اللہ پاک نے حضرت صالح علیہ السّلام کو قومِ ثمود کی طرف رسول بناکر بھیجا۔آپ علیہ السّلام نے انہیں صرف اللہ پاک کی عبادت ‏کرنے اور بتوں کی پوجا چھوڑنے کی دعوت دی تو چند لوگ ایمان لائے اور اکثریت کفر و ‏شرک پر ہی قائم رہی۔قوم کے مطالبے پر ‏آپ علیہ السّلام نے انہیں اونٹنی کا معجزہ بھی دکھایا اور اس کے متعلق چند ‏احکامات دیئے۔ تھوڑے عرصے بعد قوم نے احکامات سے ‏روگردانی کی اور اونٹنی کو بھی قتل کر دیا۔ پھر ایک گروہ نے آپ علیہ السّلام کے گھر ‏پر حملہ کرکے شہید کرنے کی سازش کی تو نتیجہ میں وہ ‏سازشی گروہ عذابِ الٰہی سے ہلاک ہوگیا اور بقیہ منکرین تین دن ‏بعد عذابِ الٰہی کے شکار ہوئے۔

آئیے! حضرت صالح علیہ السّلام کی قراٰنِ کریم میں مذکور نصیحتوں میں سے 5 نصیحتیں پڑھئے:‏

(1)عذابِ الٰہی سے ڈرانے کی نصیحت: قومِ ثمود کو حضرت صالح علیہ السّلام نے تکذیب و اِنکار کرنے پر عذابِ الٰہی سے ڈرایا۔ ‏چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ(۱۴۱) اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ(۱۴۲) اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۴۳) ‏فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِۚ(۱۴۴)﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا جب کہ اُن سے ان کے ہم قوم صالح نے فرمایا کیا ڈرتے ‏نہیں بےشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔(پ19،الشعرآء:141تا144)‏

(2)بخشش مانگنے کی نصیحت کرنا:‏عذابِ الٰہی کی بات سُن کر قوم نے کہا: اے صالح علیہ السّلام اگر تم واقعی رسول ہو تو عذاب لے ‏آؤ جس سے تم ہمیں ‏ڈراتے ہو۔ تو آپ نے قوم کو اللہ سے بخشش مانگنے کی نصیحت کی جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ہے:﴿قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ ‏تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِۚ-لَوْلَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۴۶)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان:صالح نے فرمایا اے میری قوم کیوں برائی ‏کی جلدی کرتے ہو بھلائی سے پہلے اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے شاید تم پر رحم ہو۔(پ19،النمل:46)‏

(3)غفلت پر نصیحت: نعمتوں کی فراوانی سے قومِ ثمود غفلت کی شکار ہوگئی تھی جس پر آپ علیہ السّلام نے انہیں جھنجھوڑتے ہوئے ‏فرمایا:﴿اَتُتْرَكُوْنَ فِیْ مَا هٰهُنَاۤ اٰمِنِیْنَۙ(۱۴۶)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: کیا تم یہاں کی نعمتوں میں چین سے چھوڑ دئیے جاؤ ‏گے۔(پ19،الشعرآء:146)‏

(4)اللہ پاک پر ایمان لانے اور اسی کی عبادت کرنے کی نصیحت: آپ علیہ السّلام نے قوم کو وحدانیتِ باری تعالیٰ پر ایمان لانے اور ‏صرف اسی کی عبادت کرنے کی نصیحت کی اور فرمایا: ﴿قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان:‏ ‏ کہا ‏اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ ‏(پ12،ھود:61)‏

‏(5)معافی چاہنے اور رجوع کرنے کی نصیحت:‏آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہ اے میری قوم اللہ پاک سے معافی چاہو اور اسی کی ‏طرف رجوع کرو بیشک وہ دعا سنتا ‏ہے،جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ہے: ﴿فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ(۶۱)﴾ ‏ترجَمۂ کنزالایمان:‏ تو اس سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بےشک میرارب قریب ہے دعا سننے والا۔(پ12،ھود:61)‏

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کی سیرت پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی ‏اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم