خود کو راہِ راست
پر لانے کے لئے اپنے اندر گناہوں کا احساس پیدا کرنا اور ان کے دنیوی و اُخروی
نقصانات پر غور کرنا بہت ضروری ہے، کیونکہ
جب کسی انسان میں احساسِ گناہ پیدا ہوتا ہے اور وہ گناہ کو گناہ سمجھنے لگتا ہے تو
یقیناً ندامت و پشیمانی سے اس کا سر جھک جاتا ہے، دل توبہ کی طرف مائل ہو جاتا ہے اور آنکھوں سے آنسوؤں کے دھارے بہنے لگتے
ہیں، جب کوئی گناہ گار اللہ پاک
سے معافی مانگتا ہے تو وہ کریم ربّ اس کا بڑے سے بڑے سے بڑا گناہ بھی بخش دیتا ہے۔
اپنے معمولاتِ زندگی کا محاسبہ کرنے کی سب سے بڑی برکت یہ ہے کہ انسان کے دل میں
خوفِ خدا پیدا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے
نیکیوں میں رغبت پیدا ہوتی ہے اور گناہوں سے وحشت محسوس ہوتی ہے۔قرآن عظیم میں
وارد خوفِ خدا کے فضائل:1۔سورۂ رحمٰن میں خوف خدا رکھنے والوں کے لئے دو جنتوں کی
بشارت سنائی گئی ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا
ہے، ترجمۂ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے، اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27، رحمن:46)2۔ربِّ کریم کا خوف ذریعہ
نجات ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا، ترجمۂ
کنزالایمان:اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس
کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا، جہاں اس کا گمان نہ ہو۔(پ 28، الطلاق:2،3)3۔اپنے پروردگار کا خوف جہنم
سے چھٹکارے کا ذریعہ ہے، جیسا کہ ارشاد
ہوتا ہے، ترجمۂ کنزالایمان:اور بہت جلد
اس سے دور رکھا جائے گا، جو سب سے زیادہ
پرہیزگار۔(پ30، اللیل:17)4۔خوفِ الٰہی اعمال کی قبولیت کا ایک سبب ہے، جیسا کہ ارشاد
ہوتا ہے، ترجمہ ٔ کنزالایمان:اللہ اسی سے قبول کرتا ہے، جسے ڈر ہے۔(پ 6، المائدہ:27)5۔اپنے ربّ کریم سے ڈرنے والے سعادت مند اس کی بارگاہ میں
مقرب قرار پاتے ہیں، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے، ترجمۂ کنزالایمان:بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے، جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔(پ26، الحجرات:13)احادیث
مبارکہ میں وارد ہونے والے خوفِ خدا کے فضائل:1۔اللہ پاک کے آخری نبی، محمد عربی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب مؤمن کا
دل اللہ پاک کے خوف سے لرزتا ہے
تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں، جیسے
درخت سے اس کے پتے جھڑ تے ہیں۔(شعب الایمان، ج1،ص491، حدیث:803)2۔جنتی صحابی حضرت انس رضی
اللہُ عنہُ سے مروی ہے: حضور اقدس صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک
فرمائے گا: اسے آگ سے نکالو، جس نے مجھے
کبھی یاد کیا ہو یا کسی مقام میرا خوف کیا ہو۔(شعب الایمان، ج1،ص470، حدیث:740)3۔سرورِعالم، شفیع المعظم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس مؤمن کی
آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں، اگرچہ مکھی کے پَر کے برابر ہوں، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کا ظاہری حصّے تک پہنچیں تو اللہ پاک
اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(شعب الایمان،
ج1،ص490، حدیث:806)4۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کواس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند
نہیں، جو(آنکھ سے) اس کے خوف سے
بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں
بہایا جاتا ہے۔(احیاء العلوم، جلد
4، صفحہ 60، خوف خدا، ص138)5۔جنتی ابنِ جنتی، صحابی ابن صحابی
حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو آنکھوں کو آگ
نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے
میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا پاک میں پہرہ دینے کے لئے
جاگے۔(شعب الایمان، ج1،ص478، حدیث:796، خوف خدا، ص138)