شناور غنی بغدادی (درجہ سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد
پاکستان)
فی زمانہ ہمارے معاشرے میں کثرت سے پائی جانے والی برائیوں
میں سے ایک حسد بھی ہے ۔ لوگوں کی ایک تعداد اس باطنی بیماری میں مبتلا ہے۔ کوئی
مال و خوشحالی سے حسد کرتا ہے تو کوئی اعلیٰ دینی یا دنیاوی منصب و مرتبے سے، تو
کوئی عزت و وقار سے ۔ الغرض بہت سے لوگ جانے انجانے میں اس گناہ میں پڑے ہوتے ہیں
اور بعض اوقات ان کو اس کا علم (خبر) بھی نہیں ہوتا ۔
لہٰذا ضروری ہے کہ ہم حسد کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں
تاکہ اس مذموم و قبیح (قابل مذمت اور برے) فعل کے ارتکاب سے بچ سکیں ۔ تو آئیے اس
کے بارے میں جانتے ہیں :حسد کے بارے میں آیت قرآنی : ﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى
مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ
الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جواللہ نے انہیں اپنے فضل
سے دیا تو ہم نے ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک
دیا۔ (پ5، النسآء : 54)
اس کے علاوہ اور بھی
مقامات پر قراٰنِ کریم میں حسد کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
حسد کی تعریف : کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ
خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص 43)
حسد کا حکم : اگر انسان کے اختیار و ارادے سے دل میں حسد کا خیال آئے اور وہ اس پر عمل بھی کرتا
ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام
ہے۔ آئیے حسد کی تعریف اور اس کا حکم جاننے کے بعد حسد کی مذمت میں چند احادیث
ملاحظہ کیجئے :
(1) حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے : حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
نور مجسم شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’ حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس
طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑیوں کو‘‘ یا فرمایا: گھاس کو کھا جاتی ہے۔(ابو
داؤد، کتاب الادب، باب فی الحسد، 4 / 361، حدیث: 4903)
(2)حاسد کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں : آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حاسِد سے اپنی
بیزاری کا اِظہار ان اَلفاظ میں فرمایا ہے : حَسَد کرنے والے، چُغلی کھانے والے
اور کاہِن کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلُّق نہیں ۔ (حسد، ص : 25)(3) حسد ایمان کو
فاسد کر دیتا ہے : حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: الحسَدُ يُفسِدُ الإيمانَ،
كما يُفسِدُ الصَّبرُ العسلَ یعنی حسد ایمان
کو اس طرح بگاڑ دیتا ہے ، جیسے ایلوا ، شہد کو بگاڑ دیتا ہے ۔(الجامع الصغیر
للسیوطی ، ص 223 ،حديث: 3819) مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ
الحَنّان فرماتے ہیں : ایلوا ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس ہے، سخت کڑوا ہوتا ہے
اگر شہد میں مل جائے تو تیز مٹھاس اور تیز کڑواہٹ مل کر ایسا بدترین مزہ پیدا ہوتا
ہے کہ اس کا چکھنا مشکل ہوجاتا ہے، نیز یہ دونوں مل کر سخت نقصان دہ ہوجاتے ہیں ۔
اکیلا شہد بھی مُفِید ہے اور اکیلا ایلوا بھی فائدہ مند، مگر مِل کر کچھ مُفِید نہیں
بلکہ مُضِر ہے جیسے شہد و گھی ملا کر کھانے سے بَرَص کا مَرَض پیدا ہونے کا اندیشہ
ہوتا ہے، یوں ہی مچھلی اور دودھ۔ (مراٰۃ
المناجیح، 6/665)
(4)حسد اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہوتے : نبی پاک صاحب لولاک سیاحِ افلاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا : لَا یَجتَمِعُ فِی جَوفِ
عَبدٍ مُّؤمِنٍ اَلاِیمانُ وَالحَسَدُ یعنی مؤمن کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے۔(شعب الایمان،5/266،حدیث:6609)
بوقتِ نزْع سلامت رہے مِرا
ایماں
مجھ نصیب ہو توبہ ہے التجا یا
ربّ (وسائلِ بخشش ص 94)
(5)آپس میں حسد نہ کرو : پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے ایک
دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ پاک کے بندو بھائی بھائی ہو کر رہو۔( صحیح
بخاری کتاب الادب ،4/117،حدیث:6066)(6)مونڈ دینے والی ہے : الله پاک کے پیارے حبیب، حبیب لبیب،
طبیبوں کے طبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں پچھلی
امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا
کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518) حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ
الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے خَتم
کر دیتی ہے کبھی انسان بُغْض و حَسَد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں
دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/615)
یا د رکھیے حسد کرنے والے کو حاسد اور جس سے حسد کیا جائے
اسے محسود کہتے ہیں۔
پیارے قارئینِ کرام حسد کی مذمت میں اس کے علاوہ بھی کئی
احادیث ہیں جن میں حسد کے نقصانات اور وعیدوں کا تذکرہ ہے ۔ آئیے اب حسد کے چند
اسباب ، نقصانات اور علاج ملاحظہ کرتے ہیں: حسد کے اسباب : سات چیزیں حسد کی
بنیاد بن سکتی ہیں: (1) بغض و عداوت (2) خود ساختہ عزت (3) تکبر (4)احساس کمتری (5)
من پسند مقاصد کے فوت ہو جانے کا خوف (6) حب
جاہ (7) قلبی خباثت۔
حسد کے نقصانات : حسد کرنے والے کو درج ذیل نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے:(1) اللہ و رسول کی
ناراضگی(2)ایمان کی دولت چھن جانے کا خطرہ(3) نیکیاں ضائع ہو جانا (4) مختلف
گناہوں میں مبتلا ہو جانا(5)نیکیوں کے ثواب سے محروم رہنا (6)دعا قبول نہ ہونا (7)نصرتِ
الہی سے محرومی (8)ذلت و رسوائی کا سامنا(9)سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہو جانا (10)
خود پر ظلم کرنا اور(11) بغیر حساب جہنم میں
داخلہ۔
حسد کے علاج: مندرجہ ذیل تدابیر اِختیار کرکے حَسَد سے جان چھڑائی جاسکتی ہے : ٭توبہ کرلیجئے٭دعا کیجئے٭ رضائے الٰہی پر راضی
رہیے٭حَسَد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھئے٭اپنی موت کو یاد کیجئے٭حَسَد کا سبب بننے
والی نعمتوں پر غور کیجئے٭ لوگوں کی نعمتوں پر نظر نہ رکھئے ٭حَسَدسے بچنے کے
فضائل پرنظر رکھئے ٭اپنی خامیوں کی اِصلاح میں لگ جائیے٭ حَسَد کی عادت کو رشک میں
تبدیل کرلیجئے٭نفرت کو محبت میں بدلنے کی تدبیریں کیجئے٭دوسروں کی خوشی میں خوش
رہنے کی عادت بنالیجئے ٭رُوحانی عِلاج بھی کیجئے٭ نیک اعمال پر عمل کیجئے۔
کیا
آپ جانتے ہیں ؟:حسد شیطانی کام ہے کیونکہ سب سے پہلا آسمانی گناہ حسد ہی
تھا اور یہ شیطان نے کیا تھا اور حسد کی وجہ سے ہی ابلیس نے حضرت آدم علیہ الصلوۃ
والسلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا ۔ نیز روئے زمین پر سب سے پہلا قتل جو قابیل
نے ہابیل کا کیا تھا اس کی ایک وجہ حسد بھی تھا۔ اسی طرح منہ سے بدگمانی و شماتت جیسی
بہت سی باطنی وظاہری بیماریاں پیدا ہوتی ہے اس لئے حسد کو ام الامراض یعنی بیماریوں
کی ماں کہا گیا ہے۔
حسد ، وعدہ خلافی ، جھوٹ، چغلی،
غیبت وتہمت
مجھے ان سب گنا ہوں سے ہو
نفرت یا رسول َالله
مدنی مشورہ : حسد کے بارے میں مزید اہم معلومات حاصل کرنے کیلئے
ان دو کتابوں" حسد " اور "باطنی بیماریوں کی معلومات " کا
مطالعہ مفید رہے گا۔
جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں
کیجئے رحمت اے نانائے حسین
الله پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو حسد سے بچنے کی توفیق رفیق
مرحمت فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم