خوف خدا سے مراد
وہ قلبی کیفیت ہے، جو کسی ناپسندیدہ اَمر
کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلا پھل کاٹتے ہوئے چُھری سے ہاتھ کے زخمی ہو
جانے ڈر، جبکہ خوف خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک
کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا
سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال، ص200) اللہ پاک کے خوف سے رونے کے بارے میں جو فضائل وارد ہیں،
وہ خوف خدا کی فضیلت کو بھی ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ اسی خوف کی وجہ سے ہوتا ہے۔خوف خدا سے رونے کے فضائل کے متعلق آیات
مبارکہ:ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے: تو انھیں چاہئے کہ تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں۔(پ10،التوبہ:82)ایک اور
مقام پر ارشاد ہوتا ہے:روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے۔(پ15،بنی اسرائیل 109)وہ آنکھ جسے جہنم نہ جلائے گی: رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :دو آنکھیں ایسی
ہیں، جنہیں جہنم کی آگ نہیں جلائے
گی، وہ آنکھ جو رات کے درمیانی حصّے میں
خدا کے خوف سے روتی ہے اور وہ آنکھ جو رات اس طرح گزارتی ہے کہ اللہ پاک
کی راہ میں حفاظت اور چوکیداری کرتی ہے۔(شعب الایمان، ج 1،ص465، حدیث:796)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک نے اس آنکھ کو آگ پر حرام کر دیا، جو
اللہ پاک
کے خوف سے رو پڑی اور وہ آنکھ جو دنیا میں
رہ کر جنت الفردوس کے لئے روپڑی اور ہلاکت ہے اس کے لئے جو تکبر اور غرور کرتا ہے
مسلمان پر اور اس کے حق میں کوتاہی کرتا ہے، پھر ہلاکت ہے ، پھر ہلاکت ہے، پھر
ہلاکت ہے۔(شعب الایمان، ج 1،ص465، حدیث:797)جو اللہ
پاک کے خوف سے روئے جہنم میں نہ جائے گا:حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:ترجمہ:توکیااس بات(یعنی قرآن سے) تعجب کرتے
ہو اور ہنستےہو اور روتے نہیں ہو۔(پ
27،النجم:59،40)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم رو پڑے، یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہرے پر بہنے
لگے، جب رسول کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کے رونے کے بارے میں
سنا تو آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی ان کے ساتھ رو پڑے، لہٰذا حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے رونے پر ہم سب لوگ بھی رو پڑے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے خوف سے رو پڑا اور جنت میں گناہ
پر اصرار کرنے والا داخل نہیں ہوگا، اگر
تم لوگ گناہ نہیں کرو گے تو اللہ پاک ایسے لوگوں کو لائے گا، جو گناہ کریں گے اور وہ ان کو معاف فرما دے گا۔(شعب الایمان،ج 1،ص 466)ایک اور جگہ ارشاد مبارکہ ہے: اللہ پاک
کے خوف سے جو شخص روتا ہے، اس کو آگ نہیں
کھائے گی، یہاں تک کہ دودھ واپس کھیری میں چلا جائے۔ (شعب الا یمان، ج1، ص 467)خوف خدا میں بہنے
والا آنسو: اللہ پاک کے نزدیک اس کے خوف سے بہنے والے آنسو کے قطرے اور اس کی
راہ میں بہنے والے خون کے قطرے سے زیادہ
محبوب نہیں۔(الزھدلابن المبارک، ص 235،حدیث: 672)حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے
نزدیک پہاڑ برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاءالعلوم،ج4، ص480)عرشِ الٰہی کا
سایہ: پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی
سایہ نہ ہوگا، اس دن اللہ پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں
جگہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ شخص
ہے، جو تنہائی میں اللہ پاک
کو یاد کرے اور (خوف خدا) سے اس کی آنکھوں
سے آنسو بہہ نکلیں۔(بخاری ،کتاب الاذان، باب من مجلس فی المسجد یتظر الصلاۃ، 236،حدیث: 660)ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے اندر خوفِ خدا پیدا کریں اور خوفِ
خدا سے روئیں، ربِّ کریم سے اس کی دعا کریں کہ نبی رحمت صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی دعا فرماتے تھے: اے اللہ پاک!
مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو خوب
بہنے والی ہوں اور تیرے خوف سے آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں، اس سے پہلے کہ
آنسو خون میں اور داڑھی انگاروں میں تبدیل ہو جائیں۔(کتاب الدعاء للطبرانی،باب ماکان النبی یدعوبہ فی سائر تھارہ 429/1،حدیث:
1457)