حضور ﷺ کی شرم و حیا از بنتِ حافظ
محمد جمیل،جامعۃ المدینہ العزیزیہ نور القرآن ناصر روڈ،سیالکوٹ
نبیِ کریم ﷺ کی عالی صفات میں سے ایک صفت حیا ہے۔چونکہ نبیِ
کریم ﷺ کی ہر صفت کامل و اکمل،اعلیٰ و
ارفع ہے،اس لئے آپ کی صفتِ حیا اور
مقامِ حیا بھی سب سے کامل و اکمل ،اعلیٰ و ارفع ہوگی۔
نبیِ کریم ﷺ کی شرم و حیا کا عالم:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ پردہ والی کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ با حیا تھے،جب کوئی بات ایسی دیکھتے
جو آپ کو ناگوار ہوتی تو ہم لوگوں کو آپ
کے چہرے سے معلوم ہوجاتا۔(بخاری،جلد سوم،حدیث:1055)
حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ بیان کردہ
حدیث کی شرح میں ارشاد فرماتے ہیں:کنواری
لڑکی کی جب شادی ہونے والی ہوتی ہے تو اسے گھر کے ایک گوشے میں بٹھا دیا جاتا
ہے،اسے اردو میں مایوں بٹھانا کہا جاتا ہے،اس
زمانہ میں لڑکی بہت ہی شرمیلی ہوتی ہے،گھر والوں سے بھی شرم کرتی ہے،کسی سے کھل کر
بات نہیں کرتی،حضور ﷺ کی شرم اس سے بھی زیادہ تھی،حیا انسان کا خاص جوہر ہے جتنا
ایمان قوی(مضبوط ہوگا) اتنا حیا(بھی) زیادہ ہوگی۔(مراۃ المناجیح،8/73)
حیا ایمان کا جزو ہے:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ ایک شخص کے پاس سے
گزرے اور وہ حیا کے متعلق عتاب کر رہا تھا اور کہہ رہا
تھا کو تو اس قدر حیا کرتا ہے!تجھے نقصان پہنچے گا۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اس
کو چھوڑ دو(ایسا نہ کہو)اس لئے کہ حیا ایمان کا جزو ہے۔
(بخاری،جلد
سوم،حدیث:1071)
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ بہت
زیادہ حیا فرمانے والے تھے۔آپ سے جب بھی کسی چیز کا سوال کیا گیا تو آپ نے وہ عطا
کردی۔(دارمی،1/48،رقم:71)(تاریخ ابن عساکر،4/33)