خوف خدا کی تعریف: خوف سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے،  جو کسی ناپسندیدہ اَمر کے پیش آنے کی توقعات کے سبب پیدا ہو، خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔(خوف خدا، ص14)ربّ کریم نے خود قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے، ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان :اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔(پ 22، الاحزاب: 70) حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی اس صفتِ عظیمہ کو اپنانے کی تاکید فرمائی ہے۔ آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: حکمت کی اَصل ربّ کریم کا خوف ہے۔(خوف خدا، ص16)خوفِ خدا میں رونے والوں کے فضائل: حضرت محمد مصطفی، احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتا ہے، اگرچہ مکھی کے پر کے برابر ہو، پھر بھی وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے تک پہنچے، اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔حضرت کعب الاحبار رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:خوفِ خدا سے رونا، آنسو بہانا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے مطابق صدقہ کروں، اس لئے کہ جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔(خوف خدا، ص141)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا، میرے نزدیک ایک ہزار سے صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔( خوف خدا ، ص 142)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہو گا، حتی کہ دودھ(جانور کے) تھن میں واپس آجائے۔(خوف خدا، ص137)رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔(خوف خدا، ص 137) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی پسند نہیں، جو(آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یاخون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایاجاتا ہے۔(خوف خدا، ص138) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے ،جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی:اَفَمَنْ ھٰذَاحدیث: تَعْجَبُوْنَ، وَتَضْحَکُوْنَ وَلَا تَبْکُوْنَ۔ترجمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(پ27، النجم: 59، 60)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں روتا دیکھ کر آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، آپ کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہ ہو گا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(خوف خدا، ص 139)حضرت ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو آنکھیں آنسوؤں سے ڈبڈبائیں گی، اس چہرے پر قیامت کے دن غبار اور ذلت نہیں چڑھے گی، اگر اس کے آنسو جاری ہو جائیں تو اللہ پاک ان آنسوؤں کے پہلے قطرے کے ساتھ آگ کے کئی سمندر بجھا دیتا ہے اور جس اُمّت میں سے کوئی شخص (خوفِ خدا سے) روتا ہے،اس امت کو عذاب نہیں ہوتا۔(خوف خدا، ص141) اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے دل سے دنیا کا خوف نکال کر ہمیں اپنے خوف سے رونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

میرے اشک بہتے رہیں کاش ہر دم تیرے خوف سے یا خدا یاالٰہی