خوف کی تعریف :حضراتِ عُلمائےکرام فرماتے ہیں :نا پسندیدہ خَیال آنے پر دِل میں پیدا ہونے والے لرزے کو خوف کہتے ہیں۔ خشیّت بھی اِسی کی مِثل ہے۔ لیکن خشیت ایک طرح کی ہیبت اور عَظَمت کا تقاضا کرتی ہے۔خوف کی ضِد جُرأت ہے(لیکن کبھی یہ امن کے مُقابلے میں بھی بولا جاتاہے) کیونکہ بے خوف ہی اللہ پاک پر جُرأت کرتاہے اور حقیقت یہ ہے کہ جُرأت ہی خوف کی ضِد ہے۔(مِنہاجُ العابدین ،ص315314،) خوفِ خُدا کے فضائل: جب خوف میں شِدّت پیدا ہو جائےتو آنکھوں سے آنسُو کا جاری ہونا ایک فِطری امر ہے۔ خوفِ خُدا میں رونا مؤمن کا اِنتہائی عُمدہ و اعلیٰ وصف ہے۔ تمام انبیائے کرام علیہم السلام، صحابۂ کرام علیہمُ الرضوان اور اولیائے عظام کی مُبارک زندگیوں کا ایک نُمایاں پہلو خوفِ خُدا میں رونا ہے۔ یہ مُتّقین کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔ قُرآن کریم میں بہت سے مقامات پر خوفِ خُدا کی ترغیب دِلائی گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ خوفِ خُدا کے فضائل کا بھی تذکرہ ہے۔ جیسا کہ اِرشادِ باری ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتٰنِترجمہ :اور جو اپنے ربّ کے حُضُور کھڑے ہونے سے ڈرے اُس کے لیے دو جنّتیں ہیں۔(پ 27،رحمن: 46)اِس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ جِسے دُنیا میں قِیامت کے دِن اپنے ربّ کریم کے حُضُور حِساب کی جگہ میں حِساب کے لیے کھڑے ہونے کا ڈر ہو اور وہ گُنا ہوں کو چھوڑ دے اور فرائض کی بجا آوری کرے تو اُس کے لیے آخِرت میں دو جنّتیں ہیں۔یہاں دو جنّتوں سے مُراد : (1)جنّتِ عَدْن(2)جنّتِ نعیم ہے۔اور دو جنّتیں مِلنے کی وُجوہات مُفسّرین نے مُختلف بیان فرمائی ہیں:(1)ایک جنّت اللہ پاک سے ڈرنے کا صِلہ ہے اور ایک نفسانی خواہِشات ترک کرنے کا صِلہ ہے۔ (2)ایک جنّت اُس کے دُرُست عقیدہ رکھنے کا صِلہ ہے اور ایک جنّت اُس کے نیک اعمال کا صِلہ ہے۔ (3)ایک جنّت اُس کے فرمانبرداری کرنے کا صِلہ ہے اور ایک جنّت گُناہ چھوڑ دینے کا صِلہ ہے۔ (4)ایک جنّت ثواب کے طور پر ملے گی اور ایک جنّت اللہ پاک کے فضل کے طور پر مِلے گی۔(5)ایک جنّت اُس کی رِہائش کے لیے ہو گی اور دوسری جنّت اُس کی بیویوں کی رہائش کےلیے ہو گی۔ (تفسیر صِراطُ الجِنان،جِلد نمبر:9،ص653652،) (1)فرمانِ مُصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم :جِس مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسُو نِکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہوں پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہری حِصّے کو پہنچیں تو اللہ پاک اُسے جہنّم پر حرام کر دیتا ہے۔ (نیکی کی دعوت،ص273 (2)فرمانِ مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، اللہ پاک اُس کی بخشش فرما دے گا۔ (نیکی کی دعوت،ص277 بُزرگانِ دین کے اقوال :(1)حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہما نے فرمایا :اللہ پاک کے خوف سے آنسُو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے۔ (نیکی کی دعوت،ص284 (2)حضرت کعبُ الاحبار رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :خوفِ خدا سے آنسُو بہانا مُجھے اپنے وزْن کے برابر سونا صَدَقہ کرنے سے بھی زِیادہ پسندیدہ ہے کیونکہ جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئےاور اُس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گِر جائے تو آگ اُس(رونے والے) کو نہ چھُوئےگی۔ (نیکی کی دعوت،ص284 مندرجہ بالا تمام مواد سے خوفِ خُدا میں آنسُو بہانے کے فضائل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، یقیناً یہ ایک عظیمُ الشان نیکی ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی خوفِ خُدا و عِشقِ مُصطفیٰ میں رونا نصیب کرے۔ آمین بجاہ خاتم النَّبِيِّين صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

رونے والی آنکھیں مانگو، رونا سب کاکام نہیں ذکرِ مَحبت عام ہے لیکن سوزِمحبّت عام نہیں