حضور ﷺ کی اپنی چاروں
شہزادیوں سے محبت از بنتِ محمداسلام،بہار مدینہ تلواڑہ مغلاں سیالکوٹ
آقا ﷺ کی بیٹیوں سے محبت کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا
سکتا ہے کہ آپﷺ کے آنے کے بعد اور بیٹیوں کو رحمت بتانے کے بعد ہی اور جو بیٹیوں
کے متعلق آپﷺ نے احادیث بیان کیں ان کے کیا کہنے کہ ان کے بعد ہی معاشرے میں بیٹیوں
کو عزت، مان سب کچھ ملا ہے۔
آقاﷺ کی چار (4) شہزادیاں ہیں:
1 )حضرت زینب رضی
اللہ عنہا
2)حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا
3)حضرت ام کلثوم رضی
اللہ عنہا
4) حضرت فاطمہ رضی
اللہ عنہا
حضرت زینب رضی اللہ عنہا اعلان نبوت سے دس سال قبل مکہ میں
پیدا ہوئیں اور ہجرت کے آٹھویں سال وصال ہوا۔حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اعلان نبوت
سے سات سال قبل پیدا ہوئیں اور آپ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی زوجہ ہیں اور
آپ کا وصال 19 رمضان 2 ہجری میں بیس سال کی عمر میں ہوا۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ
عنہا حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے بعد حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئیں
اور آپ کا وصال شعبان 9 ہجری میں ہوا۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح 2 ہجری کو حضرت علی رضی اللہ
عنہ سے ہوا۔آپ چونکہ آقا ﷺ کی سب سےچھوٹی اور لاڈلی بیٹی ہیں اس وجہ سے آپ کا آقا ﷺ
سےپیار کا عالم یہ تھا آپ کا وصال آقا ﷺ کے 6 ماہ بعد 3 رمضان کو ہوا۔( زرقانی علی المواھب، 4/ 318 تا 329)
آپﷺ کی سب سے بڑی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا جو ابتدائے
اسلام میں اسلام لائیں تھیں جنگ بدر کے بعد حضورﷺ نے ان کو مکہ سے مدینہ بلا لیاتھا۔مکہ
میں کافروں نے ان پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ان کا تو پوچھنا ہی کیا!حد ہو گئی کہ جب یہ ہجرت کے
ارادے سے اونٹ پر سوار ہو کر مکہ سے باہر نکلیں تو کافروں نے ان کا راستہ روک دیا
اور ایک بد نصیب کافر ہبار بن اسود جو بڑا ظالم تھا اس نے نیزہ مار کر ان کواونٹ
سے زمین پر گرا دیا جس کے صدمہ سے ان کا حمل ساقط ہوگیا ان کو دیکھ کر ان کے دیور
کنانہ کو جو اگرچہ کافر تھا ایک دم طیش میں آگیا اس نے جنگ کے لیے تیر کمان اٹھا لیا
یہ ماجرا دیکھ کر ابو سفیان نے درمیان میں پڑ کر راستہ صاف کرادیا اور یہ مدینہ
منورہ پہنچ گئیں۔حضورﷺ کے قلب کو اس واقعہ سے بڑی چوٹ لگی ، چنانچہ آپ نے ان کے
فضائل میں ارشاد فرمایا:یہ میری بیٹیوں میں اس اعتبار سےبہت فضیلت والی ہے کہ میری
طرف ہجرت میں اتنی بڑی مصیبت اُٹھالی۔اس واقعہ میں ان کی آقاﷺ سے محبت اور آقاﷺ کی
ان سے محبت کا پتا چلتا ہے اور اہل بیت نے جو مشکلیں برداشت کیں ان کا بھی معلوم
ہوتا ہے۔
(جنتی زیور، ص499)
اسی طرح آپ اپنی ساری شہزادیوں سے محبت کرتے اور حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا کے بھی واقعات ہیں کہ جب آقا ﷺ تشریف لاتے تو آپ محبت و احترام میں
کھڑی ہو جاتیں اور جب آپ آتیں تو آقاﷺ آپ کے لیے کھڑے ہو جاتے اور آپ کو اپنی جگہ
پر بیٹھاتے۔(ابوداود،4/454، حدیث:5217)
آقاﷺ نے فرمایا:فاطمہ میری بیٹی میرے بدن کی
ایک بوٹی ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔(مواہب لدنیۃ مع شرح زرقانی،4/335،336)