خوف خدا کی تعریف:اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت(پکڑ)، اس کی طرف سے دیئے جانے والے عذابوں، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26)خوفِ خدا میں رونا بڑی سعادت مندی کی بات ہے، اس کی بے شمار برکتیں اور فضائل احادیث مبارکہ میں بیان کئے گئے۔ فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل احادیث مبارکہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی،مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی،ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوفِ خدا سے روتی ہوگی۔ (کنزالعمال، کتاب المواعظ1/56، حدیث: 43350)رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہو گا، حتی کہ وہ دودھ(جانور کے) تھن میں واپس آجائے۔(شعب الایمان، ، ج 1،ص 490، رقم حدیث:800)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 3، صفحہ 63، حدیث:5909)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا:اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں کفایت کرے(یعنی بلاضرورت باہر نہ جاؤ) اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب الایمان، ، ج1،ص492، حدیث:805)اُم المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کیا آپ کی اُمت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائے گا؟ تو فرمایا: ہاں!وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔(احیاء العلوم، جلد 4، ص200)رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاء العلوم،جلد 4، صفحہ 800)امیر المؤمنین حضرت علی المرتضی رضی اللہُ عنہُ فرماتے ہیں:جب تم میں سے کسی کو خوفِ خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے، بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے تو وہ اسی حالت میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔(شعب الایمان، ، ج1،ص494، حدیث:808)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، ، ج1،ص478، حدیث:896)حضرت محمد بن منکدر رحمۃُ اللہِ علیہ جب روتے تو آنسو کو اپنی داڑھی اور چہرے سے صاف کرتے اور کہتے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ وجود کے جس حصّہ پر آنسو لگ جائیں گے،اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔(احیاء العلوم،ج4، ص201)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی رونے کی توفیق عطا فرمائے، اپنے عشق میں، اپنے خوف میں اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں۔آمین

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کا نپتی یا الٰہی