محمد عطائے مصطفےٰ عطاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ
المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں اللّہ تعالیٰ نے مختلف زمانوں میں مختلف انبیاء کرام علیہم السلام
بھیجے تاکہ ہم ان کی نصیحتوں پر عمل کرے آج اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کی
کچھ قرآنی نصیحتیں پڑھیں گئے. حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کو نصیحتیں:
قوم
کو عذاب الہی سے ڈرا کر نصیحت: 1)
ارشاد فرمایا: اے میری قوم! مجھے سے تمہاری عداوت و بغض، میرے دین کی مخالفت، کفر
پر اصرار ، ناپ تول میں کمی اور تو بہ سے اعراض کی وجہ سے کہیں تم پر بھی ویسا ہی
عذاب نازل نہ ہو جائے جیسا قوم نوح یا قوم عاد و ثمود اور قومِ لوط پر نازل ہوا
اور ان میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا زمانہ دوسروں کی بنسبت تم سے زیادہ قریب
ہے، لہذا ان کے حالات سے عبرت حاصل کرو اور اس بات سے ڈرو کہ کہیں میری مخالفت کی
وجہ سے تم بھی اسی طرح کے عذاب میں مبتلا نہ ہو جاؤ جس میں وہ لوگ مبتلا ہوئے۔
لہذا تو بہ کرو، بیشک میرا رب اپنے ان بندوں پر بڑا مہربان ہے جو توبہ استغفار کرتے
ہیں اور وہ اہلِ ایمان سے محبت فرمانے والا ہے۔ (تفسیر طبری، هود، تحت الآية: 89،
7/ 102-103 خازن ھود تحت الایۃ 89-90 2/
367 - 368 ملتقطاً)
2) گناہوں کی
تاریکی میں پھنسے ہوئے اہلِ مدین کو راہ نجات دکھانے اور ان کے اعمال و کردار کی
اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ نے انہی کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت
پر فائز فرما کر ان کی طرف بھیجا۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا
چھوڑنے اور صرف عبادت الہی کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ خرید و فروخت کے وقت ناپ
تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو۔ کفر و گناہ کر کے زمین میں
فساد برپا نہ کرو۔
قرآن کریم میں
ہے: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ
مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا
النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ
خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ( پارہ 8سورۃ الاعراف آیت 85)
ترجمہ کنزالایمان
: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت
کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن
دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں
انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔قرآن مجید میں ہے:
3) وَ یٰقَوْمِ
لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ
نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍؕ-وَ مَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ(89)وَ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ
وَّدُوْدٌ(90)اور اے میری قوم تمہیں
میری ضد یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح
کی قوم پر اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں۔اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس
کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔(پارہ 12سورۃ الھود آیت 89-90)
حرام
مال ترک کرنے اور حلال مال حاصل کرنے کا حکم: حضرت شعیب علیہ السلام نے ناپ تول سے متعلق مزید نصیحت
اور فساد پھیلانے سے بچنے کی تلقین کے بعد فرمایا: حرام مال ترک کرنے کے بعد جس
قدر حلال مال بچے وہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ (مدارک، هود، تحت الآية: ۸۲، ص ۵۰۹، خازن،
هود، تحت الآية: ع8، 2/388، ملتقطاً)
قرآن پاک میں
ہے:
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ
بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی
الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ
مُّؤْمِنِیْنَ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ
بِحَفِیْظٍ(86) ترجمۂ کنز الایمان: اور اے میری قوم ناپ اور
تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں
فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین
ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔(پارہ 12 سورۃ الھود آیت 85-86)
اللّہ تعالیٰ
ہمیں انبیاء کرام کی سنتوں کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین