نام
و لقب ۔ آپ علیہ السلام کا اسم
گرامی شعیب ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ کو خطیب
الانبیاء کہا
جاتا ہے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ::کہ
حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے
تو فرماتے وہ خطیب الانبیاء تھے ۔
حضرت
شعیب علیہ السلام کی بعثت۔ اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی
طرف رسول بنا کر بھیجا 1 (اہل مدین،) اور
2 (اصحاب ایکہ) - حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے حضرت
شعیب علیہ السلام کے علاوہ کسی نبی کو دوبارہ مبعوث نہیں فرمایا،آپ علیہ السلام
کو ایک بار اہل مدین کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے ہولناک چیخ( اور زلزلے کے
عذاب) کے ذریعے گرفت فرمائی اور دوسری بار اصحاب ایکہ کی طرف بھیجا جن کی اللہ
تعالی نے شامیانے والے دن کے عذاب سے گرفت فرمائی،، حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم
کو نصیحتیں۔
گناہو کی تاریکی
پھنسے ہوئے اہل مدین کو راہ نجات دکھانے اور ان کے اعمال و کردار کی اصلاح کے لیے
اللہ تعالی نے انہیں کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت پر فائز فرما
کر ان کی طرف بھیجا چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف
عبادت الہی کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ خرید و فروخت کے وقت ناپ تول پورا کرو
اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو - کفر و گناہ کر کے زمین میں فساد برپا
نہ کرو-
قرآن پاک میں
اللہ تعالی نے ارشاد فرماتا۔ كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــٴَـیْكَةِ
الْمُرْسَلِیْنَ(176) پارہ نمبر
19۔ سورۃ الشعراء۔ آیت نمبر 176۔ ترجمۂ
کنز الایمان: بَن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔
تفسیر صراط الجنان: {كَذَّبَ
اَصْحٰبُ لْــٴَـیْكَةِ: اَیکہ
(جنگل) والوں نے جھٹلایا۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان کیا جا رہا ہے۔اس آیت میں جس جنگل کا ذکر ہوا یہ مَدیَن شہر کے قریب تھا
اوراس میں بہت سے درخت اور جھاڑیاں تھیں۔
اللہ تعالٰی نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اہلِ مدین کی طرح
اُن جنگل والوں کی طرف بھی مبعوث فرمایا تھااور یہ لوگ حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم سے تعلق نہ رکھتے تھے۔( جلالین، الشعراء، تحت الآیۃ:
174، ص315، مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: 174، ص829، ملتقطاً) اللہ پاک ایک اور جگہ ارشاد فرماتا ہے
اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا
تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ
مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ(180) پارہ نمبر 19۔
سورۃ الشعراء ۔ آیت نمبر 177۔ 178۔ 179۔ 180۔ ترجمۂ کنز الایمان:جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا
ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا
حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے
جہان کا رب ہے۔
تفسیر صراط الجنان:
{اِذْ قَالَ
لَهُمْ شُعَیْبٌ: جب ان سے شعیب نے فرمایا} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات
کا خلاصہ یہ ہے کہ جنگل والوں نے ا س وقت
حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا کر تمام رسولوں کو جھٹلایا جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: کیا تم کفر و شرک پر اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں ڈرتے!بے شک میں تمہارے لئے اللہ تعالٰی کی وحی اور رسالت پر
امانت دار رسول ہوں تو تم اللہ تعالٰی کے
عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس میں میری اطاعت کرو۔
{وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ
عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ: اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا} ان تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعوت کا یہی عنوان رہا کیونکہ وہ سب حضرات اللہ تعالٰی
کے خوف اور اس کی اطاعت اور عبادت میں اخلاص کا حکم دیتے اور رسالت کی تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں لیتے تھے، لہٰذا سب نے یہی فرمایا۔( خازن،
الشعراء، تحت الآیۃ: 180، 3 / 394)
اللہ پاک ایک
اور جگہ ارشاد فرماتا ہے : اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا
مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ(181)وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ(182)وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183)وَ
اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ(184) پارہ نمبر 19۔ سورۃ الشعراء ۔ آیت نمبر 181.
182. 183. 184.. ترجمۂ کنز الایمان:ناپ پورا کرو اور گھٹانے
والوں میں نہ ہو۔ اور سیدھی ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور
زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی
مخلوق کو۔
تفسیر صراط الجنان:{اَوْفُوا الْكَیْلَ: (اے لوگو!) ناپ پورا کرو۔} اس آیت اور اس کے
بعد والی3 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ناپ
تول میں کمی کرنا،لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا،رہزنی اور لوٹ مار کرکے اور
کھیتیاں تباہ کرکے زمین میں فساد پھیلانا ان لوگوں کی عادت تھی اس لئے حضرت شعیب
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں ان کاموں سے منع فرمایا اور ناپ تول پورا کرنے کا حکم دیا اور اس کے بعدساری
مخلوق کو پیدا کرنے والے رب تعالٰی کے عذاب سے ڈرایا۔
اس سے معلوم
ہوا کہ نبی عَلَیْہِ السَّلَام صرف عبادات ہی سکھانے نہیں آتے بلکہ اعلیٰ اَخلاق،
سیاسیات، معاملات کی درستگی کی تعلیم بھی دیتے ہیں ۔ اللہ تعالٰی ہمیں بھی عمل کی
توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
یا رب العالمین
ہمیں حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے فیضان سے مالا مال فرما اور حضرت شعیب علیہ
الصلوۃ والسلام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں برائی سے روکنے کی
اور نیکی کی دعوت دینے کی توفیق عطا فرما اور حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے
صدقے سے مجھے اور میرے والدین کو بخش دے ۔ امین ثم امین یا رب العالمین