حضورِ اقدس ﷺ کی اولاد کرام:اس بات پر تو تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ حضور اکرم ﷺکی اولاد کرام کی تعداد چھ ہے،آپ کے دو فرزند حضرت قاسم و حضرت ابراھیم اور چار صاحبزادياں حضرت زینب، حضرت رقیہ،حضرت ام کلثوم،حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم وعنہن۔مگر بعض مورخین نے یہ بیان فرمایا ہے کہ آپ کے ایک صاحبزادے عبداللہ بھی ہیں جن کا لقب طیّب و طاہر ہے۔اس قول کی بنا پر آپ کی مقدس اولاد کی تعداد سات ہے، تین صاحبزادگان اور چار صاحبزادياں۔حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی قول کو زیادہ صحیح بتا یا ہے۔( سیرت مصطفےٰ،ص 687)

پیارے آقا ﷺ کی شہزادیوں سے محبت:جیسا کہ اوپر کے پیرا گراف میں آقا ﷺ کی مقدس اولاد کا تذكرہ کیا گیا۔آپ کی اولاد کا ذکر اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں بھی فرمایا ہے۔چنانچہ ارشاد باری ہے:اَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-25،الشوری:50)ترجمہ كنزالایمان:یادونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں۔

حضرت عبد اللہ بن عبّاس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:اس سے پیارے آقا ﷺ کی ذات عالی مراد ہے۔

(تفسیر الباب فی علوم الكتاب ،17/220)

پیارے آقا ﷺ اپنی شہزادیوں سے بے حد محبت فرماتے تھے۔آپ کے تمام شہزادے کم عمری میں ہی وفات پا گئے تھے جبکہ شہزادیاں ایک عرصے تک حیات رہیں،ان سب نے اسلام کا زمانہ پایا اور ہجرت کر کے مدینہ منورہ بھی آئیں۔الحمد للہ آپ کی تمام شہزادیاں فطری طور پر نیک طبیعت ، حق پرست ، شرک و بت پرستی اور جاہليت کی غلط رسموں سے بيزار تھیں۔(آقا ﷺ کے شہزادے اور شہزادیاں ،ص25،24)

حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے آقا ﷺ کی محبت:پیارے پیارے آقا،رسولِ اقدسﷺ بیٹیوں سے محبت فرماتے تھے ،ان سے شفقت سے پیش آتے اور رحمت بھرا سلوک فرماتے تھے۔آپ کو اپنی بڑی شہزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے بہت محبت و انسیت تھی۔حضورِ اکرم ﷺ نے ان کو مکّہ مکرمہ سے مدینہ منورہ بلا لیا تھا اور یہ ہجرت کر کے مکّہ سے مدینہ تشریف لے گئیں۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو اس ہجرت میں درد ناک مصیبت پیش آئی،اس لیے حضور اکرم ﷺ نے ان کے فضائل میں فرمایا:ھِیَ اَفْضَلُ بَنَاتِیْ اُصِیْبَتْ فِیَّ یعنی یہ میری بیٹیوں میں اس اعتبار سے بہت فضیلت والی ہیں کہ میری جانب ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔(آقا ﷺ کے شہزادے و شہزادیاں ،ص39)

حضرت رقیہ و حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما:دوسری شہزادیوں کی طرح حضور اکرم ﷺ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا سے بھی بہت محبت فرماتے،انہیں اپنی توجہ میں رکھتے،ان کی خبر گیر ی فرماتے اور ان کے ہاں تحائف بھیجا کرتے تھے۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے بارے میں اسد الغابہ میں ہے:صحیح یہ ہے کہ آپ حضرت رقیہ سے چھوٹی ہیں۔حضور اقدس ﷺ نے آپ کا نام ام کلثوم رکھا۔خیال رہے!ابو یا اُم والا نام کنیت کہلاتا ہے۔علامہ قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا کوئی نام معتبر نہیں آپ کنیت ہی سے پہچانی جاتی ہیں۔(آقا ﷺ کے شہزادے و شہزادیاں ،ص68،82)

خاتونِ جنت حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا:آقا ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب سے پیاری اور سب سے لاڈلی شہزادی ہیں۔اعلان نبوت کے پہلے سال جب آقا ﷺ کی عمر مبارک 41 سال تھی یا اعلان نبوت کے ایک یا پانچ سال پہلے مکّہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔آپ کا نامِ پاک فاطمہ اللہ پاک نے رکھا جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: بے شک اس کا نام اللہ پاک نے فاطمہ رکھا کیونکہ اللہ پاک نے اسے جہنم سے دور کر دیا ہے۔(آقا ﷺ کے شہزادے و شہزادیاں ،ص 95)

الغرض ہمارے پیارے پیارے آقا ﷺ اپنی شہزادیوں سے بے حد محبت فرماتے اور شفقت بھرا سلوک فرماتے تھے۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

خونِ خیرالرسل سے ہے جن کا خمیر ان کی بےلوث طینت پہ لاکھوں سلام