حضور ﷺ کی اپنی چاروں
شہزادیوں سے محبت از بنتِ محمد جاوید،معراج کے سیالکوٹ
حضور ﷺ کی شہزادیوں کی تعداد چار ہے
1حضرت زینب
2حضرت رقیہ
3حضرت ام کلثوم
4حضرت فاطمہ( رضی اللہ عنہم)
حوالہ( زرقانی جلد 2 ص 193 و مدارج النبوۃ جلد 3 ص 451)
المواہب اللدنيۃ وشرح الزرقاني ، باب ذكر اولادہ الكرام، ج
٤ ، ص ٣١٤،٣١٣ ومدارج النبوت ، قسم پنجم ، باب اول ، ج ٢ ، ص ٤٥٠ ،٣١4
حضرت زینب رضی اللہ
یہ حضور اقدس ﷺ کی صاحبزادیوں میں سب سے بڑی تھیں۔
اعلانِ نبوت سے دس سال قبل جب کہ حضور ﷺ کی عمر شریف تیس
سال کی تھی مکہ مکرمہ میں ان کی ولادت ہوئی۔یہ ابتداء اسلام ہی میں مسلمان ہوگئی
تھیں
حوالہ( زرقانی جلد ٣ص١٩5تا١٩4.. المواہب اللدنيۃ وشرح الزرقاني، باب فى ذكر اولاد الكرام، ج
٤ ، ص ٣١٨ - ٣١٩)
حضور ﷺ کا تہبند حضر ت زینب کا کفن
حضور اقدس ﷺ نے ان
کے کفن کے لیے اپنا تہبند شریف عطا فرمایا اور اپنےدست مبارک سے ان کو قبر میں
اتارا۔
حوالہ( المواہب اللدنيۃ وشرح الزرقانی، باب فی ذکر اولادہ
الكرام، ج ٤ ، ص ٣٢١،٣١٨ و مدارج النبوت ، قسم پنجم ، باب اول ، ج ٢ ، ص ٤٥٧ )
حضور کی حضرت زینب کی بیٹی سے محبت
حضرت امامہ رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کو بڑی محبت تھی۔آپ ان
کو اپنے دوش مبارک پر بٹھا کر مسجد نبوی میں تشریف لے جاتے تھے۔
حوالہ( زرقانی جلد ٣ص١٩٦،المواہب اللدنيۃ وشرح الزرقاني ،
باب في ذكر اولادہ الكرام ، ج ٤ ، ص ٣٢١
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا
یہ اعلان نبوت سے سات برس پہلے جب کہ حضور ﷺ کی عمر شریف
کاتینتیسواں سال تھا پیدا ہوئیں ور ابتداء اسلام ہی میں مشرف بہ اسلام ہوگئیں
حوالہ( زرقانی جلد ٣ص١٩٧تا١٩٩)
حضرت رقیہ کی تماداری
۔جنگ بدر کے دنوں میں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بہت سخت بیمار
تھیں۔چنانچہ حضور ﷺ
علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو جنگ بدر میں شریک
ہونے سے روک دیا اور یہ حکم دیا کہ وہ حضرت بی بی رقیہ رضی الہ علی نبی کی تیار یاری
کریں
حوالہ(زرقانی ج٣ص١٩٨تا١٩المواہب اللدنيۃ وشرح الزرقاني، باب
فی ذکر اولادہ الكرام ، ج ٤ ، ص ٣٢٢، ٣٢٤
حضرت ام کلثوم
یہ پہلے ابولہب کے بیٹے عتیبہ کے نکاح میں تھیں لیکن ابولہب
کے مجبور کردینے سے بد نصیب عتیبہ نے ان کو رخصتی سے قبل ہی طلاق دے دی اور اس
ظالم نے
بارگاہ نبوت میں انتہائی گستاخی بھی کی۔یہاں تک کہ بدزبانی
کرتے ہوئے حضور رحمۃن یاللعالمین ﷺ پر جھپٹ پڑا اور آپ کے مقدس پیراہن کو پھاڑ
ڈالا۔اس مبتلا نہیں ہے گستاخ کی بے ادبی سے آپ کے قلب نازک پر انتہائی رنج و صدمہ
گزرا اور جوش غم میں آپ کی زبان مبارک سے یہ الفاظ نکل پڑے کہ یا اللہ!اپنے کتوں میں
سے۔کسی کتے کو اس پر مسلط فرمادے
( دعانبوی کا اثر )
ابولہباور عتیبہ
دونوں تجارت کے لیے ایک قافلہ کے ساتھ ملک شام گئے اور مقام زرقا میں ایک راہب کے پاس رات میں
ٹھہرے راہب نے قافلہ والوں کو بتایا کہ یہاں درندے بہت ہیں۔لیہ
سن کر ابولہب نے قافلہ والوں سے کہا کہ اے لوگو محمد (ﷺ ان ہی لہ عنہ سے علیہ سلام نے میرے بیٹے عتیبہ کے لیے ہلاکت کی دعا کر دی ہے۔لہذا تم لوگ تمام
تجارتی سامانوں کو اکٹھا کر کے اس کے اوپر عتیہ کا بستر لگا دوچنانچہ قافلہ
والوں نے عتیبہ کی حفاظت کا پورا بندو بست کیا لیکن رات میں بالکل نا گہاں ایک شیر
آیا اور سب کو سونگھتے ہوئے کود کر عتیبہ کے بستر پر پہنچا اور اس کے سر کو چبا
ڈالا۔لوگوں نے ہر چند شیر کو تلاش کیا مگر کچھ بھی پتا نہیں چل سکا کہ یہ شیر کہاں
سے آیا تھا ؟ اور کدھر چلا گیا۔
حوال (زرقانی جلد 3 ص 197 تا 198
المواہب اللدنيۃ وشرح الزرقاني، باب في ذكر اولادہ الكرام،
ج ٤ ، ص ٣٢٦،٣٢5
حضرت فاطمہ
یہ شہنشاہ کونین ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں۔ان کا نام فاطمہ اور لقب
زہرا اور بتول ہے۔
اللہ اکبر!ان کےفضائل ومناقب کا کیا کہنا؟ان کےمراتب ودرجات
کے حالات سے کتب احادیث کے صفحات مالا مال ہیں۔جن کا تذکرہ ہم نے اپنی کتاب عرفت
فاطمہ حقانی تقریریں میں تحریر کر دیا ہے۔حضور اقدس ﷺ پاک علیہ وسلم کا ارشاد ہے
سیدۃ نساء العالمین ( تمام جہان کی عورتوں کی سردار ) اور سیدۃ
نساء اہل الجنۃ (اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں۔ان کے حق میں ارشاد نبوی ہے
کہ فاطمہ میری بیٹی میرے بدن کی ایک بوٹی
ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔