لفظ خوف سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے،  جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، خوف خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔خوف خدا میں رونے کے فضائل کئی روایتوں میں بیان ہوئے ہیں، جن میں سے چند ملاحظہ ہوں۔خوف خدا سے رونے والا:حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی:اَفَمِنْ ھٰذَاحدیث: تَعْجَبُوْنَ۔وَتَضْحَکُوْنَ وَلَا تَبْکُوْنَ۔ترجمہ کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(پ27، النجم:60، 59)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم اجمعین اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہتے ہوئے (مبارک)آنسو دیکھ کر وہ یعنی اصحابِ صفہ علیہمُ الرضوان اور بھی زیادہ رونے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(خوف خدا، ص 139)بخشش کا پروانہ: حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔(خوف خدا، ص 139)پسندیدہ قطرہ:رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں،جو( آنکھ سے) اس(یعنی اللہ پاک)کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔

(خوف خدا، ص 138)اشکوں کا پیالہ:منقول ہے: بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور امتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی تو سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلائیں گے: اے جبرائیل! اس آگ کو روک لو، یہ میری امت کو جلانے پر تلی ہوئی ہے، حضرت جبرائیل علیہ السلام پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض کریں گے:اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے۔چنانچہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کریں گے: اے جبرائیل!یہ کیسا پانی تھا، جس سے آگ فوراً بجھ گئی؟ وہ عرض کریں گے: یہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، مجھے ربّ کریم نے اس پانی کو جمع کرکے محفوظ رکھنے کا حکم فرمایا تھا، تاکہ یہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے۔(خوف خدا، ص 166)آگ نہ چھوئے گی:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(خوف خدا، ص 138)اللہ پاک ہمیں خوفِ خدا اور عشقِ رسول میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔آمین