عبد العزیز (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار
لاہور، پاکستان)
اللہ پاک نے
سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کے پسلی سے حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو پیدا فرما کر انسانیت کی ابتدا
فرمائی پھر اللہ پاک نے انہیں اولاد کی نعمت سے نوازا جس سے رفتہ رفتہ
انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا اور لوگ مختلف علاقوں اور خطوں میں آباد ہوتے
چلے گئے ابتدا میں تو سب لوگ توحید و مذہب کے ماننے والے تھے پھر جیسے جیسے وقت
گزرتا گیا لوگوں نے شیطان کےبہکاوے میں ا ٓکر اللہ پاک کی بندگی کو چھوڑ کر بتوں
کو اپنا معبود سمجھ لیا اللہ عزوجل نے ان لوگوں کی اصلاح کے لیے انبیاء و مرسلین
علیہم السلام کو روشن نشانیوں اور معجزات کے ساتھ بھیجا اور لوگوں کی ہدایت و نصیحت
کے لیے ان انبیاء مرسلین علیہم السلام پر صحیفے اور کتابیں نازل فرمائی ان سب کی
دعوت اور تبلیغ و نصیحت یہی تھی کہ ایک خدا کو مانو کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ
صرف اسی کی عبادت کرو اور اس کے انبیاء و مرسلین علیہم السلام پر ایمان لاؤ اور ان
کی اطاعت کرو مگر انہوں نے ان انبیاء و مرسلین علیہم السلام پر ایمان لانے کے
بجائے ان کی تکذیب کی اور عذاب الہی کے مستحق ہوئے ۔
ان انبیاء علیہم
السلام میں سے ایک نبی حضرت صالح علیہ السلام بھی ہیں آپ نے اپنی قوم کو توحید و
رسالت کی دعوت دی اور اللہ پاک کے عذاب سے ڈرایا مگر انہوں نے آپ کی دعوت کو
ماننے سے انکار کر دیا اور عذاب الہی میں گرفتار ہو گئے آئیے آپ علیہ السلام نے
اپنی قوم کو جو نصیحتیں کی ان میں سے کچھ سنتے ہیں ۔
1:-
قوم کو عبادت الہی کی دعوت :آپ علیہ
السلام نے قوم کو اللہ عزوجل کے ایک ہونے پر ایمان لانے اور صرف اسی کی عبادت کرنے
کی دعوت دی جیسا کہ قران پاک میں ارشاد ہوتا ہے : وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ
صٰلِحًاۘ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ ترجمہ کنز العرفان : اور قوم ثمود کی طرف ان کے
ہم قوم صالح کو بھیجا صالح نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں۔ ( پ 8 ،الاعراف:73 )
2
:-قوم کو زمین میں فساد پھیلانے سے منع کرنا :آپ
علیہ السلام نے قوم کو اللہ پاک کی نعمتیں یاد کرنے اور زمین میں کفر اور گناہ
کرنے سے بچنے کی دعوت دی کیونکہ گناہ، سرکشی اورکفر کی وجہ سے زمین میں فساد پھیلتا
ہے جیسا کہ قران پاک میں ارشاد ہوتا ہے ۔فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ
وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۷۴) ترجمہ کنز العرفان: تو
اللہ کی نعمتیں یاد کرو (ف۱۴۴) اور زمین
میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ ( پ 8 ،الاعراف: 74 )
3:-قوم
کو توبہ و استغفار کی دعوت : آپ
علیہ السلام نے قوم کو اللہ پاک کی نعمتیں یاد دلا کر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی
معافی مانگنے اور شرک سے کنارہ کشی کر کے اسی کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دی جیسا کہ
قران پاک میں ہے۔ فَاسْتَغْفِرُ
وهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ ترجمہ کنز العرفان : تو اس سے معافی مانگو پھر اس کی طرف
رجوع کرو بے شک میرا رب قریب ہے دعا سننے والا ہے۔ (پ 12 هود۔61 )
4:-
قوم کو عذاب الہی سے ڈرانا :آپ علیہ
السلام نے قوم کو اللہ تعالی کے عذاب سے ڈرنے اور اپنے اطاعت کرنے کی دعوت دی چنانچہ قران پاک میں ہے ۔ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ ترجمہ کنز العرفان تو اللہ سے ڈرو اور میری
اطاعت کرو۔ (پ 19 الشعراء ،150)
5:-
قوم کو مشرکوں کی پیروی کرنے سے منع کرنا: آپ علیہ السلام نے قوم کو مشرکین کی اتباع سے منع کرتے ہوئے فرمایا چنانچہ قران پاک میں ارشاد ہے وَلَا تُطِيعُوا أَمْرَ الْمُسْرِفِينَ
ترجمہ کنز العرفان : اور حد سے
بڑھنے والوں کے کہنے پہ نہ چلو۔ (پ 19 الشعراء ،151)
حضرت عبداللہ
بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ مُسرفین سے مراد مشرکین ہے ( صراط الجنان تحت
الايۃ 151 )اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سابقہ قوموں کے انجام سے عبرت و نصیحت
حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم