قافلہ جنگل میں پہنچا تو رات ہو گئی رات انہوں نے وہیں پڑاؤ کیا جب سب لوگ سو گئے تو وہ نو جوان چپکے سے اس عورت کے پاس پہنچا اور کہنے لگا:میں تجھ سے بے انتہا محبت کرتا  ہوں اور اسی لئے میں قافلہ کے ساتھ آ رہا ہوں۔عورت نےاس نو جوان کو کہا جاکر دیکھو اس تاریکی رات میں کوئی جاگ تو نہیں رہا ہے۔اس نو جوان نے پہلی فرست میں سارے قافلہ کا چکر لگایا اور واپس آ کر کہنے لگا سب لوگ غافل پڑے سو رہے ہیں۔پھر اس عورت نے اس نو جوان سے پوچھا اے نو جوان اللہ پاک کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے۔کیا وہ رب عزوجل بھی سو رہا ہے جوان بولا اللہ پاک تو نہ کبھی سوتا ہے اور نہ ہی اسے کبھی اونگھ آتی ہے۔تب وہ عورت بولی لوگ سو گئے تو کیا ہوا اللہ تو ہمیں دیکھ رہا ہے اس اللہ پاک سے ہمیں ڈرنا فرض ہے۔جوان نے جونہی یہ بات سنی خوف خدا سے لرز گیا اور برے ارادے سے توبہ کر کے گھر واپس چلا گیا۔کہتے ہیں کہ جب وہ جوان مر گیا تو کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا :مافعل اللہ بک..؟ اللہ پاک نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ؟ اس نو جوان نے کہا:میں نے اللہ پاک کے خوف سے ایک گناہ کو چھوڑا تھا اللہ پاک نے اسی سبب سے تمام گناہوں کو معاف فرماں دیا۔(مکاشفۃالقلوب،باب دوم،ص: 35)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں: دیکھا آپ نے خوف خدا کے سبب اس نو جوان نے اللہ پاک کی بارگاہ میں سچے دل سے تائب ہو کر گناہ ترک کر دیا اور جنت میں داخل ہو گیا ہمیں بھی چاہیے ہم بھی اللہ کے خوف سے گناہوں کو ترک کر دیں۔

اللہ پاک کے خوف سے رونے کے بے شمار فضائل ہیں جس میں سے چند درج ذیل فضائل ہیں:۔

اللہ پاک قرآن میں فرماتا ہے:وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠(۳۵)

ترجمہ کنزالایمان: اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیزگاروں کے لیے ہے ۔(پ:25،الزخرف:35)

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ(۵۱)

ترجمہ کنزالایمان: بےشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں ۔(پ:25،الدخان:51)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ

ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو۔(پ:28،الحشر:18)

اسی طرح حدیث شریف میں اتا ہے:۔

1.اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے"میں اپنے کسی بندے پر دو خوف اور دو اَمن جمع نہیں کرتا۔ جو شخص دنیا میں میرے عذاب سے ڈرتا ہے میں اسے آخرت میں بے خوف کر دونگا ،لیکن جو دنیا میں میرے عذاب سے بے خوف رہتا ہے میں اسے آخرت میں خوفزدہ کروں گا۔(شعب الایمان، 482/1،الحدیث:777)

2.نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی ایسا بندہ مؤمن نہیں جس کی آنکھوں سے خوف خدا سے مکھی کے پَر کے برابر آنسو بہے اور اس کی گرمی اس کے چہرے پر پہنچے اور اسے کبھی جہنم کی آگ چھوے۔(ابن ماجہ، 467/4،الحدیث: 4197)

3.حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جب قرآن مجید کی کوئی آیت سنتے تو اللہ کےخوف سے بے ہوش ہو جاتے۔ ایک دن ایک تنکا ہاتھ میں لے کر کہا کاش:میں ایک تنکا ہوتا'کوئی قابل ذکر چیز نہ ہوتا کاش مجھے میری ماں نے نہ جنا ہوتا اور خوف خدا سے آپ اتنا رویا کرتے تھے کہ آپ کے چہرے پر آنسووں کے بہنے کی وجہ سے دو سیاہ نشان پڑ گئے تھے۔(مکاشفۃالقلوب،ص3)

4.اللہ کے پیارے مکی مدنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:لاَیَلِجُ النَّارَ مَنْ بَکٰیْ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ حَتّٰی یَعُوْدَاللَّبَنُ فِی الضَّرْعِ،ترجمہ:جو شخص خوف خدا سے روتا ہے وہ جہنم میں ہر گز داخل نہیں ہوگا اسی طرح جیسے کہ دودھ دوبارا اپنے تھنوں میں نہیں جاتا۔(ترمذی،کتاب فضائل الجھاد،باب ماجاء فی فضل الغبار،336/3،الحدیث: 1639)

5.حضور صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کیا کرتے تھے:اے اللہ مجھے ایسی آنکھیں عطا فرما جو تیرے خوف سے رونے والی ہوں۔(جامع الاحادیث،115/6،الحدیث:4823)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو: جو انسان اللہ کے عذاب سے بچنا چاہے اور ثواب و رحمت کا امیدوار ہو اسے چاہئے کہ دنیاوی مصائب پر صبر کرے اللہ پاک کی عبادت کرتا رہے اور گناہوں سے بچتا رہے۔