محمد عبد
المبین عطاری (درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان امام غزالی فیصل آباد ، پاکستان)
کفر و شرک ،
گمراہی اور بد عملی کے ماحول میں لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانے
،شرک سے روکنے، ایمان لانے پر جنت کی بشارت اور کفر پر عذاب کی وعید سانے کیلئے
اللہ تعالی نے اپنے مقرب بندوں کو نبوت و رسالت کا عظیم منصب عطا فرما کر مخلوق کی
ہدایت اور رہنمائی کیلئے مبعوث فرمایا ۔ انہی مقرب بندوں میں ایک حضرت یوسف علیہ
السلام بھی ہیں۔
مختصر تعارف : حضرت یوسف علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے۔
یوسف بن اسحاق بن ابراهیم علیهم السلام آپ علیہ
السلام حسب و نسب دونوں میں بہت اعلی ہیں کہ خود بھی نبی ہیں اور ان کی تینوں پشتین
(والد، دادا اور پردادا ) بھی منصب نبوت پر سرفراز تھیں۔آپ علیہ السلام کی حیات
مبارکہ کے اہم واقعات قرآن پاک کی ایک مکمل سورت میں تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں
اور اسی مناسب سے اس سورت کا نام سورہ یوسف رکھا گیا ہے۔
جوانی میں یوسف علیہ السلام کو عطائے علم و حکمت
:جب حضرت یوسف علیہ السلام اپنی
جوانی کو پہنچے تو اللہ تعالی نے انہیں نبوت اور دین میں فقاہت عطا فرمائی ۔ قرآن
مجید میں ہے: وَ
لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَترجمہ کنز العرفان
:" اور جب یوسف بھر پور جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے اسے حکمت اور علم عطا
فرمایا اور ہم نیکوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔(پ 12یوسف:22)
حضرت یعقوب علیہ السلام کی بشارت : جب حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد ماجد
حضرت یعقوب علیہ السلام سے اپنا خواب بیان کیا کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند
انہیں سجدہ کر رہے ہیں تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے بشارت دیتے ہوئے فرمایا : جس
طرح اس عظمت و شرافت والے خواب کی وجہ سے اللہ تعالی نے تیرا مقام بلند کیا اسی
طرح تیرا رب عزوجل تمہیں، نبوت وبادشاہت یا اہم کاموں کے لئے منتخب فرمائے گا۔
قرآن مجید میں
ہے : وَ
كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ
نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ
مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ ترجمہ کنز العرفان: اور اسی طرح تیرا رب تمہیں
منتخب فرمائے گا اور تجھے باتوں کا انجام نکالنا سکھائے گا اور تجھ پر اور یعقوب
کے گھر والوں پر اپنا احسان مکمل فرمائے گا جس طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا
ابراھیم اور اسحق پر اپنی نعمت مکمل فرمانی بیشک تیرارب علم والا ، حکمت والا ہے ۔
(پ 12 ، یوسف : 6)
آیت میں مذکور
"تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ" سے خوابوں کی تعبیر نکالنا مراد ہے ۔ نعمت
پورا کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ نعمت کو اس طرح کامل کر دیا جائے کہ وہ ہر قسم کے
نقصان سے محفوظ ہو اور انسان کے حق میں ایسی نعمت صرف نبوت ہی ہے۔
حضرت یعقوب علیہ
السلام نے فرمایا :- جس طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحق پر اپنی
نعمت مکمل فرمائی ، یہ بات واضح ہے کہ وہ نعمت تامہ جس کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ
السلام اور حضرت اسحق علیہ السلام کو باقی انسانوں سے امتیاز حاصل ہوا، وہ نبوت
ہے، لہذا اس آیت میں تکمیل نعمت سے مراد نبوت ہے۔(دیکھئے: صراط الجنان جلد 4، صفحہ
نمبر 527 /528 )
اللہ پاک کے چنے ہوئے بندے :آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے اپنے برگذیدہ
اور چنے ہوئے بندوں میں شمار فرمایاہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :- اِنَّهٗ
مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ(24)ترجمہ
کر العرفان - بیشک وہ ہمارے چنے ہوئےبندوں میں سے ہے ۔(پ 12، یوسف: 24)
محترم قارئین!
حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعے کو قرآن مجید میں احسن القصص فرمایا گیا ہے نیز
اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو کثیر حسن بھی عطا فرمایا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ
ہم انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت کا ذوق و شوق کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان کی
مبارک صفات و عادات کو اپنائیں تاکہ ہماری روح سے انبیاء کرام علیہم السلام کی
محبت جھلکتی نظر آئے۔ (آمین)