قرب الٰہی کا ذریعہ:تقویٰ و خوف ِالٰہی کی خوبی انسان کو اللہ پاک کے بہت زیادہ قریب کر دیتی ہےجیسا کہ سورۂ الِ عمران میں اللہ پاک فرماتا ہے: اے ایمان والو!اللہ پاک سے ڈروجیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔اور سورۂ نسا ء میں فرمایا : ہم تم میں سے پہلےاہل کتاب کو بھی اور تمہیں بھی یہی تاکید کرتے ہیں کہ اللہ پاک سے ڈرو ،ایک اور مقام پر فرمایا :اگر تم اللہ سے ڈروگے تو وہ تمہیں حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی بصیرت عطا فرما دے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ پاک بڑا فضل والا ہے (مفہوم قرآن )۔ان کے علاوہ اللہ پاک نے اور بھی بہت سی آیتوں کے ذریعہ اپنے بندوں کو خوف ِالٰہی میں رونے کی تاکید فرمائی ہے۔رونے والی آنکھ آگ سے محفوظ ہے:حدیث: شریف : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:میں نے میرے آقائے کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی (1)وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی (2) وہ آنکھ جس نےاللہ پاک کی راہ میں پہرہ داری کرکے رات گزاری (ترمذی ج4ص/92) بلا شبہ خوف خدا وہ نیک اور مقبول عمل ہے کہ جس دل میں پیدا ہوجاتا ہے وہ دل نیکی اور تقویٰ کا مرکز بن جاتا ہے اور وہ شخص ہر قسم کے گناہ و برائی سے دور اور محفوظ نظر آنے لگتا ہے، اور یہ خوف خدا کا نتیجہ ہوتا ہے کہ جسم کے تمام اعضا یعنی آنکھ ،کان ،زبان،ہاتھ ،پیر اور دل و دماغ سب کے سب نیک اور اچھے کاموں میں مشغول نظر آتے ہیں۔یہ خوف خدا کی برکات و حسنات ہوتی ہیں کہ آنکھ برائی نہیں خوبی اور بھلائی دیکھتی ہے ،دل و دماغ برا اور خراب نہیں بلکہ بھلا اور اچھا سوچتے دیکھائی دیتے ہیں ،ہاتھ اور پیر گنا ہ و ظلم کے راستے پر چلنے کے بجائے نیک اور حق و سچ کے راستے پر چلتے نظر آتے ہیں ،حاصل کلام یہ ہے کہ جب آدمی اپنے دل میں خوف خدا پیدا کرلیتا ہے اور اللہ پاک سے ڈرنے لگتا ہے تو ہر قسم کے گناہ اور برائی سے محفوظ ہو کر اللہ پاک کی بارگاہ میں محبوب و مقبول بن جاتا ہے۔خوف خدا کا انعام و اکرام بڑا عظیم ہوتا ہے، ہر نیک کام کا بڑا بہتر اجر اور بدلہ ہے دنیا میں خیرو برکت، آخرت میں عزت و عظمت اور نجات و بخشش اور پھر جنت کی نعمت حاصل ہوتی ہے۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ،فیض گنجینہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:اللہ پاک کو کوئی شئے دو قطروں سے زیادہ پسندنہیں: (1) خوف ِالٰہی پاک سے بہنے والا آنسوؤں کا قطرہ اور (2) اللہ پاک کی راہ میں بہنے والا خون کا قطرہ۔(جامع الترمذی،حدیث: 1669،ص1823)حضور نبی کریم، ر ء ُوف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم یہ دعا فرمایا کرتے : اے اللہ پاک!مجھے رونے والی آنکھیں عطا فرما جو تیرے خوف سے آنسو بہاتی رہیں اس سے پہلے کہ خون کے آنسو رونا پڑے اور داڑھیں پتھرہوجائیں۔ (الزھد للامام احمد بن حنبل،حدیث:48،ص34)

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں