محمد عثمان سعید (درجہ سابعہ جامعۃُ
المدینہ فیضان غریب نواز شیرانوالہ گیٹ لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک نے
حضرت صالح علیہ السّلام کو قومِ ثمود کی طرف رسول بناکر بھیجا۔آپ علیہ السّلام نے
انہیں صرف اللہ پاک کی عبادت کرنے اور بتوں کی پوجا چھوڑنے کی دعوت دی تو چند لوگ
ایمان لائے اور اکثریت کفر و شرک پر ہی قائم رہی۔قوم کے مطالبے پر آپ علیہ
السّلام نے انہیں اونٹنی کا معجزہ بھی دکھایا اور اس کے متعلق چند احکامات دیئے۔
تھوڑے عرصے بعد قوم نے احکامات سے روگردانی کی اور اونٹنی کو بھی قتل کر دیا۔ پھر
ایک گروہ نے آپ علیہ السّلام کے گھر پر حملہ کرکے شہید کرنے کی سازش کی تو نتیجہ
میں وہ سازشی گروہ عذابِ الٰہی سے ہلاک ہوگیا اور بقیہ منکرین تین دن بعد عذابِ
الٰہی کے شکار ہوئے۔
آئیے! حضرت
صالح علیہ السّلام کی قراٰنِ کریم میں مذکور نصیحتوں میں سے 5 نصیحتیں پڑھئے:
(1)عذابِ الٰہی سے ڈرانے کی نصیحت: قومِ ثمود کو حضرت
صالح علیہ السّلام نے تکذیب و اِنکار کرنے پر عذابِ الٰہی سے ڈرایا۔ چنانچہ
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ(۱۴۱) اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ صٰلِحٌ
اَلَا تَتَّقُوْنَۚ(۱۴۲) اِنِّیْ
لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۴۳) فَاتَّقُوا
اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِۚ(۱۴۴)﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: ثمود نے رسولوں کو
جھٹلایا جب کہ اُن سے ان کے ہم قوم صالح نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں بےشک میں تمہارے
لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔(پ19،الشعرآء:141تا144)
(2)بخشش مانگنے کی نصیحت کرنا:عذابِ الٰہی کی بات سُن
کر قوم نے کہا: اے صالح علیہ السّلام اگر تم واقعی رسول ہو تو عذاب لے آؤ جس سے
تم ہمیں ڈراتے ہو۔ تو آپ نے قوم کو اللہ سے بخشش مانگنے کی نصیحت کی جیسا کہ
قراٰنِ پاک میں ہے:﴿قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ
قَبْلَ الْحَسَنَةِۚ-لَوْلَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۴۶)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان:صالح نے فرمایا اے میری
قوم کیوں برائی کی جلدی کرتے ہو بھلائی سے پہلے اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے شاید
تم پر رحم ہو۔(پ19،النمل:46)
(3)غفلت پر نصیحت: نعمتوں کی فراوانی سے قومِ ثمود غفلت
کی شکار ہوگئی تھی جس پر آپ علیہ السّلام نے انہیں جھنجھوڑتے ہوئے فرمایا:﴿اَتُتْرَكُوْنَ
فِیْ مَا هٰهُنَاۤ اٰمِنِیْنَۙ(۱۴۶)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: کیا تم یہاں کی نعمتوں میں چین سے چھوڑ دئیے جاؤ گے۔(پ19،الشعرآء:146)
(4)اللہ پاک پر ایمان لانے اور اسی کی عبادت کرنے کی نصیحت:
آپ علیہ السّلام نے قوم کو وحدانیتِ باری تعالیٰ پر ایمان لانے اور صرف اسی کی
عبادت کرنے کی نصیحت کی اور فرمایا: ﴿قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا
لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: کہا اے میری قوم
اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ (پ12،ھود:61)
(5)معافی
چاہنے اور رجوع کرنے کی نصیحت:آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہ اے میری قوم اللہ پاک
سے معافی چاہو اور اسی کی طرف رجوع کرو بیشک وہ دعا سنتا ہے،جیسا کہ قراٰنِ پاک
میں ہے: ﴿فَاسْتَغْفِرُوْهُ
ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ(۶۱)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: تو اس سے معافی چاہو
پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بےشک میرارب قریب ہے دعا سننے والا۔(پ12،ھود:61)
اللہ پاک ہمیں
انبیائے کرام کی سیرت پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا
فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم