آقا ﷺکی ذات با کمال  نے جس طرح اپنی ذات سے منسلک ہر رشتے کو بے پناہ شفقت و الفت اور محبت سے نوازا اسی طرح اپنی شہزادیوں کو بھی بےحد شفقت ومحبت سے سرفراز فرمایا۔سیرت النبی کی بہت سی کتابوں میں آپ کی چار شہزادیوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس پر ہی سب کا اتفاق ہے۔آپ کی شہزادیوں کے نام گرامی درج ذیل ہیں:

1) حضرت زینب رضی اللہ عنہا

2) حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا

3) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا

4) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ

آقاﷺکو اپنی تمام تر شہزادیوں سے بہت محبت تھی مگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کی سب سے چھوٹی اور سب سے لاڈلی بیٹی تھیں۔آپ ﷺ کی اپنی شہزادیوں سے محبت کی بہت سی روایات ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

مکتبۃ المدینہ کی کتاب سیرتِ مصطفےٰ صفحہ 693 پر ہے کہ ایک مرتبہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے آپ ﷺ کی خدمت میں ایک حُلّہ بطور ہدیہ بھیجا جس کے ساتھ ایک سونے کی انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی تھا ، آپ نے یہ انگوٹھی اپنی پیاری نواسی حضرت امامہ جو کہ حضرت زینب کی بیٹی ہے کو عطا فرمائی۔

اسی طرح ایک مرتبہ ایک بہت ہی خوبصورت سونے کا ہار کسی نے حضور اقدسﷺ کو نذر کیا جس کی خوبصورتی کو دیکھ کر تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن حیران رہ گئیں۔آپ ﷺ نے اپنی مقدس بیویوں سے فرمایا کہ میں یہ ہار اس کو دوں گا جو میرے گھر والوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے خیال کیا کہ یہ ہار حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمائیں گے مگر حضور اقدسﷺ نے حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو قریب بلایا اور اپنی پیاری نواسی کے گلے میں اپنے دست مبارک سے یہ ہار ڈال دیا۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی محبت کی بہت سی روایات سے ثابت ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کا ارشاد ہے:فاطمہ رضی اللہ عنہا تمام اہل جنت یا مومنین کی عورتوں کی سردار ہے۔مزید فرمایا:فاطمہ میرے بدن کا ایک ٹکرا ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیااس نے مجھے ناراض کیا۔

(مشکوۃالمصابیح،2/436،435،حدیث:6139،6138)

ام المومنین حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے چال ڈھال،شکل و شباہت(رنگ روپ)اور بات چیت میں فاطمہ عفیفہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی کو حضور ﷺ سے مشابہ نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور ﷺ آپ کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاتے، آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ تھام کر ان کو بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔

(ترمذی،5/466، حدیث:3898ملخصاً)

ایک اور حدیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔چنانچہ حضرت عبد اللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:نبی اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے آخر میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے اورجب سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے۔(مستدرك، 4/ 141،حدیث:4792)

آقا ﷺ نے بیٹیوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ پاک فرشتوں کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں:اے گھر والو! تم پر سلامَتی ہو۔پھر فِرِشتے اُس بچّی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اُس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک کمزور جان ہے جو ایک کمزور سے پیدا ہوئی ہے ، جو اِس ناتواں جان کی پرورِش کی ذمّے داری لےقِیامت تک اللہ پاک کی مدد اُس کے شاملِ حال رہے گی۔(مجمع الزوائد،8/285،حدیث:13484)اللہ پاک ہمیں آقا ﷺکی سنتوں پر عمل کی تو فیق عطا فرمائے۔آمین