حضور ﷺ کی اپنی چاروں
شہزادیوں سے محبت از بنتِ محمد ایوب عطاریہ،حضرو ضلع اٹک
ہمارے یہاں عام طور پر پیارے آقا ﷺ کی ایک شہزادی شہزادیِ
کونین سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا کا ذکرِ خیر کثرت سے ہوتا ہے۔بالکل ہونا
چاہیے کیونکہ آپ اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی،مکی مدنی،محمد عربی ﷺکی لاڈلی
شہزادی ہیں مگر تین اور شہزادیاں بھی ہیں جو اہلِ بیت میں سے ہیں اور پیارے آقا ﷺ
کی سگی بیٹیاں ہیں،ان کے مبارک نام یہ ہیں:حضرت بی بی زینب،حضرت بی بی رقیہ اور
حضرت بی بی ام کلثوم رضی اللہ عنہن۔
پہلی شہزادی:اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی ﷺ کی سب سے بڑی شہزادی حضرت بی بی زینب رضی
اللہ عنہا ہیں(جو بی بی زینب رضی اللہ عنہا کربلا میں تھیں وہ امام حسین رضی اللہ
عنہ کی بہن تھیں اور یہ پیارے آقا ﷺکی شہزادی ہیں)۔حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا
کو مکہ پاک سے مدینہ پاک ہجرت میں بڑی آزمائش پیش آئی، جس کی وجہ سے پیارے آقا ﷺ
نے آپ کے بارے میں ارشاد فرمایا:ھِیَ ا فْضَلُ
بناتِی اُصِیبت فِیّ یعنی یہ میری بیٹیوں میں( اس
اعتبار سے) زیادہ فضیلت والی ہیں کہ میری جانب ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔(شرح
زرقانی علی مواہب لدنیہ،4/318)(مستدرک،2/565، حدیث:2866)
حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کی جب وفات شریف ہوئی تو
اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی ﷺنے ان کے کفن کےلیے اپنا تہبند شریف عطا فرمایا
اور اپنے بابرکت ہاتھوں سے انہیں قبر میں اُتارا۔( شرح زرقانی علی مواہب لدنیہ، 4/318)(بخاری
،1/ 425، حدیث:1253)
دوسری شہزادی:اعلانِ نبوت سے سات سال پہلے جب اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی ﷺکی عمر شریف33سال
تھی اس وقت بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔آپ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت
عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں۔(مواہب لدنیہ،1/ 392، 393 ملتقطاً)
غزوۂ بدر کے موقع پر بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا سخت بیمار
تھیں جس وجہ سے اللہ پاک کے پیارے نبی ﷺ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ان کی
تیمار داری کے لئے ان کے پاس رکنے کا فرمایا تو آپ رُک گئے۔چونکہ ہمارے پیارے آقا ﷺ
مالک الاحکام بھی ہیں لہٰذا آپ ﷺ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو غزوۂ بدر کے
شرکا کے برابر ثواب کی خوشخبری سنائی اور مال غنیمت بھی عنایت فرمایا۔جب مسلمانوں
کی فتح کی خبر مدینہ منورہ پہنچی اسی دن حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات شریف
ہوئی۔
اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی ﷺ کی پیاری پیاری شہزادی
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا جب وفات پا گئیں تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بہت روئے
، حضور اکرم ﷺ نے پوچھا:عثمان!کیوں روتے ہو؟ عرض کی:یارسول اللہﷺ!میں حضور کی
دامادی سے محروم ہو گیا ہوں،یہ سن کر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:مجھ سے جبریل امین
علیہ السلام نے عرض کی ہے کہ اللہ پاک کا حکم ہے کہ میں اپنی دوسری صاحبزادی ام
کلثوم کا نکاح تم سے کر دوں ،بشر طیکہ وہی مہر ہو جو رقیہ کا تھا اور تم اس سے وہ
ہی سلوک کرو جو رقیہ سے کیا۔چنانچہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت
عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے کر دیا گیا۔دنیا میں ایسا کوئی نہیں جس کے نکاح میں نبی
کی دو بیٹیاں آئی ہوں،یہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت تھی اور اسی وجہ
سے آپ کو ذوالنورین (یعنی دونور والے) کا لقب ملا۔(مرقاۃا لمفاتیح، 10/ 445،تحت الحدیث:6080)(مراۃ
المناجیح، 8 / 405)
میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
نور کی سرکار سے
پایا دو شالا نور کا ہو
مبارک تم کو ذوالنورین جوڑا نور کا
( حدائق بخشش، ص
246)
یعنی اے دونور والے پیارے عثمان غنی!آپ کو بہت بہت مبارک ہو
کہ آپ نے نور والے آقا ﷺ کی بارگاہ سے نور کی دو چادریں (یعنی آپ ﷺ کی دو صاحبزادیاں
اپنے نکاح میں)لینے کا شرف حاصل کیا ہے۔
تیسری شہزادی:ہمارے پیارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ ﷺ کی تیسری شہزادی حضرتِ بی بی ام
کلثوم رضی اللہ عنہا ہیں۔آپ کنیت کے ساتھ
ہی مشہور ہیں۔حضرت بی بی ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے شعبان 9ھ میں وفات پائی اور
اللہ پاک کے پیارے نبی ﷺ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔(شرح زرقانی علی مواہب لدنیہ
4 / 327،325 ملتقطا) اور آپ کا جنت البقیع میں مزار شریف بنا۔
چوتھی شہزادی:حضور پاک ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی حضرت بی بی
فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔آپ کا نام مبارک فاطمہ جبکہ زہرا اور بتول آپ کے القابات ہیں۔حدیثِ پاک میں ہے:میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لئےرکھا گیا ہے کیونکہ اللہ
پاک نے اس کو اور اس کے محبّین کو دوزخ سے آزاد کیا ہے۔(سیرت مصطفےٰ، ص 697 )( کنز
العمال، جز:6،12 / 50، حدیث:34222)
سیدہ خاتون جنت حضرت بی بی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے
مبارک بدن سے جنت کی خوشبو آتی تھی جسے حضور ﷺ سونگھا کرتے تھے۔اس لئے آپ کا لقب
زہرا ہوا۔(مراۃ المناجیح،8/453)(مبسوط للسرخی،155/10)
بتول و فاطمہ ،
زہر القب اس واسطے پایا کہ
دنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نگہت کا
(دیوان سالک، ص
90)
اللہ پاک کے پیارے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:فَاطِمۃُ بِضْعَۃٌ مِّنِّي فَمَنْ أَغْضَبَہا أغضَبَنِی یعنی فاطمہ میرا
ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ ایک اور روایت میں ہے:يُرِیبُنى مَا ارَابَہا وَيُؤْذِينِي مَا اٰذاھا یعنی جو چیز انہیں پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے اور
جو انہیں تکلیف دے وہ مجھے ستاتا ہے۔(مشکاۃ
المصابیح،2/436،حدیث:6139) (مسلم، ص1021 ، حدیث:6307)
سیدہ زاہرہ طیبہ
طاہرہ جانِ احمد کی
راحت پہ لاکھوں سلام