الحمدللہ!ہم مسلمان ہیں اور مسلمان ہرحال میں اپنے رب کی رضا پر راضی رہتا ہے،وہ اولاد کو اللہ پاک کی بڑی نعمت سمجھتا ہے،اسے معلوم ہوتا ہے کہ بیٹے اللہ پاک کی نعمت ہیں  تو بیٹیاں اللہ پاک کی رحمت ہیں۔اسلام نے بیٹی کو بڑی عظمت بخشی ہے، اس کا وقار بُلند کیا ہے،اسے کئی شانیں دی ہیں، بیٹی اللہ پاک کی رحمت ،باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور ماں کے دل کے لیے باعثِ راحت ہے۔

آیت مبارکہ:لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَۙ(۴۹)اَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-وَ یَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًاؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ(۵۰)ترجمہ کنز الایمان:اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے بے شک وہ علم و قدرت والا ہے۔

بیٹیوں کے فضائل سے متعلق کثیر احادیثِ مبارکہ بھی ملتی ہیں۔آئیے!بیٹیوں کے فضائل سے متعلق چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجیے:

1)اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی،رسولِ ہاشمی ﷺ نے فرمایا:بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو،بےشک وہ مَحَبَّت کرنے والیاں ہیں۔( مسند امام احمد ،6/134،حدیث:17378)

2)ایک حدیث شریف میں ہے:جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ اسے ایذا نہ دے اور نہ ہی بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ پاک اس کو جَنّت میں داخِل فرمائے گا۔(مستدرک،5/248،حدیث:7428)

3)سركارِ مدىنہ، راحت قلب و سىنہ ﷺ نے ارشاد فرماىا:جس كى ایک بیٹى ہو وہ اس كو اَدَب سكھائے اور اچھا اَدَب سكھائے اور اس كو تعلىم دے اور اچھى تعلىم دے اور اللہ پاک نے اس كو جو نعمتىں عطا فرمائى ہىں ان نعمتوں مىں سے اس كو بھى دے تو اس كى وہ بىٹى اس کے لئےدوزخ كى آگ سے ستْر اور حِجاب (پردہ) ہوگى۔

(الکامل فی ضعفاء الرجال،5/179،رقم:955) (معجم کبير، 10/197،حديث:10447)

حضور ﷺ کی بھی شہزادیاں تھیں جن کے تعداد 4 ہے اور نام درج ذیل ہیں:

1)حضرت زینب رضی اللہ عنہا

2)حضرت رقیّہ رضی اللہ عنہا

3)حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا

4)حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا

حضور ﷺ نے بیٹیوں سے محبت کرنے اور ان کی اچھی پرورش کرنے کا حکم ارشاد فرمایا اور خود حضور ﷺ بھی اپنی شہزادیوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔اس سے متعلّق چند روایات پیشِ خدمت ہے:

1) حضرت زینب رضی اللہ عنہا:تاجدارِ رِسالت ﷺ کی شہزادی حضرت زَیْنَب رضی اللہ عنہا کو اُن کے شوہر ابُو الْعَاص بن ربیع رضی اللہ عنہ نے غَزوۂ بدر کے بعد مدینۂ مُنَوَّرہ کے لئے روانہ کِیا۔جب قُرَیْشِ مکّہ کو اُن کی روانگی کا عِلْم ہوا تو اُنہوں نے حضرت زَیْنَب رضی اللہ عنہا کا پیچھا کِیا حتّٰی کہ مقامِ ذِیْ طُویٰ میں اُنہیں پا لیا۔ہَبَّار بن اَسْوَد نے حضرت زَیْنَب رضی اللہ عنہا کو نیزہ مارا جس کی وجہ سے آپ اُونٹ سے گِر گئیں اور آپ رضی اللہ عنہا کا حمل ضائع ہو گیا۔(سیرت نبویّۃ لابن ہشام،ص270-271 ملخصاً)نبیِّ کریم،رء وف و رحیم ﷺ کو اس واقعے سے بہت صدمہ ہوا چنانچہ آپ نے ان کے فضائل میں ارشادفرمایا:ھِیَ اَفْضَلُ بَنَاتِیْ اُصِیْبَتْ فِیَّ یعنی یہ میری بیٹیوں میں اس اعتبار سے فضیلت والی ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔(مواہب لدنیۃ،ص318-319)

2) حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا:جنگِ بدر کے وقت حضرت رقیہ سخت بیمار ہوگئیں تو رسولُ اللہ ﷺ نے حضرتِ عثمان کو ان کی تیمار داری کا حکم دیا۔(معرفۃ الصحابۃ،ص141)

3) حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسولِ اکرم ﷺ کو سب لوگوں سے زیادہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت تھی۔(ترمذی،ص872،حدیث:3877)

بخاری شریف میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:بے شک فاطمہ میرا ٹکڑا ہیں پس جس نے ان سے دشمنی رکھی اس نے مجھ سے بغض رکھا۔(مواہب لدنیہ،2 /732)

حضرت بی بی فاطِمہ رضی اللہ عنہا جب محبوبِ ربُّ العزّت ﷺ کی خدمت ِ سراپا شفقت میں حاضِر ہوتیں تو آپ ﷺ کھڑے ہو کران کی طرف متوجِّہ ہو جاتے،پھر اپنے پیارے پیارے ہاتھ میں اُن کا ہاتھ لے کر اُسے بوسہ دیتے پھر اُن کو اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے۔اسی طرح جب آپ بی بی فاطِمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ دیکھ کر کھڑی ہو جاتیں،آپ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چُومتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔( ابو داود،4/454،حدیث:5217)

ان روایات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حضور ﷺ اپنی شہزادیوں سے کس قدر محبت فرمایا کرتے تھے۔اس میں ہمارے لیے درس ہے کہ اپنی بیٹیوں سے محبت کریں ،ان کو خوش رکھیں،ان کی اچھی پرورش کریں، ان کی دلجوئی کریں اوران کو بوجھ نہ سمجھیں۔کیونکہ بیٹیاں تو محبت نبھانے والی ہوتی ہیں،بیٹیاں تو دکھ درد کی ساتھی ہوتی ہیں، یہ تو اللہ پاک کی عظیم رحمت ہیں۔لہٰذا بیٹیوں کو برا نہ سمجھیے۔اللہ پاک ہم سب کو بیٹیوں کی قدر دان اوران کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے والی بنائے۔آمین

محبت نبھانے والی بیٹیاں

جنت میں لے جانے والی بیٹیاں

جہنم سے روک لیں یہ بیٹیاں