ثقلین امین
حیدر (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء علیہ
السلام کائنات کے عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی
شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں
جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائی جن کی تابانی سے مخلوق کی
انکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں اللہ تبارک و تعالی نے بہت سے انبیاء کرام بھیجے جن میں
حضرت یوسف علیہ السلام بھی ہیں آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت اسحاق
علیہ السلام کے پوتے اور حضرت ابرھیم کے پڑپوتے ہیں:
آیت نمبر (1) وَلَقَدْ
جَآءَكُمْ يُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُـمْ فِىْ شَكٍّ مِّمَّا
جَآءَكُمْ بِهٖ ۖ حَتّـٰٓى اِذَا هَلَكَ قُلْتُـمْ لَنْ يَّبْعَثَ اللّـٰهُ مِنْ بَعْدِهٖ
رَسُوْلًا ۚ كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللّـٰهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ : ترجمہ کنزالایمان: اور تمہارے پاس یوسف بھی
اس سے پہلے واضح دلیلیں لے کر آچکا پس تم ہمیشہ اس سے شک میں رہے جو وہ تمہارے پاس
لایا، یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگیا تو تم نےکہا کہ اللہ اس کے بعد کوئی رسول ہرگز
نہیں بھیجے گا، اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے اس کو جو حد سے بڑھنے والا شک کرنے
والا ہے:
آیت نمبر ( 2)
:پارہ 24 سورۃ مؤمن آیت 34: اِذْ قَالَ يُوْسُفُ لِاَبِيْهِ يَآ
اَبَتِ اِنِّـىْ رَاَيْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَاَيْتُـهُـمْ
لِىْ سَاجِدِيْنَ : ترجمہ
کنزالعرفان: جس وقت یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے باپ میں نے گیارہ ستاروں اور سورج
اور چاند کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
آیت نمبر (3)پارہ
12 سورۃ یوسف آیت 4:اِذْ قَالُوْا لَيُوْسُفُ وَاَخُوْهُ اَحَبُّ
اِلٰٓى اَبِيْنَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ ؕ اِنَّ اَبَانَا لَفِىْ ضَلَالٍ
مُّبِيْنٍ :ترجمہ کنزالعرفان: جب
انہوں نے کہا البتہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارا ہے
حالانکہ ہم طاقتور جماعت ہیں، بے شک ہمارا باپ صریح غلطی پر ہے۔
آیت نمبر (4)پارہ
12 سورۃ یوسف آیت 8: اُقْتُلُوْا يُوْسُفَ اَوِ اطْرَحُوْهُ اَرْضًا
يَّخْلُ لَكُمْ وَجْهُ اَبِيْكُمْ وَتَكُـوْنُـوْا مِنْ بَعْدِهٖ قَوْمًا صَالِحِيْنَ : ترجمہ کنزالعرفان:یوسف کو مار ڈالو یا کسی
ملک میں پھینک دو تاکہ باپ کی توجہ اکیلے تم پر رہے اور اس کے بعد نیک آدمی ہو
جانا۔(پارہ 12 سورۃ یوسف آیت 9:)