محمد فخر
الحبیب نظامی (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
ىوں تو قرآن
پاک مىں جاں بجا انبیاء کرام کے اوصاف موجود هىں اسى طرح قرآن پاک مىں حضرت ىوسف
علیہ السلام کے قرآنى اوصاف موجود هىں
حضرت
ىوسف علیہ السلام کا حسن :فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ
اَرْسَلَتْ اِلَیْهِنَّ وَ اَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَاً وَّ اٰتَتْ كُلَّ
وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّیْنًا وَّ قَالَتِ اخْرُ جْ عَلَیْهِنَّۚ-فَلَمَّا رَاَیْنَهٗۤ
اَكْبَرْنَهٗ وَ قَطَّعْنَ اَیْدِیَهُنَّ وَ قُلْنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا هٰذَا
بَشَرًاؕ-اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا مَلَكٌ كَرِیْمٌ(31) ترجمہ کنزالعرفان: تو جب زلیخا نے ان کا چکروا سنا تو
ان عورتوں کو بلا بھیجا اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں اور ان میں ہر ایک کو ایک
چھری دیدی اور یوسف سے کہا ان پر نکل آؤ جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی
بولنے لگیں اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنسِ بشر سے نہیں
یہ تو نہیں مگر کوئی معزز فرشتہ۔
ىوسف
علىہ السلام کی خوشبو:
آئىت نمبر 2 : وَ لَمَّا فَصَلَتِ الْعِیْرُ قَالَ
اَبُوْهُمْ اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ لَوْ لَاۤ اَنْ تُفَنِّدُوْنِ ترجمہ کنزالعرفان :جب قافلہ مصر سے جدا ہوا یہاں ان کے باپ نے کہا
بے شک میں یوسف کی خوشبو پا تا ہوں اگر مجھے یہ نہ کہو کہ سٹھ گیا ۔(آئىت 93سوره
ىوسف)
ىوسف
علىہ اسلام کی پاکىزگى کی قرآن مىں گواہی: قَالَ هِیَ رَاوَدَتْنِیْ عَنْ
نَّفْسِیْ وَ شَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ اَهْلِهَاۚ-اِنْ كَانَ قَمِیْصُهٗ قُدَّ مِنْ
قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَ هُوَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ(26)وَ اِنْ كَانَ قَمِیْصُهٗ قُدَّ
مِنْ دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَ هُوَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(27)فَلَمَّا رَاٰ قَمِیْصَهٗ
قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَیْدِكُنَّؕ-اِنَّ كَیْدَكُنَّ عَظِیْمٌ(28)یُوْسُفُ
اَعْرِضْ عَنْ هٰذَاٚ-وَ اسْتَغْفِرِیْ لِذَنْۢبِكِ ۚۖ-اِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخٰطِـٕیْنَ(29)
ترجمہ کنزالعرفان: کہا اس نے مجھ کو
لبھایا کہ میں اپنی حفاظت نہ کروں اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی
دی اگر ان کا کرتا آگے سے چرا ہے تو عورت سچی ہے اور انہوں نے غلط کہا۔ اور اگر ان
کا کرتا پیچھے سے چاک ہوا تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے۔ پھر جب عزیز نے اس کاکرتا پیچھے
سے چرا دیکھا بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتر ہے بیشک تمہارا چرتر بڑا ہے۔ اے یوسف
تم اس کا خیال نہ کرو اور اے عورت تو اپنے گناہ کی معافی مانگ بیشک تو خطاواروں میں
ہے۔
ستاروں
کا ىوسف علىہ السلام کو سجدہ کرنا:اِذْ
قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا
وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَاَیْتُهُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ(4) ترجمہ کنزالعرفان: یاد کرو جب یوسف نے اپنے با پ سے کہا اے میرے
باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا ۔
ىوسف
علىه اسلام کی دعا کا قبول هونا : قَالَ رَبِّ
السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِۚ-وَ اِلَّا تَصْرِفْ
عَنِّیْ كَیْدَهُنَّ اَصْبُ اِلَیْهِنَّ وَ اَكُنْ مِّنَ الْجٰهِلِیْنَ(33)فَاسْتَجَابَ
لَهٗ رَبُّهٗ فَصَرَفَ عَنْهُ كَیْدَهُنَّؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(34)ثُمَّ
بَدَا لَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا رَاَوُا الْاٰیٰتِ لَیَسْجُنُنَّهٗ حَتّٰى حِیْنٍ(35)
ترجمہ کنزالعرفان:یوسف نے عرض کی اے میرے رب مجھے قید خانہ زیادہ
پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا مکر نہ پھیرے
گا تو میں ان کی طرف مائل ہوں گا اور نادان بنوں گا۔تو اس کے رب نے اس کی سن لی
اور اس سے عورتوں کا مکر پھیردیا بیشک وہی ہے سنتا جانتا ۔پھر سب کچھ نشانیاں دیکھ
دکھا کر پچھلی مت انہیں یہی آئی کہ ضرور ایک مدت تک اسے قیدخانہ میں ڈالیں۔
ىوسف
علىه السلام کا معاف کرنا : قَالُوْا
تَاللّٰهِ لَقَدْ اٰثَرَكَ اللّٰهُ عَلَیْنَا وَ اِنْ كُنَّا لَخٰطِـٕیْنَ(91)قَالَ
لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘-وَ هُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(92)
ترجمہ کنزالعرفان: بولے خدا کی قسم بے
شک اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی اوربے شک ہم خطاوار تھے۔کہا آج تم پر کچھ ملامت
نہیں اللہ تمہیں معاف کرے اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے۔