الحمدللہ !اسلام نے بیٹی کو عظمت بخشی اور اس کا وقار بلند کیا ہے۔مسلمان اللہ پاک  کا عاجز بندہ اور اس کے احکام کا پابند ہوتا ہے۔بیٹا ملے یا بیٹی یا بے اولاد رہے ہر حال میں اسے راضی برضا رہنا چاہیے۔اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب ﷺ کو 4 بیٹیاں عطا کیں جن کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔

پہلی شہزادی :اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ﷺ کی سب سے بڑی شہزادی حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا ہیں۔

حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی محبت :حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کی جب وفات شریف ہوئی تو اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ﷺ نے ان کے کفن کے لیے اپنا تہبند شریف عطا فرمایا اور اپنے بابرکت ہاتھوں سے انہیں قبر میں اتارا۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد رسول پاک ﷺ ان کی قبر میں تشریف لے گئے تو آپ مغموم و پریشان تھے پھر جب باہر تشریف لائے تو پریشانی اور علم کےآثار ظاہر زائل ہو چکے تھے، فرمایا: مجھے زینب کی کمزوری یاد آئی تو میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں اس کی قبر کی تنگی اور غم میں تخفیف کا سوال کیا تو اللہ پاک نے ایسا ہی کیا اور اسے اس پر آسان کر دیا۔( معرفۃ الصحابۃ ، 5/140 )

دوسری شہزادی :آپ کی دوسری شہزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا ہیں۔

حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی محبت:جنگِ بدر کے وقت حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا سخت بیمار ہوگئیں تو رسولُ اللہ ﷺ نے حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ کو ان کی تیمار داری کا حکم دیا ، بیوی کی تیمار داری کے باعث جنگ میں شرکت نہ کرنے کے باوجود رسولُ اللہ ﷺ نے انہیں مجاہدینِ بدر میں شمار فرمایا ، مالِ غنیمت میں سے حصہ عطا فرمایا اور شرکائے بدر کے برابر اجرِ عظیم کی خوشخبری بھی عطا فرمائی۔( معرفۃ الصحابۃ ، 5 / 141 ماخوذاً )

تیسری شہزادی :آپ ﷺ کی تیسری شہزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ہیں۔

حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کی محبت:9 ہجری میں حضرت اُمِّ کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی۔رسولِ خدا،احمد مجتبیٰ ﷺ کی اس شہزادی کو بھی یہ اعزاز حاصل ہوا کہ ان کے بابا جان،رحمتِ عالمیان ﷺنے ان کی نمازِ جنازہ خود پڑھائی اور انہیں مدیْنۂ مُنَوَّرَہ کے قبرستان جنّتُ البقیع میں دفن بھی فرمایا۔(شرح زرقانی،4/325۔327)

چوتھی شہزادی :آپ کی سب سے آخری اور لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کی محبت :آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا ہوں۔(معجم کبیر،22/400،حدیث:1000)( مستدرک،4/140،حدیث:4791)

جب حضرت فاطمہ پیارے آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور ﷺ ان کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاتے ان کے ہاتھ کو پکڑ کر بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب حضور ﷺ بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ بھی آپ کی تعظیم کے لیے کھڑی ہو جاتیں اور پیارے آقا ﷺ کے مبارک ہاتھ کو تھام کر چومتیں اور اپنی جگہ پر بیٹھاتیں۔(ابوداود،4/454،حدیث:5217)

آپ نے پڑھا کہ آپ ﷺ اپنی شہزادیوں سے کتنی محبت فرماتے تھے۔الحمدللہ!ہم آپ ﷺ کی امتی ہیں تو ہمارا یہ حق ہے کہ ہم آپ کی تعلیمات پر عمل کریں۔آپ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اپنی بیٹیوں سے محبت کریں ، انہیں برا بھلا نہ کہیں کہ فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: بیٹیوں کو برا مت کہو بے شک میں بھی بیٹیوں والا ہوں۔( مسند الفردوس ،2 / 415 ، حدیث : 7556)آئیے!بیٹیوں کے فضائل پر مبنی 3 فرامین مصطفےٰ ﷺ پڑھئے:

آپ ﷺ نے فرمایا: بیٹیوں کو برا مت سمجھو ، بے شک وہ محبت کرنے والیاں ہیں۔( مسند امام احمد،6/134 ،حدیث: 17378 )

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ اسے ایذا نہ دے اور نہ ہی برا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ پاک اس کو جنت میں داخل فرمائے گا ۔(مستدرک،5/ 248 ،حدیث: 7428 )

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو وہ جنت میں داخل ہوگا ۔( ترمذی، 3/ 366 ،حدیث: 1919 )

جیساکہ آپ نے بیٹیوں کے فضائل پر حدیثِ مبارک پڑھی کہ بیٹیاں محبت کرنے والیاں،غم گسار ہوتی ہیں تو ہمیں اپنی بیٹیوں سے محبت کرنی چاہیے۔مگر افسوس!لوگ اسلامی تعلیمات بھلا دینے کے باعث بیٹی کی ولادت کو برا سمجھتے ہیں اور بے رحمی کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں جس کی بنا پر آئے دن قتل و غارتگری کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔اللہ پاک ہمیں آپ کی سنت پر عمل کی نیت سے اپنی بیٹیوں سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ پاک آپ کی شہزادیوں کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔آمین