انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَام وہ انسان ہیں جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہےاور اُنہیں اللہ تعالیٰ مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے بھیجتا ہے۔ ان میں سے جونئی شریعت لائے انہیں رسول کہتے ہیں۔

اللہ پاک کے کئی انبیاء کرام علیہم السلام ان دنیا میں حق تعالی کا پیغام لے کر تشریف لائے انہیں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السلام بھی ہیں۔جس طرح قران کریم میں دیگر انبیاء کرام علیہم السلام اوصاف کا ذکر آیا ہے اسی طرح حضرت داؤد علیہ السلام کا بھی تذکرہ قرآن پاک میں موجود ہے۔

سابقہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024 میں حضرت ایوب علیہ السلام کی صفات کے متعلق مضمون شائع ہوا اور اس ماہ میں حضرت یوسف علیہ السّلام کی چند صفات قراٰن کی روشنی میں بیان کی جا رہی ہیں۔ آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے :

تعبیر الرؤیہ:اللہ عزوجل نےآپ علیہ السلام کو خوابوں کی تعبیر کے وصف سےنوازا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ لِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِؕ-وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ
ترجمہ کنزالعرفان:اور تاکہ ہم اسے باتوں کا انجام سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے (سورہ یوسف :21)

علم و حکمت:اسی طرح اللہ عزوجل نےآپ علیہ السلام کو علم و حکمت کے وصف سےبھی نوازا ، جیسا کہ قران پاک میں ہے :وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَترجمہ کنزالعرفان:اور جب یوسف بھر پور جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے اسے حکمت اور علم عطا فرمایا اور ہم نیکوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں (سورہ یوسف :22)

1. حسن یوسف:اللہ پاک نے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے زیادہ حسن حضرت یوسف علیہ السلام کو عطا فرمایا، ارشاد رب یوسف ہے:وَ رَاوَدَتْهُ الَّتِیْ هُوَ فِیْ بَیْتِهَا عَنْ نَّفْسِهٖ وَ غَلَّقَتِ الْاَبْوَابَ وَ قَالَتْ هَیْتَ لَكَؕ-قَالَ مَعَاذَ اللّٰهِ اِنَّهٗ رَبِّیْۤ اَحْسَنَ مَثْوَایَؕ-اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جس عورت کے گھر میں تھے اُس نے اُنہیں اُن کے نفس کے خلاف پھسلانے کی کوشش کی اور سب دروازے بند کردئیے اور کہنے لگی: آؤ ، (یہ) تم ہی سے کہہ رہی ہوں ۔ یوسف نے جواب دیا: (ایسے کام سے) اللہ کی پناہ۔ بیشک وہ مجھے خریدنے والا شخص میری پرورش کرنے والا ہے، اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔ بیشک زیادتی کرنے والے فلاح نہیں پاتے(سورہ یوسف :23)

تفسیر صراط الجنان میں اسی آیت کے لکھا ہے "حضرت یوسف علیہ السلام انتہائی حسین و جمیل تھے، جب زلیخا نے آپ علیہ السلام کے حسن و جمال کو دیکھا تو اس نے آپ علیہ السلام کے بارے میں لالچ کیا"

2. برائی اور بے حیائی سے محفوظ:

3. چنے ہوئے بندے:ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖۚ-وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖؕ-كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَؕ-اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَاور بیشک عورت نے یوسف کا ارادہ کیا اوراگروہ اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا تووہ بھی عورت کا ارادہ کرتا۔ ہم نے اسی طرح کیاتاکہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں ،بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی مبارک صفات کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیا سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم